ہونے کی گواہی کے لئے خاک بہت ہے یا کچھ بھی نہیں ہونے کا ادراک بہت ہے اک بھولی ہوئی بات ہے اِک ٹوٹا ہوا خواب ہم اہلِ محبت کو یہ اِملاک بہت ہے کچھ...
جمال اور احسا ن کا مرکب : جمال احسانی آتا ہے بہت یاد جمال احسانی تھا خوب بھلا شخص دوبارہ نہ ملا اپنے نام کی طرح منفرد لب و لہجہ کے شاعر جمال...
نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا بس اک صبح یونہی خلق سے کنارہ کیا نکل پڑیں گے گھروں سے تمام سیارے اگر زمین نے ہلکا سا اک اشارہ کیا جو دل کے طاق...
غزل اُس کو تو جیت دیکھنا یا ہار دیکھنا مجھ کو مگر لڑائی کا معیار دیکھنا آوارگی کو چھوڑے زمانہ ہوا مگر آیا نہیں ابھی ہمیں گھر بار دیکھنا خلوت...
غزل سب بدلتے جا رہے ہیں سر بسر اپنی جگہ دشت اب اپنی جگہ باقی نہ گھر اپنی جگہ نامساعد صورتِ حالات کے باوصف بھی خود بنالیتے ہیں جنگل میں شجر...
غزل تنہا بھی منہ اُٹھا کے نکلنا محال ہے ہمراہ بھی ہجوم کے چلنا محال ہے حرفِ دعا کا صفحہ ء دستِ بلند پر وہ بوجھ ہے کہ ہاتھ بدلنا محال ہے دل...
غزل وہ ہاتھ ہی تھا اور، وہ پتھر ہی اور تھا دیکھا پلک جھپک کے تو منظر ہی اور تھا تیرے بغیر جس میں گزاری تھی ساری عمر تجھ سے جب آئے مل کے تو وہ...
غزل جو لمحہ رائگاں گزرا وہی تو کام کا تھا بہر نفس یہ زیاں عمرِ ناتمام کا تھا یہ کیا ہوا کہ بھرے آسماں کے آنگن میں بچھڑ گیا جو ستارہ ہمارے...
غزل کیاری خالی خالی ہے گہری سوچ میں مالی ہے رنگ ہے وہ اُڑنے والا آنکھ وہ بھولنے والی ہے اُکتا کر تنہائی سے اک تصویر بنالی ہے ہات...
غزل ہر قرضِ سفر چُکا دیا ہے دشت اور نگر ملا دیا ہے جُز عشق کسے ملی یہ توفیق جو پایا اُسے گنوا دیا ہے پہلے ہی بہت تھا ہجر کا رنج اب فاصلوں...
غزل جمال وعدہ ء یک نانِ خشک پر رہنا ہمارے واسطے آساں ہے عمر بھر رہنا سرھانا جان کے پتھر تلک چُرا لیں گے سفر میں جاگتے رہنا جدھر جدھر رہنا...
غزل دلِ پژ مُردہ کو ہم رنگِ ابر و باد کردے گا وہ جب بھی آئے گا اس شہر کو آباد کردے گا کوئی محرابِ دل ہو، طاقِ جاں ہو یا شبِ تیرہ جہاں چاہے گا...
غزل بہت دنوں سے دکھائی نہیں دیا وہ شخص یہ تجھ سے پوچھتے ہوں گے تری گلی والے بس ایک حرفِ متانت سے جل کے راکھ ہوئے وہ میرے یار مِرے قہقہوں کے...
غزل کب پاؤں فگار نہیں ہوتے، کب سر پر دھول نہیں ہوتی تری راہ میں چلنے والوں سے لیکن کبھی بھول نہیں ہوتی سرِ کوچۂ عشق آ پہنچے ہو لیکن ذرا...
غزل وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے گزر گئے ہیں جو موسم گزرنے والے تھے نئی رُتوں میں دکھوں کے بھی سلسلے ہیں نئے وہ زخم تازہ ہوئے ہیں جو...
غزل سلوکِ نا روا کا اس لئے شکوہ نہیں کرتا کہ میں بھی تو کسی کی بات کی پروا نہیں کرتا ترا اصرار سر آنکھوں پہ تجھ کو بھول جانے کی میں کوشش...
غزل ہے جس کے ہات میں پتھر اُسے گماں بھی نہیں کہ فکرِ آئینۂ جسم و جاں ، یہاں بھی نہیں جو بات تیری نظر میں ہے اور مرے دل میں اگر زباں پہ نہ...
غزل ایک فقیر چلا جاتا ہے پکّی سڑک پر گاؤں کی آگے راہ کا سناٹا ہے پیچھے گونج کھڑاؤں کی آنکھوں آنکھوں ہریالی کے خواب دکھائی دینےلگے ہم ایسے...
غزل جو تو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا ہمارا کوئی تو پُرسانِ حال رہ جاتا بُرا تھا یا وہ بھلا، لمحۂ محبت تھا وہیں پہ سلسلہ ماہ و سال رہ...
غزل جمال اب تو یہی رہ گیا پتہ اُس کا بھلی سی شکل تھی اچھا سا نام تھا ا ُس کا پھر ایک سایہ در و با م پر اُتر آیا دل ونگاہ میں پھر ذکر چھڑ...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں