جمال احسانی غزل ۔ تنہا بھی منہ اُٹھا کے نکلنا محال ہے ۔ جمال احسانی

محمداحمد

لائبریرین
غزل
تنہا بھی منہ اُٹھا کے نکلنا محال ہے
ہمراہ بھی ہجوم کے چلنا محال ہے
حرفِ دعا کا صفحہ ء دستِ بلند پر
وہ بوجھ ہے کہ ہاتھ بدلنا محال ہے
دل نے جلائی ہیں جو سرِ طاقِ انتظار
اُن موم بتیوں کا پگھلنا محال ہے
گم کیا ہوا ہے کاسہ ء درویش شہر میں
نظریں اُٹھا کے شہر کا چلنا محال ہے
میرے بھی دستخط ہیں سرِ محضرِ شکست
میرے لئے بھی بچ کے نکلنا محال ہے
جمالؔ احسانی
 
Top