جمال احسانی غزل ۔ جمال وعدہ ء یک نانِ خشک پر رہنا ۔ جمالؔ احسانی

محمداحمد

لائبریرین
غزل
جمال وعدہ ء یک نانِ خشک پر رہنا
ہمارے واسطے آساں ہے عمر بھر رہنا
سرھانا جان کے پتھر تلک چُرا لیں گے
سفر میں جاگتے رہنا جدھر جدھر رہنا
کوئی بھی ہو اُسے لاتا ہے کم وہ خاطر میں
ہمیں بھی اپنی ہوا میں زیادہ تر رہنا
کئی دنوں سے عجب حال ہو گیا اپنا
نہ اُس گلی ہی میں جانا نہ اپنے گھر رہنا
جمالؔ معرکہ ء رزق ہو کہ عشق کی جنگ
مجھ ایک شخص کو دونوں محاذ پر رہنا
جمالؔ احسانی
 
جمالؔ معرکہ ء رزق ہو کہ عشق کی جنگ
مجھ ایک شخص کو دونوں محاذ پر رہنا۔
واہ لاجواب ..مکمل غزل ہی بھرپور ہے مگر مقطع کے تو کیا ہی کہنے..شریک کرنے کا شکریہ۔​
 

محمداحمد

لائبریرین
Top