جمال احسانی غزل ۔ سلوکِ نا روا کا اس لئے شکوہ نہیں کرتا ۔ جمال احسانی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

سلوکِ نا روا کا اس لئے شکوہ نہیں کرتا
کہ میں بھی تو کسی کی بات کی پروا نہیں کرتا

ترا اصرار سر آنکھوں پہ تجھ کو بھول جانے کی
میں کوشش کرکے دیکھوں گا مگر وعدہ نہیں کرتا

بہت ہشیار ہوں اپنی لڑائی آپ لڑتا ہوں
میں دل کی بات کو دیوار پر لکھا نہیں کرتا

اگر پڑ جائے عادت آپ اپنے ساتھ رہنے کی
یہ ساتھ ایسا ہے کہ انسان کو تنہا نہیں کرتا

زمیں پیروں سے کتنی بار اک دن میں نکلتی ہے
میں ایسے حادثوں پر دل مگر چھوٹا نہیں کرتا

جمالؔ احسانی
 

مقدس

لائبریرین
سلوکِ نا روا کا اس لئے شکوہ نہیں کرتا
کہ میں بھی تو کسی کی بات کی پروا نہیں کرتا
نائس ون بھیا
 
سلوک ناروا کا اس لیے شکوہ نہیں کرتا
کہ میں بھی تو کسی کی بات کی پرواہ نہیں کرتا

بہت ہوشیار ہوں اپنی لڑائی آپ لڑتا ہوں
میں دل کی بات کو دیوار پہ لکھا نہیں کرتا

اگر پڑ جائے عادت آپ اپنے ساتھ رہنے کی
یہ ساتھ ایسا ہے کہ انسان کو تنہا نہیں کرتا

زمیں پیروں سے کتنی بار ایک دن میں نکلتی ہے
میں ایسے حادثوں پہ دل مگر چھوٹا نہیں کرتا

تیرا اصرار سر آنکھوں پر تجھ کو بھول جانے کی
میں کوشش کر کے دیکھوں گا مگر وعدہ نہیں کرتا
 
Top