جمال احسانی

  1. محمداحمد

    جمال احسانی غزل ۔ عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی -جمال احسانی

    غزل عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی پر کسی کو یہ نصیحت نہیں کی جا سکتی کنجیاں خانۂ ہمسایہ کی رکھتے کیوں ہو اپنےجب گھر کی حفاظت نہیں کی جا سکتی کچھ تو مشکل ہے بہت کارِ محبت اور کچھ یار لوگوں سے مشقت نہیں کی جاسکتی طائرِ یاد کو کم تھا شجرِ دل ورنہ بے سبب ترکِ سکونت نہیں کی...
  2. محمداحمد

    جمال احسانی غزل ۔ جب کبھی خواب کی اُمید بندھا کرتی ہے ۔ جمال احسانی

    غزل جب کبھی خواب کی اُمید بندھا کرتی ہے نیند آنکھوں میں پریشان پھرا کرتی ہے یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے دیکھ بے چارگیء کوئے محبت کوئی دم سائے کے واسطے دیوار دعا کرتی ہے صورتِ دل بڑے شہروں میں رہِ یک طرفہ جانے والوں کو بہت یاد کیا کرتی...
  3. محمداحمد

    جمال احسانی غزل ۔ کسی بھی دشت، کسی بھی نگر چلا جاتا ۔ جمال احسانی

    غزل کسی بھی دشت، کسی بھی نگر چلا جاتا میں اپنے ساتھ ہی رہتا جدھر چلا جاتا وہ جس منڈیر پہ چھوڑ آیا اپنی آنکھیں میں چراغ ہوتا تو لو بھول کر چلا جاتا اگر میں کھڑکیا ں، دروازے بند کر لیتا تو گھر کا بھید سرِ رہ گزر چلا جاتا مرا مکاں مری غفلت سے بچ گیا ورنہ کوئی چرا کے مرے بام و در چلا جاتا...
  4. ش زاد

    جمال احسانی عمر گزری جس کا رستہ دیکھتے۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔جمال احسانی!

    عمر گزری جس کا رستہ دیکھتے آ بھی جاتا وہ تو ہم کیا دیکھتے کیسے کیسے موڑ آئے راہ میں ساتھ چلتے تو تماشا دیکھتے قریہ قریہ جتنا آوارہ پھرے گھر میں رہ لیتے تو دنیا دیکھتے گر بہا آتے نہ دریاؤں میں ہم آج ان آنکھوں سے صحرا دیکھتے خود ہی رکھ آتے دیا دیوار پر اور پھر اس کا بھڑکنا دیکھتے...
  5. نوید صادق

    جمال احسانی (مرحوم) کی ”کلیات جمال"

    معروف شاعر جمال احسانی (مرحوم) کے تین شعری مجموعوں پر مشتمل ”کلیات جمال“ شائع کر دی گئی ہے۔ کلیات میں ”ستارہ سفر“ ”رات کے جاگے ہوئے“ اور ”تارے کو مہتاب کیا“ شامل ہیں۔
Top