فارسی اقتباسات

  1. حسان خان

    عُثمانی ادیب «لُطف‌اللہ حلیمی» کے قلم سے زبانِ فارسی کی سِتائش

    ابوالنّصر سُلطان بایزید ثانی بن سلطان محمد فاتح کے ایک مُعلِّم و مُقرَّب «لُطف‌الله حلیمی» نے اِس عثمانی سُلطان کے نام ۸۷۲ھ میں ایک فارسی-تُرکی فرہنگ لِکھی تھی جس کا نام اُنہوں نے «نثارُالمَلِک» رکھا تھا۔ اُس کتاب کے دیباچے میں وہ زبانِ فارسی کی سِتائش کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "و بعد چنین می‌گوید...
  2. حسان خان

    سلطان عبدالحمید ثانی عُثمانی کی طرف سے فارسی کو «شیریں ترین زبان» کہا جانا

    سلطنتِ عُثمانیہ میں سفیرِ ایران «مُحسن خان مُعِین المُلک» ذی الحجّہ ۱۲۹۳ھ (۱۸۷۶-۷۷ء) میں وزارت اُمورِ خارجہ کو لکھتے ہیں: "عید قربان به ملاقات سلطان رفتم، و از بسته شدن روزنامهٔ اختر اظهار تکدُّر فرموده، گفتند: حیف است در اسلامبول به زبان فارسی که اساس زبان ترکی است و اعذب السِنه است روزنامه‌ای...
  3. حسان خان

    افغان صدر محمد اشرف غنی کی زبان سے امیر علی شیر نوائی کا ذکرِ خیر

    ۲۳ حمَل ۱۳۹۵هش/۱۱ اپریل ۲۰۱۶ء کو افغانستان میں ہونے والی بین الاقوامی امیر علی‌شیر نوائی ہم‌نِشست میں صدرِ افغانستان محمد اشرف غنی کی تقریر سے اقتباس: "تجلیل از مقام و منزلت چهره‌های علمی و فرهنگی تاریخ ما، مانند امیر علیشیر نوایی، تجلیل از شکوه و شأن تمدن ماست. اهمیت امیر علی شیر نوایی در این...
  4. حسان خان

    عُثمانی سیّاح سیدی علی رئیس کی زبان سے شہرِ کابُل اور مردُمِ کابُل کی سِتائش

    عُثمانی سیّاح و سفرنامہ نگار سیدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے تُرکی سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں ایک جا لکھتے ہیں: کابُل شهری زیباست. اطرافش را کوه‌های پوشیده از برف گرفته‌است. رودخانهٔ پُرآبی در شهر جاری است. چهارباغ‌ها دارد. در هر طرف باغ‌ها بزم‌های عیش و عشرت گسترده بود و در هر...
  5. حسان خان

    نصیرالدین ہمایوں کی زبان سے امیر علی شیر نوائی کا ذکر

    عُثمانی امیرالبحر اور سفرنامہ نگار سیدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے تُرکی سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں لکھتے ہیں کہ ایک روز اُنہوں نے تیموری پادشاہ نصیرالدین ہمایوں کو ایک تُرکی غزل سنائی، جو پادشاہ کو اِتنی پسند آئی کہ اُس نے 'کاتبی' کو 'علی‌شیرِ ثانی' کا نام دے دیا۔ وہ لکھتے ہیں...
  6. حسان خان

    مرزا غالب اپنے دادا کی زبان تُرکی نہیں جانتے تھے

    میرزا غالب اپنی کتاب «دِرَفشِ کاویانی» میں فرہنگِ «بُرہانِ قاطع» کے مؤلّف محمد حُسین بن خلَف تبریزی پر تنقید کرتے ہوئے ایک جگہ لکھتے ہیں: "...در عهد سلطنت شاه عالَم نیای من از سمرقند به هندوستان آمد. آنانکه خان خُجسته‌گُهر را دیده‌اند می‌گفتند که همه گفتار خان تُرکی بود و هندی نمی‌دانست مگر...
  7. حسان خان

    صدرالدین عینی کے نام ابوالقاسم لاہوتی کا ایک مکتوب

    از موسکوا به سمرقند ۲۱ اپریلِ ۱۹۲۷ء رفیقِ محترم و اُستادِ معظم صدرالدین عینی! دو روز است، که به مسکو وارد شده‌ام و در کارهایِ فرقه‌وی مشغولِ خدمت هستم. از شما استدعا دارم، که نتیجهٔ کاغذ به رفیق محی‌الدین‌اف را به بنده مرقوم دارید. اگر خواهشِ من و شما را قبول نکرده، از مسکو اقدام خواهم کرد. اگر...
  8. حسان خان

    "میں نے عربی، تُرکی و فارسی میں شاعری کی" - محمد فضولی بغدادی

    امیرِ شعرِ تُرکی «محمدِ فُضولی بغدادی» اپنے دیوانِ فارسی کے دیباچے میں لکھتے ہیں: "گاهی به اشعار عربی پرداختم و فصحای عرب را به فنون تازی فی‌الجمله محظوظ ساختم. و آن بر من آسان نمود، زیرا زبان مباحثهٔ علمی من بود. و گاهی در میدان ترکی سمند طبیعت دواندم و ظریفان ترک را به لطافت گفتار ترکی تمتّعی...
  9. حسان خان

    محمود بن حسین بن محمد کاشغری کے بقول تُرکی سیکھنے کا ایک دینی سبب

    قرنِ یازدہُمِ عیسوی کے ادیب محمود بن حُسین بن محمد کاشغری نے ۴۶۶ ہجری میں عربی زبان میں 'دیوان لغات الترک' کے نام سے ایک پُرحجم کتاب لکھی تھی، جو بنیادی طور پر اُس زمانے کی تُرکی (جس کو اب قاراخانی تُرکی کے نام سے جانا جاتا ہے) کی فرہنگ تھی اور اِس کتاب کو لکھنے سے اُن کا مقصود بغداد کے عبّاسی...
  10. حسان خان

    تُرکی میں فعلِ مجہول بنانے کا طریقہ

    "در جمله‌ای با فعل معلوم، جمله دارای فاعل است اما اگر فعل آن مجهول باشد، فاعلی در جمله دیده نخواهد شد و فعل با مفعول در تعامل خواهد بود. اگر فعلی مجهول باشد، ناگزیر باید از نوع فعل متعدی باشد. با الحاق یکی از پیوندهای چهارگانه «ین» و «یل» به انتهای فعل متعدی ترکی می توان فعل مجهول ساخت. برای...
  11. حسان خان

    حافظ شیرازی کی ستائش میں آلمانی شاعر 'گوئٹے' کے اقوال

    (لقب) شاعر - محمد شمس‌الدین، به من بگو: چرا ملت بزرگ و نامی تو ترا حافظ لقب داده‌است؟ حافظ - پرسشت را پاس می‌دارم و بدان پاسخ می‌گویم: مرا حافظ نامیدند، زیرا قرآن مقدس را از بر داشتم، و چنان پرهیزکارانه آیین پیمبر را پیروی کردم که غم‌های جهان و زشتی‌های روزانهٔ آن در من و آنانکه چون من روح و...
  12. حسان خان

    ماوراءالنہری تاجکان اور اُزبکان برادر اقوام ہیں - محمّدجان شکوری بُخارائی

    "تاجیکان و اُزبکان دو خلقِ برادرند، اگرچه به دو خاندانِ خلق‌ها تعلق دارند. می‌توان گفت، که شِیرپیوند هستند و در بسیار موردها با شِیرِ یک زن، یک دایه پرورش یافته‌اند. در آسیایِ مرکزی، حتّیٰ بیرون از حدودِ آن چنین دو خلقی کم می‌توان پیدا کرد، که تا این اندازه خونشان به هم آمیخته، هستیِ معنوی، بینش...
  13. حسان خان

    قاجاری ایران میں زبانِ تُرکی: ایک برطانوی زنِ مسافر کی نظر سے

    خانم 'میری شیل'، معروف بہ 'لیدی شیل'، ایران میں برطانیہ کے سفیر 'جستِن شیل' کی ہمسر تھیں، جنہوں نے اپنے شوہر کے ہمراہ ناصرالدین شاہ قاجار کے دور میں ۱۸۴۹ء سے ۱۸۵۳ء کے درمیان کا زمانہ ایران میں سفر کرتے گذارا تھا، اور پھر اپنے دیار واپس جا کر ۱۸۵۶ء میں 'ایران میں زندگی و آداب و رسوم کی جھلکیاں'...
  14. حسان خان

    "چالیس فیصد ایرانی تُرکی زبان بولتے ہیں" - سابق ایرانی وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی

    اگرچہ میرے خیال سے اِس میں ذرا مبالغہ موجود ہے، اور ایران کے تُرکی گویوں کی کُل تعداد تقریباً پچیس سے تیس فیصد بتائی جاتی ہے، لیکن بہر حال چند سال قبل سابق وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی کا تُرکیہ میں دیا یہ بیان بِسیار مشہور ہوا تھا۔
  15. حسان خان

    دوچرخے پر حج کے لیے جانے کی خواہش رکھنے والا اُزبک شہری

    حُسین حاجی‌بایف حُسین حاجی‌بایف، یک ساکنِ بازنشستهٔ ازبکستان، که هفتهٔ گذشته با نیتِ زیارتِ مکّه با دوچرخه به راه برآمده بود، از مرزِ ازبکستان و ترکمنستان پس گردانده شد. او روزِ دهمِ ایون به رادیویِ آزادی گفت، که این وضع به دلیلِ نداشتنِ ویزه یا روادیدِ سفرِ ترکمنستان پیش آمده‌است. "نگذاشتند،...
  16. حسان خان

    فارسی شاعری ہر نَفَس آوازِ عشق می‌رسد از چپ و راست - مولانا جلال الدین رومی

    هر نَفَس آوازِ عشق می‌رسد از چپّ و راست ما به فلک می‌رویم عزمِ تماشا که راست ما به فلک بوده‌ایم یارِ مَلَک بوده‌ایم باز همان جا رویم جمله که آن شهرِ ماست خود ز فلک برتریم وز مَلَک افزون‌تریم زین دو چرا نگذریم منزلِ ما کبریاست گوهرِ پاک از کجا عالمِ خاک از کجا بر چه فرود آمدید بار کنید این چه...
  17. حسان خان

    ماوراءالنہری فارسی شاعر شوکت بخاری کے سوانحِ حیات اور تعارف

    "'شوکت' خواجہ محمد بن اسحاق بخارائی کا تخلص ہے۔ اکثر منابع میں آیا ہے کہ اُن کے پدر بخارا میں صرّاف تھے اور خود شوکت کا بھی چند مدت تک جوانی میں یہی پیشہ تھا۔ شوکت اُزبکوں کے دستوں (ہاتھوں) اذیت و آزار کے باعث بخارا کو ترک کے ہِرات چلے گئے تھے۔ ہرات میں وہ میرزا سعدالدین محمد بن خواجہ غیاث الدین...
  18. حسان خان

    علامہ اقبال کی فارسی میں مہارت - ایرانی ادبیات شناس اسماعیل حاکمی

    ایرانی ادبیات شناس اسماعیل حاکمی اپنی کتاب 'طَیَرانِ آدمیّت' (۲۰۰۳ء) میں شامل مضمون 'شیوهٔ غزل‌سرایی اقبال' میں لکھتے ہیں: "اقبال بر اثر ممارست و تتبّع در دواوین شاعران پارسی‌گوی چنان در زبان فارسی مهارت یافت که توانست دقیق‌ترین افکار عرفانی و مشکل‌ترین معانی فلسفی و علمی و اخلاقی را در قالب...
  19. حسان خان

    ایران میں صائب تبریزی کی دوبارہ مقبولیت کا ایک سبب شبلی نعمانی تھے

    ایران کے مجلُۂ وحید میں ۱۹۶۷-۸ء میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں تاجکستانی ادبیات شناس عبدالغنی میرزایف لکھتے ہیں: "آثار شاعر بزرگ سدهٔ یازدهم ایران میرزا محمد علی بن میرزا عبدالرحیم متخلص به صائب، اگر خطا نکنم، از اوایل سدهٔ بیستم میلادی و اگر روشن‌تر به مسئله نزدیک شویم، از تاریخ نشر...
  20. حسان خان

    شہرِ صَنُوب میں ابنِ بطوطہ پر رافضی ہونے کی تہمت (ماخوذ از سفرنامۂ ابنِ بطوطہ)

    "لما دخلنا هذه المدينة رآنا أهلها ونحن نصلي مسبلي أيدينا وهم حنفية لا يعرفون مذهب مالك ولا كيفية صلاته، والمختار من مذهبه هو إسبال اليدين. وكان بعضهم يری الروافض بالحجاز والعراق يصلون مسبلي أيديهم، فاتهمونا بمذهبم، وسألونا عن ذلك فأخبرناهم أننا علی مذهب مالك، فلم يقنعوا بذلك منا واستقرت التهمة...
Top