علامہ اقبال کی فارسی میں مہارت - ایرانی ادبیات شناس اسماعیل حاکمی

حسان خان

لائبریرین
ایرانی ادبیات شناس اسماعیل حاکمی اپنی کتاب 'طَیَرانِ آدمیّت' (۲۰۰۳ء) میں شامل مضمون 'شیوهٔ غزل‌سرایی اقبال' میں لکھتے ہیں:

"اقبال بر اثر ممارست و تتبّع در دواوین شاعران پارسی‌گوی چنان در زبان فارسی مهارت یافت که توانست دقیق‌ترین افکار عرفانی و مشکل‌ترین معانی فلسفی و علمی و اخلاقی را در قالب فصیح‌ترین الفاظ و کامل‌ترین ترکیبات زبان فارسی بریزد و به آسانی و روانی بیان کند و نه تنها از ایراد مضامین دشوار و لغات سست و کلمات نادرست احتراز جوید، بلکه از جنبهٔ لفظی هم سبک خود را به همان پایهٔ اشعار قدیم، استوار سازد و نگاه دارد و با کمال استادی از مضایق سخن و دشواری‌های کلام بیرون آورَد."

"فارسی گو شاعروں کے دیوانوں میں ممارست و تفحّص کی بدولت اقبال نے فارسی زبان میں ایسی مہارت حاصل کر لی تھی کہ وہ باریک ترین عرفانی افکار اور مشکل ترین فلسفی، علمی اور اخلاقی معانی کو فارسی زبان کے فصیح ترین الفاظ اور کامل ترین ترکیبات کے قالب میں منتقل کرنے اور اُنہیں آسانی و روانی کے ساتھ بیان کرنے میں کامیاب رہے۔ اور اِس مہارت کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ اُنہوں نے دشوار مضامین کو بیان کرنے اور سُست الفاظ و نادرست کلمات کے استعمال سے احتِراز کیا، بلکہ لفظی لحاظ سے بھی اُنہوں نے اپنے اُسلوب کو اشعارِ قدیم ہی کے درجے پر ہمیشہ استوار رکھا اور اُسے کمالِ استادی کے ساتھ سخن کی تنگنا اور کلام کی دشواریوں سے نکال لائے۔"
× مُمارَسَت = پریکٹس
 
آخری تدوین:
Top