حسان خان
لائبریرین
ابوالنّصر سُلطان بایزید ثانی بن سلطان محمد فاتح کے ایک مُعلِّم و مُقرَّب «لُطفالله حلیمی» نے اِس عثمانی سُلطان کے نام ۸۷۲ھ میں ایک فارسی-تُرکی فرہنگ لِکھی تھی جس کا نام اُنہوں نے «نثارُالمَلِک» رکھا تھا۔ اُس کتاب کے دیباچے میں وہ زبانِ فارسی کی سِتائش کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
"و بعد چنین میگوید ضعیف شکستهبال، و نحیف برگشتهحال، المتوسّل الی ما ینال، باللّطف الالٰهی و العون العلیمی، لطفالله بن ابییوسف الحلیمی، شکر الله مساعیه، و جعل الی الخیر داعیه، که زبان فارسی به فراست فارسان فصاحت، و بلاغت استادان ملاحت، افصح السنه، و املح ابنیه است و آن بدایع فصاحت، و صنایع براعت، و دوواین کبار، و رسایل نامدار، که بدین زبان، در این زمان، صورِت تجلّی یافتهاست، در حدّ ذات هیچ زبانی معلوم نیست."
"امّا بعد، یہ کہتا ہے ضعیفِ شکستہبال، و نحیفِ برگشتہحال، ۔۔۔۔۔۔۔ لُطف اللہ بن ابی یوسف الحلیمی،۔۔۔۔۔ کہ فارِسانِ فصاحت کی فراست سے اور اُستادانِ ملاحت کی بلاغت سے، زبانِ فارسی فصیح ترین زبان اور ملیح ترین بُنیاد ہے، اور جو بدائعِ فصاحت و صنائعِ بلاغت، اور دواوینِ بزرگ، اور رسائلِ نامدار، اِس زبان میں اِس وقت [تک] صورتِ تجلّی پا چکے ہیں، کسی بھی دیگر زبان کی حدودِ ذاتی میں معلوم [و موجود] نہیں ہے۔"
"و بعد چنین میگوید ضعیف شکستهبال، و نحیف برگشتهحال، المتوسّل الی ما ینال، باللّطف الالٰهی و العون العلیمی، لطفالله بن ابییوسف الحلیمی، شکر الله مساعیه، و جعل الی الخیر داعیه، که زبان فارسی به فراست فارسان فصاحت، و بلاغت استادان ملاحت، افصح السنه، و املح ابنیه است و آن بدایع فصاحت، و صنایع براعت، و دوواین کبار، و رسایل نامدار، که بدین زبان، در این زمان، صورِت تجلّی یافتهاست، در حدّ ذات هیچ زبانی معلوم نیست."
"امّا بعد، یہ کہتا ہے ضعیفِ شکستہبال، و نحیفِ برگشتہحال، ۔۔۔۔۔۔۔ لُطف اللہ بن ابی یوسف الحلیمی،۔۔۔۔۔ کہ فارِسانِ فصاحت کی فراست سے اور اُستادانِ ملاحت کی بلاغت سے، زبانِ فارسی فصیح ترین زبان اور ملیح ترین بُنیاد ہے، اور جو بدائعِ فصاحت و صنائعِ بلاغت، اور دواوینِ بزرگ، اور رسائلِ نامدار، اِس زبان میں اِس وقت [تک] صورتِ تجلّی پا چکے ہیں، کسی بھی دیگر زبان کی حدودِ ذاتی میں معلوم [و موجود] نہیں ہے۔"