حسان خان
لائبریرین
"'شوکت' خواجہ محمد بن اسحاق بخارائی کا تخلص ہے۔ اکثر منابع میں آیا ہے کہ اُن کے پدر بخارا میں صرّاف تھے اور خود شوکت کا بھی چند مدت تک جوانی میں یہی پیشہ تھا۔ شوکت اُزبکوں کے دستوں (ہاتھوں) اذیت و آزار کے باعث بخارا کو ترک کے ہِرات چلے گئے تھے۔
ہرات میں وہ میرزا سعدالدین محمد بن خواجہ غیاث الدین مشہدی متخلّص بہ راقم مشہدی کی سرپرستی میں چلے گئے۔ سعدالدین، شاہ سلیمان صفوی کے دور میں ہرات کے وزیر تھے اور بعد میں وہ مشہد چلے گئے تھے اور کُل خراسان کے وزیر ہو گئے تھے۔ شوکت مشہد میں بھی اُن کے زیرِ سرپستی تھے۔ سعدالدین چونکہ خود شاعر تھے، اِس لیے وہ شاعروں پر بِسیار توجہ رکھتے تھے۔
شوکت نے اپنے قصیدوں میں اِن وزیر کی سعدالدین اور آصف کے عناوین کے تحت مدح کی ہے، اور چونکہ اُن قصیدوں میں اُنہوں نے بخارا سے اپنے سفر، اور ممدوح کی بارگاہ میں پناہ لینے کی داستان کا ذکر کیا ہے، لہٰذا ظاہر ہے کہ یہ قصائد شوکت کے ورود کے اوائل سے مربوط ہیں۔
استاد صفا نے لکھا ہے کہ شوکت چند سال بعد سعدالدین کے دربار کو ترک کر کے اصفہان چلے گئے تھے، لیکن شوکت کے دیوان میں کابُل اور ہند کے سفر کا بھی ذکر آیا ہے جس کے بارے میں مآخذ میں کوئی چیز موجود نہیں ہے۔
اصفہان میں اُنہوں نے شہر کے بیرون میں شیخ ازہر اصفہانی کے مزار میں سکونت اختیار کر لی تھی اور وہاں وہ اپنے بیشتر اوقات گوشہ نشینی میں گذارتے تھے۔
شوکت سال ۱۱۰۷ھ/۱۶۹۵ء میں انتقال کر گئے اور اُنہیں شیخ علی بن سہل بن ازہر اصفہانی سے مسنوب اُسی مقبرے میں، جو اُن کا مسکن تھا، دفن کیا گیا۔"
مأخوذ از: فرهنگِ تشبیهات در دیوانِ شوکتِ بخاری، خدیجه رعیت
ہرات میں وہ میرزا سعدالدین محمد بن خواجہ غیاث الدین مشہدی متخلّص بہ راقم مشہدی کی سرپرستی میں چلے گئے۔ سعدالدین، شاہ سلیمان صفوی کے دور میں ہرات کے وزیر تھے اور بعد میں وہ مشہد چلے گئے تھے اور کُل خراسان کے وزیر ہو گئے تھے۔ شوکت مشہد میں بھی اُن کے زیرِ سرپستی تھے۔ سعدالدین چونکہ خود شاعر تھے، اِس لیے وہ شاعروں پر بِسیار توجہ رکھتے تھے۔
شوکت نے اپنے قصیدوں میں اِن وزیر کی سعدالدین اور آصف کے عناوین کے تحت مدح کی ہے، اور چونکہ اُن قصیدوں میں اُنہوں نے بخارا سے اپنے سفر، اور ممدوح کی بارگاہ میں پناہ لینے کی داستان کا ذکر کیا ہے، لہٰذا ظاہر ہے کہ یہ قصائد شوکت کے ورود کے اوائل سے مربوط ہیں۔
استاد صفا نے لکھا ہے کہ شوکت چند سال بعد سعدالدین کے دربار کو ترک کر کے اصفہان چلے گئے تھے، لیکن شوکت کے دیوان میں کابُل اور ہند کے سفر کا بھی ذکر آیا ہے جس کے بارے میں مآخذ میں کوئی چیز موجود نہیں ہے۔
اصفہان میں اُنہوں نے شہر کے بیرون میں شیخ ازہر اصفہانی کے مزار میں سکونت اختیار کر لی تھی اور وہاں وہ اپنے بیشتر اوقات گوشہ نشینی میں گذارتے تھے۔
شوکت سال ۱۱۰۷ھ/۱۶۹۵ء میں انتقال کر گئے اور اُنہیں شیخ علی بن سہل بن ازہر اصفہانی سے مسنوب اُسی مقبرے میں، جو اُن کا مسکن تھا، دفن کیا گیا۔"
مأخوذ از: فرهنگِ تشبیهات در دیوانِ شوکتِ بخاری، خدیجه رعیت