حسان خان
لائبریرین
(لقب)
شاعر - محمد شمسالدین، به من بگو: چرا ملت بزرگ و نامی تو ترا حافظ لقب دادهاست؟
حافظ - پرسشت را پاس میدارم و بدان پاسخ میگویم: مرا حافظ نامیدند، زیرا قرآن مقدس را از بر داشتم، و چنان پرهیزکارانه آیین پیمبر را پیروی کردم که غمهای جهان و زشتیهای روزانهٔ آن در من و آنانکه چون من روح و معنی کلام پیمبر را دریافتهاند اثر نکرد.
کتاب: دیوانِ غربی-شرقی
نویسنده: یوهان ولفگانگ فون گوته/Johann Wolfgang von Goethe
سالِ اشاعتِ اول: ۱۸۱۹ء
مترجم: شجاعالدین شفا
سالِ اشاعتِ اولِ ترجمه: ۱۹۴۹ء
(لقب)
شاعر: محمد شمس الدین، مجھ سے کہو: تمہاری بزرگ و نامور ملّت نے کس لیے تمہیں حافظ لقب دیا ہے؟
حافظ: میں تمہارے سوال کا احترام کرتا ہوں اور اُس کا جواب دے رہا ہوں: مجھے اُنہوں نے حافظ کا نام دیا کیونکہ میرے سینے میں قرآنِ مقدّس محفوظ تھا اور میں نے طریقِ پیمبر کی اِس طرح پرہیزکارانہ پیروی کی کہ دنیا کے غموں اور اُس کی روزانہ کی بدصورتیوں نے مجھ میں، اور اُن افراد میں کہ جو میری طرح کلامِ پیمبر کی روح و معنی کو فہم کر چکے ہیں، اثر نہ کیا۔
شاعر - محمد شمسالدین، به من بگو: چرا ملت بزرگ و نامی تو ترا حافظ لقب دادهاست؟
حافظ - پرسشت را پاس میدارم و بدان پاسخ میگویم: مرا حافظ نامیدند، زیرا قرآن مقدس را از بر داشتم، و چنان پرهیزکارانه آیین پیمبر را پیروی کردم که غمهای جهان و زشتیهای روزانهٔ آن در من و آنانکه چون من روح و معنی کلام پیمبر را دریافتهاند اثر نکرد.
کتاب: دیوانِ غربی-شرقی
نویسنده: یوهان ولفگانگ فون گوته/Johann Wolfgang von Goethe
سالِ اشاعتِ اول: ۱۸۱۹ء
مترجم: شجاعالدین شفا
سالِ اشاعتِ اولِ ترجمه: ۱۹۴۹ء
(لقب)
شاعر: محمد شمس الدین، مجھ سے کہو: تمہاری بزرگ و نامور ملّت نے کس لیے تمہیں حافظ لقب دیا ہے؟
حافظ: میں تمہارے سوال کا احترام کرتا ہوں اور اُس کا جواب دے رہا ہوں: مجھے اُنہوں نے حافظ کا نام دیا کیونکہ میرے سینے میں قرآنِ مقدّس محفوظ تھا اور میں نے طریقِ پیمبر کی اِس طرح پرہیزکارانہ پیروی کی کہ دنیا کے غموں اور اُس کی روزانہ کی بدصورتیوں نے مجھ میں، اور اُن افراد میں کہ جو میری طرح کلامِ پیمبر کی روح و معنی کو فہم کر چکے ہیں، اثر نہ کیا۔