داغ

  1. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: دِل گیا اُس نے لِیا ہم کیا کریں ::::: Daagh Dehlvi

    غزل داؔغ دہلوی دِل گیا اُس نے لِیا ہم کیا کریں جانے والی چیز کا غم کیا کریں ہم نے مرکر ہجر میں پائی شفا ایسے اچّھوں کا وہ ماتم کیا کریں اپنے ہی غم سے نہیں مِلتی نِجات ! اِس بِنا پر، فِکرِ عالَم کیا کریں ایک ساغر پر ہے اپنی زندگی ! رفتہ رفتہ اِس سے بھی کم کیا کریں کرچُکے سب اپنی اپنی...
  2. کاشفی

    اُردو - اقبال اشہر

    اُردو (اقبال اشہر) اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا سودا کے قصیدوں نے میرا حُسن بڑھایا ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی غالب نے بلندی کا سفر مجھ کو...
  3. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہُوا ::::: Daagh Dehlvi

    غزل داغ دہلوی کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہُوا بَوسہ ہمارا آج سے، دِل آپ کا ہُوا اِس دِل لگی میں حال جو دِل کا ہُوا، ہُوا کیا پُوچھتے ہیں آپ تجاہل سے کیا ہُوا ماتم، ہمارے مرنے کا اُن کی بَلا کرے اِتنا ہی کہہ کے چُھوٹ گئے وہ، بُرا ہُوا وہ چھٹتی دیکھتے ہیں ہَوائی جو چرخ پر کہتے ہیں مجھ...
  4. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: جَو سر میں زُلف کا سودا تھا سب نِکال دِیا::::: Daagh Dehlvi

    غزل داغ دہلوی جَو سر میں زُلف کا سودا تھا ، سب نِکال دِیا بَلا ہُوں میں بھی، کہ آئی بَلا کو ٹال دِیا یقیں ہے ٹھوکریں کھاکھا کے کُچھ سنْبھل جائے کہ اُس کی راہ میں، ہم نے تو دِل کو ڈال دیا جہاں میں آئے تھے کیا رنج ہی اُٹھانے کو ؟ الٰہی تُو نے ہمَیں کِس بَلا میں ڈال دِیا خُدا کرِیم ہے...
  5. کاشفی

    لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    غزل (داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا اپنے دل کو بھی بتاؤں نہ ٹھکانا تیرا سب نے جانا جو پتا ایک نے جانا تیرا تو جو اے زلف پریشان رہا کرتی ہے کس کے اُجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانا تیرا آرزو ہی نہ رہی صبحِ وطن کی مجھ کو...
  6. فرخ منظور

    داغ نہ ہوا یوں گنہ ثواب کے ساتھ ۔ داغ دہلوی

    نہ ہوا یوں گنہ ثواب کے ساتھ آبِ زم زم نہ تھا شراب کے ساتھ دن گزرتے ہیں کس عذاب کے ساتھ وہ زمانہ گیا شباب کے ساتھ رہ گئی دل کی آرزو دل میں موت ہی آ گئی جواب کے ساتھ غیر کو دے کے جام مجھ کو دیا خونِ دل بھی پیا شراب کے ساتھ غیر اٹھ جائے کاش دنیا سے سرِ محفل ترے حجاب کے ساتھ وصل میں کشمکش سے ان...
  7. فرخ منظور

    داغ خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں ۔ داغ دہلوی

    شرابِ ناب ہے ہر رنگ کی اپنے پیالے میں وہ طرّہ کونسا گل میں ہے کیا ہے شاخِ لالے میں فغاں میں آہ میں فریاد میں شیوہ میں نالے میں سناؤں دردِ دل طاقت اگر ہو سننے والے میں نہ کیوں ہولاکھ مستانہ ادائیں میرے نالے میں گدائے میکدہ ہوں ہر طرح کی ہے پیالے میں بغل میں دل نہیں معشوق ہے اور وہ بھی ہے تم سا...
  8. فرخ منظور

    داغ ہجرِ جاناں میں گئی جان بڑی مشکل سے ۔ داغ دہلوی

    ہجرِ جاناں میں گئی جان بڑی مشکل سے میری مشکل ہوئی آسان بڑی مشکل سے ضعف تھا ما نع آرائش ِوحشت کیا کیا ہاتھ آیا ہے گریبان بڑی مشکل سے بھولے بھالے ہیں فرشتوں کو کوئی پھسلا دے مانتا ہے مگر انسان بڑی مشکل سے جب کسی زلف ِپریشاں کا خیال آتا ہے جمع پھر ہوتے ہیں اوسان بڑی مشکل سے دشتِ الفت نہیں بازی...
  9. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: پند نامہ ::::: Daagh Dehlvi

    پند نامہ داغ دہلوی اپنے شاگردوں کی مجھ کو ہے ہدایت منظور کہ سمجھ لیں وہ تہِ دل سے بجا و بے جا چست بندش ہو، نہ ہو سُست، یہی خُوبی ہے وہ فصاحت سے گِرا، شعر میں جو حرف دبا عربی، فارسی الفاظ جو اردو میں کہیں حرفِ علت کا بُرا اِن میں ہے گرنا، دبنا الف وصل اگر آئے تو کچھ عیب نہیں پھر بھی الفاظ میں...
  10. فرخ منظور

    داغ گلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں ۔ داغ دہلوی

    گلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں ہُوا ہے دل کو سُرورِ شراب برسوں میں خُدا کرے کہ مزا اِنتظار کا نہ مِٹے مِرے سوال کا وہ دیں جواب برسوں میں بچیں گے حضرتِ زاہد کہیں بغیر پیے ہمارے ہاتھ لگے ہیں جناب برسوں میں حیا و شرم تمہاری گواہ ہے اِس کی ہُوا ہے آج کوئی کامیاب برسوں میں یہ ضُعفِ دل ہی کی...
  11. فرخ منظور

    داغ تقلید سے زاہد کی حاصل ہمیں کیا ہوتا ۔ داغ دہلوی

    تقلید سے زاہد کی حاصل ہمیں کیا ہوتا انساں نہ ملک بنتا، بندہ نہ خدا ہوتا توبہ ہے حسینوں کو گر پاسِ وفا ہوتا کیا جانیے کیا کرتے، کیا جانیے کیا ہوتا تم لطف اگر کرتے تو حال زمانے کا ایسا ہی ہوا ہوتا، ایسا نہ ہوا ہوتا ساقی تری محفل میں چرچا ہی نہیں مے کا اس سے تو یہ بہتر تھا کچھ ذکرِ خدا ہوتا دل...
  12. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: وہ زمانہ نظر نہیں آتا ::::: Daagh Dehlvi

    غزلِ داغ دہلوی وہ زمانہ نظر نہیں آتا کچھ ٹِھکانا نظر نہیں آتا جان جاتی دِکھائی دیتی ہے اُن کا آنا نظر نہیں آتا عِشق در پردہ پُھونکتا ہے آگ یہ جَلانا نظر نہیں آتا اِک زمانہ مری نظر میں رہا اِک زمانہ نظر نہیں آتا دِل نے اُس بزم میں بٹھا تو دِیا اُٹھ کے جانا نظر نہیں آتا رہیے مُشتاق...
  13. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: پھر کہیں چھُپتی ہے ظاہر، جب محبّت ہوچُکی ::::: Daagh Dehlvi

    غزلِ داغ دہلوی پھر کہیں چُھپتی ہے ظاہر، جب محبّت ہوچُکی ہم بھی رُسوا ہوچُکے اُن کی بھی شُہرت ہوچُکی دیکھ کر آئینہ، آپ ہی آپ وہ کہنے لگے ! شکل یہ پریوں کی، یہ حوُروں کی صُورت ہوچکی مر گئے ہم مر گئے، اِس ظُلم کی کچھ حد بھی ہے بے وفائی ہوچُکی، اے بے مروّت! ہوچُکی کثرتِ ناز و ادا نے صبر...
  14. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: ہم تو نالے بھی کِیا کرتے ہیں آہوں کے سِوا ::::: Daagh Dehlvi

    داغ دہلوی ہم تو نالے بھی کِیا کرتے ہیں آہوں کے سِوا آپ کے پاس ہیں کیا؟ تیز نِگاہوں کے سِوا معذرت چاہیے کیا جُرمِ وَفا کی اُس سے کہ گُنہ عُذر بھی ہے، اور گُناہوں کے سِوا میں نہیں کاتبِ اعمال کا قائل، یا رب ! اور بھی کوئی ہے اِن دونوں گواہوں کے سِوا حضرتِ خِضر کریں دشت نوَردی بیکار ! ہم...
  15. فرخ منظور

    داغ جس وقت آئے ہوش میں کُچھ بے خودی سے ہم ۔ داغ دہلوی

    جس وقت آئے ہوش میں کُچھ بے خودی سے ہم کرتے رہے خیال میں باتیں اُسی سے ہم ناچار تم ہو دِل سے تو مجبُور جی سے ہم رکھتے ہو تم کسی سے محبّت، کسی سے ہم پُوچھے نہ کوئی ہم کو، نہ بولیں کسی سے ہم کنُجِ لحد میں جاتے ہیں کِس بے کسی سے ہم نقشِ قدم پہ آنکھیں مَلیں مَل کے چل دیے کیا اور خاک لے گئے تیری...
  16. khayal

    داغ تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا - داغ دہلوی

    تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں یہ کام کس نے کیا ہے، یہ کام کس کا تھا وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے تمھیں بھی یاد ہے کچھ، یہ کلام کس کا تھا رہا نہ دل میں وہ بےدرد اور درد رہا مقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا...
  17. صادق آبادی

    داغ دل پریشان ہوا جاتا ہے

    دل پَریشان ہوا جاتا ہے اور سامان ہوا جاتا ہے خدمتِ پیرِ مغاں کر زاہد تُو اب انسان ہوا جاتا ہے موت سے پہلے مجھے قتل کرو اُس کا اِحسان ہوا جاتا ہے لذتِ عشقِ اِلٰہی مِٹ جائے درد ارمان ہوا جاتا ہے دَم ذرا لو کہ میرا دَم تُم پر ابھی قُربان ہوا جاتا ہے گِریہ کیا ضَبط کروں اے نَاصح...
  18. ساقی۔

    ایک زمین تین شاعر

    غزلِ غالب یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا ترے وعدے پہ جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا کبھی تُو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کو یہ خلش کہاں...
  19. طارق شاہ

    داغ :::: کیا کہوں تیرے تغافل نے، حیا نے کیا کِیا -- Daagh Dehlvi

    غزلِ داغ دہلوی کیا کہوں تیرے تغافل نے، حیا نے کیا کِیا اِس ادا نے کیا کِیا اوراُس ادا نے کیا کِیا بوسہ لے کر جان ڈالی غیر کی تصویر میں یہ اثر تیرے لبِ معجز نُما نے کیا کِیا یاں جگر پر چل گئیں چُھریاں کسی مُشتاق کی واں خبر یہ بھی نہیں، ناز و ادا نے کیا کِیا میرے ماتم سے مِرے قاتل کو ناخوش کر...
  20. طارق شاہ

    داغ گِلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں

    غزلِ داغ دہلوی گِلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں ہُوا ہے دل کو سُرورِ شراب برسوں میں خدا کرے کہ مزا نتظار کا نہ مِٹے مِرے سوال کا وہ دیں جواب برسوں میں بچیں گے حضرتِ زاہد کہیں بغیر پئے ہمارے ہاتھ لگے ہیں جناب برسوں میں حیا و شرم تمہاری گواہ ہے اِس کی ہُوا ہے آج کوئی کامیاب برسوں میں...
Top