اردو شاعری اردو غزل

  1. طارق شاہ

    ماہر القادری ::::::حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں::::::Mahir-ul- Quadri

    ماہرؔ القادری غزل حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں شعر کیا کہتا ہُوں ماہرؔ! پُھول برساتا ہُوں میں تشنگی اِس حد پہ لے آئی ہے، شرماتا ہُوں میں آج پہلی بار، ساقی! ہاتھ پھیلاتا ہُوں میں شوق و مستی میں کہاں کا ضبط، کیسی احتیاط اِن حدوں سے تو بہت آگے نِکل جاتا ہُوں میں عاشقی سب سے بڑا ہے...
  2. طارق شاہ

    سراج اورنگ آبادی :::::: جاناں پہ جی نثار ہُوا، کیا بَجا ہُوا :::::: Siraj Aurangabadi

    سِراؔج اورنگ آبادی جاناں پہ جی نثار ہُوا، کیا بَجا ہُوا اُس راہ میں غُبار ہُوا کیا بَجا ہُوا مُدّت سے رازِ عِشق مِرے پر عیاں نہ تھا یہ بَھید آشکار ہُوا، کیا بَجا ہُوا تازے کِھلے ہیں داغ کے گُل، دِل کے باغ میں ! پِھر موسمِ بہار ہُوا، کیا بَجا ہُوا دِل تجھ پری کی آگ میں سِیماب کی مثال آخر کو...
  3. ظہیراحمدظہیر

    ہجرت تو ثقافت کے سفیروں کا سفر ہے

    غزل تہذیب و تمدن کے ذخیروں کا سفر ہے ہجرت تو ثقافت کے سفیروں کا سفر ہے ہر روز نئے لوگ ، نئی رت ، نئے ساحل یہ زندگی نایافت جزیروں کا سفر ہے زنجیر ترے نام کی ، رستے ہیں کسی کے اک کربِ رواں تیرے اسیروں کا سفر ہے مل مل کے بچھڑنا بھی ستاروں کی ہے گردش یا میری ہتھیلی پہ لکیروں کا سفر ہے...
  4. محمد فائق

    زباں پہ حرف ِ ملائم بھی، دل میں کینہ بھی

    زباں پہ حرف ِ ملائم بھی، دل میں کینہ بھی عجیب شخص ہے، اچھا بھی ہے، کمینہ بھی لہو تو خیر کہاں کا، یہ جاں نثار ترے بہائیں گے نہ کبھی بوند بھر پسینہ بھی وہاں گزار دیے زندگی کے اتنے برس جہاں نہ مجھ کو ٹھہرنا تھا اک مہینہ بھی جلا بروز ِ ازل جو بنام ِ رب ِ سخن اُسی چراغ سے روشن ہے میرا سینہ بھی درون...
  5. محمد فائق

    میں نے مانگا جسے دعاؤں میں

    میں نے مانگا جسے دعاؤں میں وہ بھی شامل ہوا خداؤں میں شاہزادوں کے دل کی دھڑکن تھی وہ جو بیٹھی ہے خادماؤں میں بات کرتے ہو اور نہ سنتے ہو تم نہ جانے ہو کن ہواؤں میں چھن چھنا چھن بھی اس کی چال میں ہے جھانجھریں بھی نہیں ہیں پاؤں میں اس نے یہ کہہ کے فون کاٹ دیا بارشیں ہو رہی ہیں گاؤں میں...
  6. نور وجدان

    جو ناز تھا کبَھی وُہ ہوتا ہے چُور چُور اَب۔۔!

    جو ناز تھا کبَھی وُہ بھی چور چور ہی اب نفرت مِرا مُقدر چاہوں میں پیار کیسا۔؟ یہ کاٹ دار آنکھیں پَیکر تراشتی ہیں ُالفت کی مُعتبر ہیں اِن میں شرار کیسا۔؟ اب لگتا راز کوئی فُرقت وفا کی بابت۔۔۔! کُہنہ حِساب گر تھا اب ُرخِ یار کیسا ! جو کعبہ میرا قِبلہ تُوحید میرا ایماں۔۔! ہیں بُت تِرے بہت سے تو...
  7. شعیب اصغر

    ہوا کے واسطے اِک کام چھوڑ آیا ہوں

    ہوا کے واسطے اِک کام چھوڑ آیا ہوں دِیا ج۔۔۔۔لا کے س۔۔رِشام چھوڑ آیا ہوں امانتِ سح۔۔۔ر و ش۔۔ام چھ۔وڑ آیا ہوں کہیں چراغ، کہیں جام چھوڑ آیا ہوں کبھی نصیب ہو فُرصت تو اُس کو پڑھ لینا وہ ایک خ۔۔ط جو تی۔۔رے نام چھ۔۔وڑ آیا ہوں ہوائے دشت و بیاباں بھی مُجھ پہ برہم ہے میں اپنے گھ۔۔۔۔۔۔ر کے دروبام...
  8. فارقلیط رحمانی

    Shahryar is an epitome of excellence in Urdu poetry - AMU Vice Chancellor

    "Shahryar is an epitome of excellence in Urdu poetry and his creations will serve as a guide to the amateur poets and will enthrall generations to come", said AMU Vice Chancellor, Lt. Gen. (Retd.) Zameer Uddin Shah while delivering the inaugural address at the Symposium on "Shahryar"s life and...
  9. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    رومان اختر مالیگ : ایک غزل

    شہر ادب مالیگاؤں سے ابھرتی ہوئی جدید لب و لہجے کی دل کش شعری آواز۔۔۔ طویل اور مختصر ترین بحروں میں سلاست و روانی ۔ معنی آفرینی ۔ زبان و بیان اور جدت و ندرت کے جلوے بکھیرنے والے شاعر میرے عزیزدوست محترم جناب مقصود اختر مالیگ مسمی بہ "رومان اختر مالیگ" کی طویل بحر میں لکھی ہوئی ایک خوب صورت غزل...
  10. عاطف سعد

    کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی

    السلام علیکم
  11. عاطف سعد

    لا دوا کو دوا چاہیے

    السلام علیکم
  12. عبدالرزاق قادری

    کتابِ زیست کےہر باب کے عنوان میں تم ہو (نعیم قیصر)

    کتابِ زیست کےہر باب کے عنوان میں تم ہو ہے یہ تحریر سے ظاہر میرے وجدان میں تم ہو اماوس ہے تیرا کاجل، جبیں ہے نور کا پرتو چمن کی ہر کلی سے پھوٹتی مسکان میں تم ہو کوئی اجڑا ہوا مندر، اٹی ہو گرد سے مورت کچھ ایسے ہی میری جان اس دلِ ویران میں تم ہو مجھے زندہ لیے پھرتا ہے یہ احساس کہ اب تک تیری...
  13. محمداحمد

    جمال احسانی غزل ۔ بہت دنوں سے دکھائی نہیں دیا وہ شخص ۔ جمالؔ احسانی

    غزل بہت دنوں سے دکھائی نہیں دیا وہ شخص یہ تجھ سے پوچھتے ہوں گے تری گلی والے بس ایک حرفِ متانت سے جل کے راکھ ہوئے وہ میرے یار مِرے قہقہوں کے متوالے اگر وہ جان کے درپے ہیں اب تو کیا شکوہ وہ لوگ تھے بھی بہت میرے چاہنے والے مقدروں کی لکیروں سے مات کھا ہی گئے ہم ایک دوسرے کا ہاتھ چومنے والے...
  14. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ جھلس رہے ہیں کڑی دھوپ میں شجر میرے ۔ عرفان صدیقی

    غزل جھلس رہے ہیں کڑی دھوپ میں شجر میرے برس رہا ہے کہاں ابرِ بے خبر میرے گرا تو کوئی جزیرہ نہ تھا سمندر میں کہ پانیوں پہ کھلے بھی بہت تھے پَر میرے اب اس کے بعد گھنے جنگلوں کی منزل ہے یہ وقت ہے کہ پلٹ جائیں ہمسفر میرے خبر نہیں ہے مرے گھر نہ آنے والے کو کہ اُس کے قد سے تو اونچے ہیں بام و در...
  15. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ ذہن ہو تنگ تو پھر شوخیِ افکار نہ رکھ ۔ عرفان صدیقی

    غزل ذہن ہو تنگ تو پھر شوخیِ افکار نہ رکھ بند تہہ خانوں میں یہ دولتِ بیدار نہ رکھ زخم کھانا ہی جو ٹھہرا تو بدن تیرا ہے خوف کا نام مگر لذتِ آزار نہ رکھ ایک ہی چیز کو رہنا ہے سلامت، پیارے اب جو سر شانوں پہ رکھا ہے تو دیوار نہ رکھ خواہشیں توڑ نہ ڈالیں ترے سینے کا قفس اتنے شہ زور پرندوں کو...
  16. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ میرے ہونے میں کسی طور تو شامل ہو جاؤ ۔ عرفان صدیقی

    غزل میرے ہونے میں کسی طور تو شامل ہو جاؤ تم مسیحا نہیں ہوتے ہو تو قاتل ہو جاؤ دشت سے دُور بھی کیا رنگ دکھاتا ہے جنوں دیکھنا ہے تو کسی شہر میں داخل ہو جاؤ جس پہ ہوتا ہی نہیں خونِ دو عالم ثابت بڑھ کے اک دن اسی گردن میں حمائل ہو جاؤ وہ ستم گر تمھیں تسخیر کیا چاہتا ہے خاک بن جاؤ اور اس شخص...
  17. معاویہ وقاص

    عباس تابش ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو - عبّاس تابش

    یہ شہر روز ہی بستا ہے روز اجڑتا ہے مگر غنیم کو کیا اس سے فرق پڑتا ہے خدا نے ہم میں کیا قدر مشترک رکھی کہ میری آنکھ ترے لبوں سے پھول جھڑتا ہے ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو سوال یہ ہے کے دنیا کا کیا بگڑتا ہے شکستگی میں بھی معیار اپنے ہوتے ہیں گرے مکان تو اپنے ہی پاؤں پڑتا ہے یہی پسند نہیں...
  18. معاویہ وقاص

    عدم دنیا پہ اعتبار نہ کرتے تو ظلم تھا - عبدالحمید عدم

    دنیا پہ اعتبار نہ کرتے تو ظلم تھا یہ دل فریب موت نہ مرتے تو ظلم تھا میرے خلوص دل کو پرکھنے کے واسطے غیروں پہ وہ نگاہ نہ کرتے تو ظلم تھا توبہ کو توڑنے کی تو نیت نہ تھی مگر موسم کا احترام نہ کرتے تو ظلم تھا دل تھا کہ مرگ و زیست کا دلچسپ امتزاج جیتے تو اتہام تھا ، مرتے تو ظلم تھا ہر چند موت عین...
  19. معاویہ وقاص

    میں تیرے حسن سے جس دم نقاب اٹھاؤں گا - عبدالحمید عدم

    میں تیرے حسن سے جس دم نقاب اٹھاؤں گا تو تیری ایک جھلک تجھ کو بھی دکھاؤں گا ترا اثر تو بہت مجھ پہ دیر پا نکلا مرا خیال تھا میں تجھ کو بھول جاؤں گا میں تجھ پہ کس لئے مرتا ہوں کیا خبر مجھ کو میں جانتا ہی نہیں کچھ تو کیا بتاؤں گا ہے اس کا دل ہی رہائش کدہ محبت کا میں اس کے دل میں ہی چھوٹا سا گھر...
  20. معاویہ وقاص

    عدم خط کے سوا وجود دو عالم تھا بے نشاں - عبدالحمید عدم

    خط کے سوا وجود دو عالم تھا بے نشاں اس محویت سے خط ترا پڑھتا رہا ہوں میں نکلا تھا اک حسیں کے تعاقب میں پیار سے اب تک اسی نشے میں چلا جا رہا ہوں میں اس سمت کھینچ لائی تھی دل کی تڑپ مجھے برہم نہ ہو ، ٹھہرتا نہیں ، جا رہا ہوں میں پہلے میں ناصحوں کے ستم کا شکار تھا اب اپنی جاں پہ آپ غضب ڈھا رہا...
Top