نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شہریار ::::: شہرِجنُوں میں کل تلک جو بھی تھا سب بدل گیا ::::: Shahryar

    غزلِ شہرِجنُوں میں کل تلک جو بھی تھا سب بدل گیا مرنے کی خُو نہیں رہی جینے کا ڈھب بدل گیا پَل میں ہَوا مِٹا گئی ، سارے نقوش نُور کے دیکھا ذرا سی دیر میں، منظرِ شب بدل گیا میری پُرانی عرض پر غور کیا نہ جائے گا یُوں ہے، کہ اُس کی بزم میں طرزِ طلب بدل گیا ساعتِ خُوب وصل کی، آنی تھی آنہیں...
  2. طارق شاہ

    غالب مرزا اسداللہ خاں غالب :::::بہت سہی غمِ گیتی، شراب کم کیا ہے؟ ::::Assadullah KhaN Ghalib

    غزل مرزا اسداللہ خاں غا لؔب بہت سہی غمِ گیتی، شراب کم کیا ہے؟ غلامِ ساقیِ کوثر ہُوں، مجھ کو غم کیا ہے! تمھاری طرز و رَوِش جانتے ہیں ہم، کیا ہے رقیب پر ہے اگر لُطف، تو سِتم کیا ہے؟ کٹے، تو شب کہَیں؛ کاٹے، تو سانپ کہلاوے کوئی بتاؤ کہ، وہ زُلفِ خم بخم کیا ہے؟ لِکھا کرے کوئی، احکامِ طالعِ...
  3. طارق شاہ

    غالب مرزا اسداللہ خاں غالب ::::: مُدّت ہُوئی ہے یار کو مہماں کئے ہُوئے ::::Assadullah KhaN Ghalib

    غزل مرزا اسداللہ خاں غالبؔ مُدّت ہُوئی ہے یار کو مہماں کئے ہُوئے جوشِ قدح سے بزم چراغاں کئے ہُوئے کرتا ہُوں جمع پھر ، جگرِ لخت لخت کو عرصہ ہُوا ہے دعوتِ مژگاں کئے ہُوئے پھر وضعِ احتیاط سے رُکنے لگا ہے دم برسوں ہُوئے ہیں چاک گریباں کئے ہُوئے پھر گرمِ نالہ ہائے شرر بار ہے نفَس مُدّت ہُوئی ہے...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: اُن کی طرف سے جب سے پیغام سے گئے ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش اُن کی طرف سے جب سے پیغام سے گئے اپنے اِرادے سارے انجام سے گئے اُلفت میں خوش رُخوں کی، خوش نام سے گئے ہم جس جگہ گئے ہیں ، بدنام سے گئے اظہارِ آرزو سے کُچھ کم غضب ہُوا مِلنا مِلانا دُور اِک پیغام سے گئے مِلتی ہے زندگی کو راحت خیال سے حاصل وہ دِید کی ہم اِنعام سے گئے جب سے...
  5. طارق شاہ

    شیفتہ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ ::::رات واں گُل کی طرح سے جسے خنداں دیکھا::: Nawab Mustafa Khan Shaifta)

    غزلِ نواب مُصطفٰی خاں شیفتہ رات واں گُل کی طرح سے جسے خنداں دیکھا صُبح بُلبُل کی روِش ہمدَمِ افغاں دیکھا کوئی بے جان جہاں میں نہیں جیتا ،لیکن تیرے مہجوُر کو جیتے ہُوئے بے جاں دیکھا میں نے کیا جانیے کِس ذوق سے دی جاں دَمِ قتل کہ بہت اُس سے سِتم گر کو پشیماں دیکھا نہ ہُوا یہ کہ ، کبھی اپنے...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: اب یہ مُمکن نہیں نِکلیں گے کبھی دام سے ہم :::::Shafiq Khalish

    غزل اب یہ مُمکن نہیں نِکلیں گے کبھی دام سے ہم سب کہَیں عِشق کے ہونے پہ گئے کام سے ہم کون کہتا ہے، ہیں بے کل غم و آلام سے ہم جو تصوّر ہے تمھارا، تو ہیں آرام سے ہم اب نہ یہ فکر کہ ہیں کون، کہاں پر ہم ہیں ! جانے جاتے ہیں اگر اب، تو دِئے نام سے ہم یُوں نہ تجدیدِ تعلّق کا اب اِمکان رہا ...
  7. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: زمیں کے حلقے سے نکلا ، تو چاند پچھتایا ::::: Parveen Shakir

    غزل زمیں کے حلقے سے نکلا ، تو چاند پچھتایا کشش بچھانے لگا ہے ہر اگلا سیّارہ میں پانیوں کی مُسافر ، وہ آسمانوں کا کہاں سے ربط بڑھائیں ،کہ درمیاں ہے خلا بچھڑتے وقت دِلوں کو اگرچہ دُکھ تو ہُوا کُھلی فضا میں مگر سانس لینا اچھا ہو گا جو صرف رُوح تھا ، فُرقت میں بھی وصال میں بھی اُسے بدن کے اثر...
  8. طارق شاہ

    ریحان منصُور آنولی ::::: اور کِس کے مُنہ سجے گی داستانِ زندگی ::::Rehan Mansoor Aonlvi

    غزلِ ریحان منصُور آنولی اور کِس کے مُنہ سجے گی داستانِ زندگی لُطف جب ہے، وہ زباں ہو اور بیانِ زندگی رنگ دِکھلاتا ہے کیا کیا آسمانِ زندگی کرکے برگ و گُل سے خالی گُلستانٍ زندگی کیا سِتم ہے آج وہ بھی درپئے آزار ہیں ایک مُدٌت سے رہے جو میری جانِ زندگی کر لِیا اُس دل کے رہزن کو ہی میرِ کارواں اب...
  9. طارق شاہ

    نصیر ترابی نصیر ترابی ::::: زندگی خاک نہ تھی خاک اُڑا کے گُزری ::::: Naseer Turabi

    غزل زندگی خاک نہ تھی خاک اُڑا تے گُزری تجھ سے کیا کہتے تِرے پاس جو آتے گُزری دن جو گُذرا ، تو کسی یاد کی رَو میں گُذرا شام آئی، تو کوئی خواب دِکھا تے گُزری اچھے وقتوں کی تمنّا میں رہی عُمرِ رَواں وقت ایساتھا کہ بس ناز اُٹھاتے گُزری زندگی جس کے مُقدّر میں ہو خوشیاں تیری ! اُس کو آتا ہے...
  10. طارق شاہ

    پیشِ نظر ہوں حُسن کی رعنائیاں وہی::::: شفیق خلش

    پیشِ نظر ہوں حُسن کی رعنائیاں وہی دل کی طلب ہے حشر کی سامانیاں وہی شفیق خلش post images
  11. طارق شاہ

    قمر جلالوی ::::: شیخ آخر یہ صُراحی ہے، کوئی خُم تو نہیں ::::: Qamar Jalalvi

    غزل شیخ آخر یہ صُراحی ہے، کوئی خُم تو نہیں اور بھی، بیٹھے ہیں محِفل میں تمہی تم تو نہیں ناخُدا ہوش میں آ، ہوش تِرے گُم تو نہیں یہ تو ساحِل کے ہیں آثار ، تلاطُم تو نہیں ناز و انداز و ادا ، ہونٹوں پہ ہلکی سی ہنسی ! تیری تصویر میں سب کُچھ ہے تکلّم تو نہیں دیکھ، انجام محبّت کا بُرا ہوتا ہے...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: پیشِ نظر ہوں حُسن کی رعنائیاں وہی :::::Shafiq Khalish

    غزل پیشِ نظر ہوں حُسن کی رعنائیاں وہی دِل کی طلب ہے حشر کی سامانیاں وہی اِک عمر ہوگئی ہے اگرچہ وصال کو نظروں میں ہیں رَچی تِری رعانائیاں وہی میں کب کا بجھ چُکا ہوں مجھے یاد بھی نہیں دِل میں ہے کیوں رہیں تِری تابانیاں وہی بیٹھا تِرے خیال سے ہُوں انجمن کئے اے کاش پھر...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: گوشہ آنکھوں کے درِیچوں میں جو نم سا ہوگا ::::: Shafiq Khalish

    غزل گوشہ آنکھوں کے درِیچوں میں جو نم سا ہوگا دِل کی گہرائی میں رِستا ہوا غم سا ہوگا یاد آئیں جو کبھی ڈُھونڈنا وِیرانوں میں ہم نہ مِل پائیں گے شاید کوئی ہم سا ہوگا روئے گی صُبح ہمَیں شام بھی مُضطر ہوگی کچھ بھٹکتی ہُوئی راتوں کو بھی غم سا ہوگا وقت کی دُھوپ تو جُھلسانے پہ آمادہ رہے جاں...
  14. طارق شاہ

    عزیز حامد مدنی عزیز حامد مدنی::::: سنبھل نہ پائے تو تقصیرِ واقعی بھی نہیں ::::: Aziz Hamid Madni

    غزل عزیز حامد مدنی سنبھل نہ پائے تو تقصیرِ واقعی بھی نہیں ہر اِک پہ سہل کچھ آدابِ مے کشی بھی نہیں اِدھر اُدھر سے حدیثِ غمِ جہاں کہہ کر تِری ہی بات کی اور تیری بات کی بھی نہیں وفائے وعدہ پہ دِل نکتہ چیں ہے وہ خاموش حدیثِ مہر و وفاآج گفتنی بھی نہیں بِکھر کے حُسنِ جہاں کا نظام کیا ہوگا یہ...
  15. طارق شاہ

    عزیز حامد مدنی عزیز حامد مدنی::::: کیفیت اُس کی قبا میں وہ قدِ بالا سے تھی ::::: Aziz Hamid Madni

    غزل عزیز حامد مدنی کیفیت اُس کی قبا میں وہ قدِ بالا سے تھی گفتگو ساحِل کی اِک ٹھہرے ہُوئے دریا سے تھی زاویے کیا کیا دِیے تھے تیرے رُخ کو شوق نے انجمن سی انجمن تھی اور دلِ تنہا سے تھی جادۂ بے میل و منزل وقت کا اِک خواب تھا رہ گُزارِ حال بھی مِلتی ہُوئی فردا سے تھی وہ بھی سنگِ محتسب کی نذر...
  16. طارق شاہ

    گوشہ آنکھوں کے دریچوں میں جو نم سا ہوگا - شفیق خلش

    گوشہ آنکھوں کے دریچوں میں جو نم سا ہوگا
  17. طارق شاہ

    ذوق شیخ محمد ابراہیم ::::: برسوں ہو ہجر، وصل ہو گر ایک دَم نصِیب ::::: Mohammad Ibrahim Zauq

    غزلِ شیخ محمد ابراہیم ذوق برسوں ہو ہجر، وصل ہو گر ایک دَم نصِیب کم ہوگا کوئی مجھ سا محبّت میں کم نصِیب گر میری خاک کو ہوں تمھارے قدم نصِیب کھایا کریں نصِیب کی میرے قسم نصِیب ماہی ہو یا ہو ماہ، وہ ہو ایک یا ہزار! بے داغ ہو نہ دستِ فلک سے درِم نصِیب بہتر ہے لاکھ لُطف و کرم سے تِرے...
  18. طارق شاہ

    میر مِیر تقی مِیرؔ ::::: رنگِ سُخن تو دیکھ ، کہ حیرت سے باغ میں! ::::: Mir Taqi Mir

    غزلِ میر تقی میؔر چمکی ہے جب سے برق ِسَحر گُلستاں کی اور جی لگ رہا ہے خار و خسِ آشیاں کی اور وہ کیا یہ دل لگی ہے فنا میں ، کہ رفتگاں مُنہ کرکے بھی نہ سوئے کبھو پھر جہاں کی اور رنگِ سُخن تو دیکھ ، کہ حیرت سے باغ میں! رہجاتے ہیں گےدیکھ کے گُل اُس دَہاں کی اور آنکھیں سی کُھل ہی جائیں گی...
  19. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: روز گھستا تھا تِرے در پہ جبیں تھوڑی سی ::::: Akbar Allahabadi

    ہوگیا بدر ہلال اِس کا سبب روشن ہے روز گھستا تھا تِرے در پہ جبیں تھوڑی سی منزلِ گور میں کیا خاک مِلے گا آرام خُو تڑپنے کی وہی، اور زمِیں تھوڑی سی آپ کو غیر کی راحت کا مُبارک ہو خیال خیر تکلیف اُٹھالیں گے ہَمِیں تھوڑی سی اکبر الٰہ آبادی
  20. طارق شاہ

    میر مِیر تقی مِیرؔ ::::: آئی ہے اُس کے کُوچے سے ہوکر صبا کُچھ اور::::: Mir Taqi Mir

    غزلِ میر تقی میؔر آئی ہے اُس کے کُوچے سے ہوکر صبا کُچھ اور کیا سر میں خاک ڈالتی ہے اب ہَوا کُچھ اور تدبِیر دوستوں کی مجھے نفع کیا کرے بیماری اور کُچھ ہے، کریں ہیں دوا کُچھ اور مستان ِعِشق و اہلِ خرابات میں ہے فرق مے خوارگی کُچھ اور ہے یہ ، نشّہ تھا کُچھ اور کیا نسبت اُس کی قامتِ...
Top