عزیز حامد مدنی عزیز حامد مدنی::::: کیفیت اُس کی قبا میں وہ قدِ بالا سے تھی ::::: Aziz Hamid Madni

طارق شاہ

محفلین



غزل
عزیز حامد مدنی

کیفیت اُس کی قبا میں وہ قدِ بالا سے تھی
گفتگو ساحِل کی اِک ٹھہرے ہُوئے دریا سے تھی

زاویے کیا کیا دِیے تھے تیرے رُخ کو شوق نے
انجمن سی انجمن تھی اور دلِ تنہا سے تھی

جادۂ بے میل و منزل وقت کا اِک خواب تھا
رہ گُزارِ حال بھی مِلتی ہُوئی فردا سے تھی

وہ بھی سنگِ محتسب کی نذر آخر ہوگئی
روشنی باقی جو کل تک شُعلۂ مِینا سے تھی

ایک دُنیا ذوقِ آرائش کا تھی ساماں جسے
گفتگو بھی تھی تو ایسے انجمن آرا سے تھی

جنبشِ دِل میں کوئی صوتِ جنُوں انگیز تھی
یا خِرامِ یار سے، یا جنبشِ صہبا سے تھی

صُبح سے پہلے رُخِ جاناں پہ جو رُوداد تھی
پھر نہ آئی جو شکستِ رنگ کی اِنشا سے تھی

سُرمہ سا آنکھوں میں تھی جاگی ہُوئی روحِ وصال
درمیاں اِک ہجر کی شب رنجشِ بے جا سے تھی

عالمِ شب اُس کی خُوئے قُرب کا کہتی رہی
وہ حکایت زُلف کی جو نِکہتِ رُسوا سے تھی

پروفیسر عزیز حامد مدنی

1922 - رائے پور، مدھیہ پردیش، انڈیا
1991 - کراچی، پاکستان

 

طارق شاہ

محفلین
بہت عمدہ شاہ صاحب
چند اشعار اس سے چرا رہی ہوں آپ کی اجازت ہو تو ۔۔۔
بصد خلوص صاحبہ !
مقصد تشہیر ِ کلام ہی ہے اور اِس عمل میں آپ اور اوروں کی حصّہ داری پر ممنُون ہوں
جب جہاں جیسے چاہیں شیئر کریں ( حوالہ ضروری نہیں) :)
 

طارق شاہ

محفلین
Top