غزل
نظؔیر اکبر آبادی
عِشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانتا ہے
دِل کا یہ رنگ بنایا ہے کہ جی جانتا ہے
ناز اُٹھانے میں جفائیں تو اُٹھائِیں، لیکن
لُطف بھی ایسا اُٹھایا ہے کہ جی جانتا ہے
زخم، اُس تیغ نِگہ کا ، مِرے دِل نے ہنس ہنس
اِس مزیداری سے کھایا ہے کہ جی جانتا ہے
اُس کی دُزدِیدہ نگہ...
غزل
ہاتھ اِنصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹُوں
جُرم قانوُن کرے، اور سزا میں کاٹُوں
دُودھ کی نہر ، شہنشاہ محل میں لے جائے !
تیشۂ خُوں سے پہاڑوں کا گَلا میں کاٹُوں
تیرے ہاتھوں میں ہے تلوار، مِرے پاس قَلَم
بول! سر ظُلم کا ، تُو کاٹے گا یا میں کاٹُوں
اب تو بندے بھی، خُدا بندوں کی تقدِیر...
غزل
مشفؔق خواجہ
غُبار ِ راہ اُٹھا کِس کو روکنے کے لیے
مِری نظر میں تو رَوشن ہیں منزِلوں کے دِیے
اگر فُزُوں ہو غَم ِ دِل، سکوُت بھی ہے کلام
اِسی خیال نے، اہلِ جنوُں کے ہونٹ سِیے
دِلِ حَزِیں میں ، نہ پُوچھ اپنی یاد کا عالَم
فِضائے تِیرہ میں، جیسے کہ جَل اُٹھے ہوں دِیے
فُسُردہ شمعوں سے، ہوتا...
ثروؔت حُسین
غزل
بھر جائیں گے جب زخم، تو آؤں گا دوبارا
میں ہار گیا جنگ، مگر دِل نہیں ہارا
روشن ہے مِری عُمر کے تارِیک چَمن میں !
اُس کُنجِ مُلاقات میں جو وقت گُزارا
اپنے لیے تجوِیز کی شمشِیر بَرَہنہ !
اور اُس کے لیے شاخ سے اِک پُھول اُتارا
کُچھ سِیکھ لو لفظوں کے بَرتنے کا قرِینہ
اِس شُغل...
غزل
اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا
مجھ میں، تیرا جمال تھا ،کیا تھا
تیرے جانے پہ اب کے کُچھ نہ کہا
دِل میں ڈر تھا، ملال تھا، کیا تھا
برق نے مجھ کو کر دِیا روشن
تیرا عکسِ جمال تھا، کیا تھا
ہم تک آیا تو ، مہرِ لُطف و کَرَم
تیرا وقتِ زوال تھا، کیا تھا
جس نے تہہ سے مجھے اُچھال دِیا
ڈُوبنے کا...
غزلِ
احمد ندِؔیم قاسمی
تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں !
سانس لینے کو نِکل جاتے ہیں میدانوں میں
خیر ہو دشت نوردانِ محبّت کی، کہ اب !
شہر بستے چلے جاتے ہیں بیابانوں میں
مال چُوری کا، جو تقسیم کیا چُوروں نے !
نِصف تو بَٹ گیا بستی کے نِگہبانوں میں
کون تاریخ کے اِس صِدق کو جُھٹلائے گا...
غزل
قائؔم چاندپُوری
شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا
اُس کا پِھر اِنتظار تھا، کیا تھا
چشم، در پر تھی صبح تک شاید !
کُچھ کسی سے قرار تھا، کیا تھا
مُدّتِ عُمر، جس کا نام ہے آہ !
برق تھی یا شرار تھا ،کیا تھا
دیکھ کر مجھ کو، جو بزم سے تُو اُٹھا !
کُچھ تجھے مجھ سے عار تھا ، کیا تھا
پِھر گئی وہ...
غزل
غم کے ہاتھوں جو مِرے دِل پہ سماں گُذرا ہے
حادثہ ایسا ، زمانے میں کہاں گُذرا ہے
زندگی کا ہے خُلاصہ، وہی اِک لمحۂ شوق !
جو تِری یاد میں، اے جانِ جہاں ! گُذرا ہے
حالِ دِل غم سے ہے جیسے کہ، کسی صحرا میں!
ابھی اِ ک قافلۂ نوحہ گراں گُذرا ہے
بزمِ دوشیں کو کرو یاد،کہ اُس کا ہر رِند
رونقِ بارگۂ...
ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
کفن باندھے ہوئے یہ شہر سارا جا رہا ہے کیوں
سُوئے مقتل ہی ہر رستہ ہمارا جا رہا ہے کیوں
مُسَلسَل قتل ہونے میں بھی اِک وقفہ ضرُوری ہے
سرِ مقتل ہَمِیں کو، پِھر پُکارا جا رہا ہے کیوں
یہ منشُورِ سِتم! لیکن اِسے ہم مانتے کب ہیں
صحیفے کی طرح ہم پر اُتارا جا رہا ہے کیوں
یہاں اب...
غزل
مادھورام جوؔہر
ہم نہ چھوڑیں گےمحبّت تِری، اے زُلفِ سِیاہ
سر چڑھایا ہے ، تو کیا دِل سے گِرائیں تجھ کو
چھوڑ کر ہم کو، مِلا شمع رُخوں سے جاکر
اِسی قابِل ہےتُو اے دِل! کہ جلائیں تجھ کو
دردِ دِل کہتے ہُوئے بزم میں آتا ہے حجاب
تخلیہ ہو ، تو کُچھ احوال سُنائیں تجھ کو
اپنے معشُوق کی سُنتا...
غزل
جو مُشتِ خاک ہو، اِس خاکداں کی بات کرو
زمِیں پہ رہ کے، نہ تم آسماں کی بات کرو
کسی کی تابشِ رُخسار کا ، کہو قصّہ!
کسی کی، گیسُوئے عنبر فِشاں کی بات کرو
نہیں ہُوا جو طُلوُع آفتاب، تو فی الحال !
قمر کا ذکر کرو، کہکشاں کی بات کرو
رہے گا مشغلۂ یادِ رفتگاں کب تک؟
گُزر رہا ہے جو ، اُس...
غزل
مشفق خواجہ
دہر کو لمحۂ موجُود سے ہٹ کر دیکھیں
نئی صُبحیں، نئی شامیں، نئے منظر دیکھیں
گھر کی دِیواروں پہ تنہائی نے لکّھے ہیں جو غم!
میرے غمخوار اُنھیں بھی، کبھی پڑھ کر دیکھیں
آپ ہی آپ ، یہ سوچیں کوئی آیا ہوگا!
اور پھر آپ ہی، دروازے پہ جا کر دیکھیں
کُچھ عجب رنگ سے کٹتے ہیں شب و...
جگر مُراد آبادی
دِیدۂ یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرے
آج کچھ اور ہی عالَم ہے، خُدا خیر کرے
اُس طرف غیرتِ خُورشیدِ جمال، اور اِدھر !
زعمِ خوددارئ شبنم ہے خُدا خیر کرے
دِل ہے پہلُو میں کہ مچلا ہی چلا جاتا ہے
اور خُود سے بھی وہ برہم ہے خُدا خیر کرے
رازِ بیتابئ دِل کُچھ نہیں کُھلتا،...
غزل
کُچھ نئے حرف لِکھوں، کوئی نئی بات کروں
کُچھ تو ہو پاس مِرے جس سے مباہات کروں
اجنبیّت! تِرے ماحول میں دَم گُھٹتا ہے
کوئی ایسا بھی مِلے، جس سے کوئی بات کروں
کُچھ تو مجھ سے بھی مِلے میرے تمدّن کا سُراغ
ترک مَیں کیوں روِشِ پاسِ روایات کروں
گردِشِ وقت، کہ پُوچھے ہے زمانے کا مزاج!
سامنے...
جوؔش ملیح آبادی
شام کیوں رقصاں نہ ہو صُبحِ جِناں کی چھاؤں میں
قُلقُلِ مِینا، پَر افشاں ہے، اذاں کی چھاؤں میں
زندگانی کا تموُّج ، نوجوانی کی ترنگ
چرخ زن ہے فرق پر ابرِ رَواں کی چھاؤں میں
موت ہے شرمندہ پیشِ آب و رنگِ زندگی
چاند ہے صد پارہ دامانِ کَتاں کی چھاؤں میں
زندگی بیٹھی ہے آکر آج اِک...
جوؔش ملیح آبادی
یہ دُنیا ذہن کی بازی گری معلُوم ہو تی ہے
یہاں ،جس شے کو جو سمجھو ، وہی معلُوم ہوتی ہے
نکلتے ہیں کبھی تو چاندنی سے دُھوپ کے لشکر!
کبھی خود دُھوپ، نکھری چاندنی معلُوم ہوتی ہے
کبھی کانٹوں کی نوکوں پرلبِ گُل رنگ کی نرمی
کبھی، پُھولوں کی خوشبُو میں انی معلُوم ہوتی ہے
وہ آہِ صُبح...
غزل
گُھپ اندھیرے میں چُھپے سُوئے بنوں کے اور سے
گیت برکھا کے سُنو ، رنگوں میں ڈُوبے مور سے
شام ہوتے ہی دِلوں کی بے کلی بڑھنے لگی
ڈررہی ہیں گوریاں چلتی ہَوا کے زور سے
رات کے سُنسان گُنبد میں رچی ہے راس سی
پہرے داروں کی صداؤں کے طلِسمی شور سے
لاکھ پلکوں کو جُھکاؤ ، لاکھ گھونگھٹ میں چُھپو...
غزل
داؔغ دہلوی
دِل گیا اُس نے لِیا ہم کیا کریں
جانے والی چیز کا غم کیا کریں
ہم نے مرکر ہجر میں پائی شفا
ایسے اچّھوں کا وہ ماتم کیا کریں
اپنے ہی غم سے نہیں مِلتی نِجات !
اِس بِنا پر، فِکرِ عالَم کیا کریں
ایک ساغر پر ہے اپنی زندگی !
رفتہ رفتہ اِس سے بھی کم کیا کریں
کرچُکے سب اپنی اپنی...
غزل
دامان و کنار اشک سے کب تر نہ ہُوئے آہ
دہ چار بھی آنسو مِرے گوہر نہ ہُوئے آہ
کہتے ہیں کہ ، نِکلا ہے وہ اب سیرِ چمن کو
کیا وقت ہے اِس وقت مِرے پر نہ ہُوئے آہ
خُوباں کے تو کہلائے بھی ہم بندہ و فدوی
لیکن وہ ہمارے نہ ہُوئے پر نہ ہُوئے آہ
کیا تفرقہ ہے جب کہ گئے ہم تو نہ تھا وہ ...