نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: ہو حشر صُبح لازم اگر شام کو نہیں:::::: Shafiq Khalish

    غزل ۔ ہو حشر صُبح لازم اگر شام کو نہیں تھا رحم دِل میں لوگوں کے، اب نام کو نہیں شُرفا کی سرزَنِش ہو تو، سب لوگ پیش پیش پُو چھیں بُرے عمل پہ بھی بدنام کو نہیں غافل ہُوئے ہیں سب ہی حقوق العباد سے رُحجانِ قوم ،کیا زبُوں انجام کو نہیں؟ تحرِیر اُن پہ کیسے ہو بارآور آپ کی دَیں اہمیت ذرا بھی...
  2. طارق شاہ

    عدیم ہاشمی :::::: چِھن گئی درد کی دولت کیسے :::::: Adeem Hashmi

    غزل چِھن گئی درد کی دولت کیسے ہوگئی دِل کی یہ حالت کیسے پُوچھ اُن سے جو بِچھڑ جاتے ہیں ٹوُٹ پڑتی ہے قیامت کیسے تیری خاطر ہی یہ آنکھیں پائیں میں بُھلا دُوں تِری صُورت کیسے اب رہا کیا ہے مِر ے دامن میں اب اُسے میری ضرورت کیسے کاش مجھ کو یہ بتا د ے کوئی ! لوگ کرتے ہیں محبّت کیسے عدیم ہاشمی
  3. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہُوا ::::: Daagh Dehlvi

    غزل داغ دہلوی کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہُوا بَوسہ ہمارا آج سے، دِل آپ کا ہُوا اِس دِل لگی میں حال جو دِل کا ہُوا، ہُوا کیا پُوچھتے ہیں آپ تجاہل سے کیا ہُوا ماتم، ہمارے مرنے کا اُن کی بَلا کرے اِتنا ہی کہہ کے چُھوٹ گئے وہ، بُرا ہُوا وہ چھٹتی دیکھتے ہیں ہَوائی جو چرخ پر کہتے ہیں مجھ...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::کُچھ اِس سے بڑھ کےہوگا بَھلا کیا حَسِیں عِلاج:::::: Shafiq Khalish

    غزل کُچھ اِس سے بڑھ کےہوگا بَھلا کیا حَسِیں عِلاج کرتے ہیں غم کا غم سے مِرے دِلنشیں عِلاج پُر رحم دِل کے درد کا ہوگا نہیں عِلاج رو رو کے پک رہے جو، ہو اُس کا کہِیں عِلاج کِس کِس کی موت کا وہاں رونا رہے ، جہاں ! بالا زمِیں کے غم کا ہو زیرِ زمِیں عِلاج انسانیت کا خون اُنہی سے ہے اب ہُوا...
  5. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: جَو سر میں زُلف کا سودا تھا سب نِکال دِیا::::: Daagh Dehlvi

    غزل داغ دہلوی جَو سر میں زُلف کا سودا تھا ، سب نِکال دِیا بَلا ہُوں میں بھی، کہ آئی بَلا کو ٹال دِیا یقیں ہے ٹھوکریں کھاکھا کے کُچھ سنْبھل جائے کہ اُس کی راہ میں، ہم نے تو دِل کو ڈال دیا جہاں میں آئے تھے کیا رنج ہی اُٹھانے کو ؟ الٰہی تُو نے ہمَیں کِس بَلا میں ڈال دِیا خُدا کرِیم ہے...
  6. طارق شاہ

    مجاز مجاز لکھنوی ::::: وہ نقاب آپ سے اُٹھ جائے تو کُچھ دُور نہیں ::::: Majaz Lakhnavi

    غزلِ مجاؔز لکھنوی وہ نقاب آپ سے اُٹھ جائے تو کُچھ دُور نہیں ورنہ میری نگہِ شوق بھی مجبُور نہیں خاطرِ اہلِ نظر حُسن کو منظوُر نہیں اِس میں کُچھ تیری خطا دیدۂ مہجوُر نہیں لاکھ چُھپتے ہو، مگر چُھپ کے بھی مستوُر نہیں تم عجب چیز ہو ، نزدیک نہیں، دُور نہیں جراَتِ عرض پہ وہ کُچھ نہیں کہتے،...
  7. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا :::::: Hasrat Mohani

    غزل حسرؔت موہانی شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا جب سے مشہوُر تِرے حُسن کا افسانہ ہُوا ایک ہی کام تو یہ عِشق سے مَردانہ ہُوا کہ ، تِرے شیوۂ ترکانہ کا دِیوانہ ہُوا وصلِ جاناں، نہ ہُوا جان دِیئے پر بھی نصیب! یعنی اُس جنسِ گرامی کا یہ بیعانہ ہُوا بزمِ ساقی میں ہُوئے سب یونہی سیرابِ...
  8. طارق شاہ

    منیر نیازی :::::: کُھل گئے ہیں بہار کے رستے :::::: Munir Niaz

    غزل کُھل گئے ہیں بہار کے رستے ایک دِلکش دیار کے رستے ہم بھی پہنچے کسی حقیقت تک اِک مُسلسل خُمار کے رستے منزلِ عِشق کی حدوں پر ہیں دائمی اِنتظار کے رستے اُس کے ہونے سے یہ سفر بھی ہے سارے رستے ہیں یار کے رستے جانے کِس شہر کو مُنؔیر گئے اپنی بستی کے پار کے رستے مُنؔیر نیازی
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: اےشبِ عید اب بتا ، دِیدار پائیں کِس طرح :::::: Shafiq Khalish

    غزل اےشبِ عید اب بتا ، دِیدار پائیں کِس طرح اپنی نظروں میں سُہانا چاند لائیں کِس طرح اِک ہجومِ شہر ہے نظریں اُٹھائے تاک میں وہ سرِبام اب اگر آئیں تو آئیں کِس طرح باوجود اِس کے، کہ سب وعدے نہ کم تھے عہد سے عید کے مِلنے پہ دیکھو تو ستائیں کِس طرح رشک ہے حیرانگی سے اپنی قسمت پر ، کہ لوگ...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: کب کہاں ہوتا نہیں اِنساں ،جہاں میں عام و خاص :::::: Shafiq Khalish

    غزل کب کہاں ہوتا نہیں اِنساں ،جہاں میں عام و خاص جو حقیقت میں نہیں، تو ہے گُماں میں عام و خاص وہ بھی منظر دیکھنے کا تھا ، گلی اور دِید کا خاک پر بیٹھے رہے اکثر جہاں، میں، عام و خاص ایک مُدّت تک رہا یہ شور ، وہ آنے کو ہیں ایک مدّت، منتظر تھے سب وہاں ، میں، عام و خاص ڈر بَھلا کب ذہن میں خدشے...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: پیارے پاگل سے واسطہ سا لگے :::::: Shafiq Khalish

    غزل پیارے پاگل سے واسطہ سا لگے پیار جس کو یہ، حادثہ سا لگے ضبط ِغم ہی کا یہ صِلہ سا لگے مُنہ میں اشکوں کا ذائقہ سا لگے بدشگونی کا سلسلہ سا لگے کچھ بھی کہیے، اُنھیں گِلہ سا لگے جب بھی ناراضگی کا غلبہ ہو دو قدم اُن کو فاصلہ سا لگے راز وہ خاک راز رکھیں گے! ہرعمل جن کا ، ناطقہ سا لگے اب...
  12. طارق شاہ

    سلیم کوثر :::::: مِری طلب، مِری رُسوائیوں کے بعد کُھلا ::::::Salim Kausar

    غزل مِری طلب، مِری رُسوائیوں کے بعد کُھلا وہ کم سُخن، سُخن آرائیوں کے بعد کُھلا وہ میرے ساتھ ہے، اور مُجھ سے ہمکلام بھی ہے یہ ایک عمُر کی تنہائیوں کے بعد کُھلا میں خود بھی تیرے اندھیروں پہ مُنکشف نہ ہُوا تِرا وجُود بھی ، پرچھائیوں کے بعد کُھلا عجب طلسمِ خموشی تھا گھر کا سنّاٹا! جو بام و در...
  13. طارق شاہ

    شاؔہد شاہنواز ::::: دِل دھڑکتا ہے تو ہوتا ہے گُماں عید کے دِن ::::: Shahid Nawaz

    عید کے دِن ! شاؔہد شاہنواز دِل دھڑکتا ہے تو ہوتا ہے گُماں عید کے دِن میرے دِل میں بھی اُمنگیں ہیں جواں عید کے دِن خاک کی مِثل نہیں ہُوں، نہ کوئی پتّھر ہُوں کُچھ نہ کُچھ میرا بھی ہے نام و نِشاں عید کے دِن گھر سے ہُوں دُور، پریشان ہُوں، بدحال ہُوں میں ! کاش گھر میں ہو مُسرّت کا سماں عید...
  14. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: چُپ ہیں کیوں آپ، مِرے غم سے جو دِلگیر نہیں :::::: Hasrat Mohani

    غزل حسرؔت موہانی چُپ ہیں کیوں آپ، مِرے غم سے جو دِلگیر نہیں اب نہ کہیے گا، تِری آہ میں تاثیر نہیں کیا وہ یُوں ہم سے ہیں راضی، کہ نہیں ہیں راضی! کیا یہ وہ خواب ہے، جس خواب کی تعبیر نہیں وہ بھی چُپ، ہم بھی ہیں خاموش بہ ہنگامِ وصال کثرتِ شوق بہ اندازۂ تقرِیر نہیں شوق کو یادِ رُخِ یار نہ...
  15. طارق شاہ

    شکیب جلالی :::::: کیا کہیے کہ اب اُس کی صدا تک نہیں آتی :::::: Shakeb Jalali

    شکیب جلالی غزل کیا کہیے کہ اب اُس کی صدا تک نہیں آتی اُونچی ہوں فصِیلیں، تو ہَوا تک نہیں آتی شاید ہی کوئی آسکے اِس موڑ سے آگے ! اِس موڑ سے آگے تو قضا تک نہیں آتی وہ گُل نہ رہے نِکہتِ گُل خاک مِلے گی ! یہ سوچ کے، گلشن میں صبا تک نہیں آتی اِس شورِ تلاطُم میں کوئی کِس کو پُکارے ؟ کانوں میں یہاں،...
  16. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: یہ نِکہتوں کی نرم رَوی، یہ ہَوا، یہ رات ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے) یہ نِکہتوں کی نرم رَوی، یہ ہَوا، یہ رات یاد آ رہے ہیں عِشق کو ٹُوٹے تعلّقات مایُوسِیوں کی گود میں دَم توڑتا ہے عِشق اب بھی کوئی بنا لے تو بِگڑی نہیں ہے بات اِک عُمر کٹ گئی ہے تِرے اِنتظار میں ایسے بھی ہیں کہ، کٹ نہ سکی جِن سے ایک رات ہم اہلِ...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: دُعا میں اب وہ اثر کا پتہ نہیں چلتا :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش دُعا میں اب وہ اثر کا پتہ نہیں چلتا کُچھ اِلتفاتِ نظر کا پتہ نہیں چلتا اُتر کے خود سےسمندر میں دیکھنا ہوگا کہ ساحلوں سے بھنور کا پتہ نہیں چلتا خیالِ یار میں بیٹھے ہُوئے ہمَیں اکثر گُزرتے شام و سَحر کا پتہ نہیں چلتا نظر میں روزِ اوائل کا چاند ہو جیسے نِگہ بغور کمر کا پتہ...
  18. طارق شاہ

    منیر نیازی :::::: آگئی یاد، شام ڈھلتے ہی :::::: Munir Niazi

    غزل آگئی یاد، شام ڈھلتے ہی بُجھ گیا دِل چراغ جلتے ہی کُھل گئے شہرِِغم کے دروازے اِک ذرا سی ہَوا کے چلتے ہی کون تھا تُو، کہ پھر نہ دیکھا تُجھے مِٹ گیا خواب آنکھ ملتے ہی خوف آتا ہے اپنے ہی گھر سے ماہِ شب تاب کے نِکلتے ہی تُو بھی جیسے بدل سا جاتا ہے عکسِ دِیوار کے بدلتے ہی خُون سا لگ گیا ہے...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: گوشہ آنکھوں کے دریچوں میں جو نم سا ہوگا :::::: Shafiq Khalish

    غزل گوشہ آنکھوں کے درِیچوں میں جو نم سا ہوگا دِل کی گہرائی میں رِستا ہوا غم سا ہوگا یاد آئیں جو کبھی ڈُھونڈنا وِیرانوں میں ہم نہ مل پائیں گے شاید کوئی ہم سا ہوگا روئے گی صُبح ہمَیں، شام بھی مُضطر ہوگی کچھ بھٹکتی ہُوئی راتوں کو بھی غم سا ہوگا وقت کی دُھوپ تو جُھلسانے پہ آمادہ رہے جاں...
  20. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::::: حُسن کہتا ہے اِک نظر دیکھو :::::: Nasir Kazmi

    ناصؔرکاظمی حُسن کہتا ہے اِک نظر دیکھو دیکھو اور آنکھ کھول کر دیکھو سُن کے طاؤسِ رنگ کی جھنکار ابر اُٹھّاہے جُھوم کر دیکھو پُھول کو پُھول کا نِشاں جانو چاند کو چاند سے اُدھر دیکھو جلوۂ رنگ بھی ہے اِک آواز شاخ سے پُھول توڑ کر دیکھو جی جلاتی ہے اوس غُربت میں پاؤں جلتے ہیں گھاس پر دیکھو...
Top