شفیق خلش :::::: اےشبِ عید اب بتا ، دِیدار پائیں کِس طرح :::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


غزل
اےشبِ عید اب بتا ، دِیدار پائیں کِس طرح
اپنی نظروں میں سُہانا چاند لائیں کِس طرح

اِک ہجومِ شہر ہے نظریں اُٹھائے تاک میں
وہ سرِبام اب اگر آئیں تو آئیں کِس طرح

باوجود اِس کے، کہ سب وعدے نہ کم تھے عہد سے
عید کے مِلنے پہ دیکھو تو ستائیں کِس طرح

رشک ہے حیرانگی سے اپنی قسمت پر ، کہ لوگ
چاند کے دیکھے پہ ہی ،عیدیں منائیں کِس طرح

عید میں، خوشبو وطن سے اُن حنائی ہاتھوں کی!
میرے پاس اِس دیس میں لائیں ہَوائیں کِس طرح

یہ سمجھ پاؤں نہ میں، وقت ایک اچھّا دوست سا
گھیر کر میرے ہی سر لائے بَلائیں کِس طرح

ہو میسّر ہی نہیں کھانے کو جن کو کُچھ خلش !
وہ اگر روزہ جو چاہیں بھی تو کھایئں کِس طرح

شفیق خلؔش
 
Top