نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    منیر نیازی :::::: قرار، ہجر میں اُس کے شراب میں نہ ملِا :::::: Munir Niazi

    غزل قرار، ہجر میں اُس کے شراب میں نہ ملِا وہ رنگ اُس گلِ رعنا کا، خواب میں نہ ملِا عجب کشش تھی نظر پر سرابِ صحرا سے گُہر مگر وہ نظر کا اُس آب میں نہ ملِا بس ایک ہجرتِ دائم گھروں، زمینوں سے نشانِ مرکزِ دِل اِضطراب میں نہ ملِا سفر میں دُھوپ کا منظر تھا اور ،سائے کا اور مِلا جو مہر میں مجھ کو،...
  2. طارق شاہ

    خلیل الرّحمٰن اعظمی :::::: دِل کی لگی اِسی سے بُجھالیں گے شام میں :::::: Khalil-ur-Rahman Azmi

    غزل دِل کی لگی اِسی سے بُجھالیں گے شام میں اِک بوُند رہ گئی ہے ابھی ، اپنے جام میں ہم پر پڑا ہے وقت، مگر اے نِگاہِ یار ! کوئی کمی نہ ہوگی تِرے احترام میں ہر سمت آتی جاتی صداؤں کے سلسلے ہم خود کو ڈھونڈتے ہیں اِسی اژدہام میں چلنے کو، ساتھ ساتھ ہمارے سبھی چلے ہاں پھر اُلجھ کے رہ گئے سب اپنے...
  3. طارق شاہ

    ناصر کاظمی ::::: نشاطِ خواب ::::: Nasir Kazmi

    نشاطِ خواب ناصؔر کاظمی ہر کُوچہ اِک طلِسم تھا، ہر شکل موہنی قصّہ ہے اُس کے شہر کا یارو شُنیدنی تھا اِک عجیب شہر درختوں کے اوٹ میں اب تک ہے یاد اُس کی جگا جوت روشنی سچ مُچ کا اِک مکان، پرستاں کہیں جسے رہتی تھی اُس میں ایک پری زاد پدمنی اُونچی فصِیلیں، فصِیلوں پہ بُرجیاں دِیواریں رنگِ...
  4. طارق شاہ

    ابن انشا :::::: حالِ دِل جس نے سُنا، گریہ کِیا :::::: Ibn-e-Insha

    غزل حالِ دِل جس نے سُنا، گریہ کِیا ہم نہ روئے، ہا ں تِرا کہنا کِیا یہ تو اِک بے مہر کا مذکوُرہ ہے! تم نے جب وعدہ کِیا ، اِیفا کِیا پھر ، کسی جانِ وفا کی یاد نے! اشکِ بے مقدُور کو دریا کِیا تال دو نینوں کے جل تھل ہو گئے ابر رسا اِک رات بھر برسا کِیا دِل یہ زخموں کی ہَری کھیتی ہُوئی کام...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا :::::: Shafiq Khalish

    غزل موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا ہنس کے جینے کا، اگر تھا تو بہانہ وہ تھا اِک عجب دَور جوانی کا کبھی یُوں بھی رہا میں کہانی جو زبانوں پہ، فسانہ وہ تھا اپنا کر لایا ہر اِک غم مَیں کہ جس پر تھوڑا یہ گُماں تک بھی ہُوا اُس کا نشانہ وہ تھا دِل عقیدت سے رہا اُس کی گلی میں، کہ اِسے ایک...
  6. طارق شاہ

    بشیر بدر :::::: ادب کی حد میں ہُوں مَیں بے ادب نہیں ہوتا ::::: Dr. Bashir Badr

    غزل ادب کی حد میں ہُوں مَیں بے ادب نہیں ہوتا تمھارا تذکرہ، اب روز و شب نہیں ہوتا کبھی کبھی تو چَھلک پڑتی ہیں یونہی آنکھیں! اُداس ہونے کا ، کوئی سبب نہیں ہوتا کئی اَمِیروں کی محرُومِیاں نہ پُوچھ کہ بس غرِیب ہونے کا احساس اب نہیں ہوتا میں والدین کو، یہ بات کیسے سمجھاؤں ! محبّتوں میں حسب...
  7. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری :::::: سخت گیر آقا :::::: Hafeez Jullundhri

    نظم سخت گیر آقا آج بستر ہی میں ہُوں کردِیا ہے آج میرے مضمحل اعضا نے اِظہارِ بغاوت برملا واقعی معلوم ہوتا ہے تھکا ہارا ہُوا اور میں ایک سخت گیر آقا ۔۔۔۔(زمانے کا غلام) کِس قدر مجبُور ہُوں پیٹ پُوجا کے لیے دو قدم بھی ، اُٹھ کے جا سکتا نہیں میرے چاکر پاؤں شل ہیں جُھک گیا ہُوں اِن کمینوں کی رضا کے...
  8. طارق شاہ

    مُرتضٰی برلاس :::::: کر کے مد ہو ش ہمیں نشّۂ ہم د و شی میں:::::: Murtaza Birlas

    غزل کر کے مد ہو ش ہمَیں نشّۂ ہم د و شی میں عہد و پیما ن کئے، غیر سے سر گو شی میں ا ِس سے آ گے، جو کو ئی با ت تِر ے با ب میں کی شِر ک ہو جا ئے گا، پھر ہم سے سُخن کو شی میں ز خمۂ فکر سے چِھڑ نے لگے ا حسا س کے تا ر نغمے کیا کیا نہ سُنے، عر صۂ خا مو شی میں ا پنے د ا من کے گنِو د ا غ، یہ جب ہم...
  9. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::::مُنہ تِرا دیکھ کے فق رنگِ گُلستاں ہوجائے :::::: Akbar Allahabadi

    غزل مُنہ تِرا دیکھ کے فق رنگِ گُلستاں ہوجائے دیکھ کر زُلف کو سُنبل بھی پریشاں ہوجائے یادِ قامت میں جو میں نالہ و فریاد کرُوں پیشتر حشر سے، یاں حشر کا ساماں ہوجائے جلوۂ مصحفِ رُخسار جو آجائے نظر ! حسرتِ بوسہ میں کافر بھی مُسلماں ہوجائے آپ کے فیضِ قدم سے ہو بَیاباں گُلزار ! جائیے باغ تو، وہ...
  10. طارق شاہ

    مُرتضٰی برلاس :::::: ہر تِیر، جو ترکش میں ہے، چل جائے تو ا چھّا :::::: Murtaza Birlas

    غزل ہر تِیر، جو ترکش میں ہے، چل جائے تو ا چھّا حسر ت مِر ے دُ شمن کی نِکل جائے تو ا چھّا فر د ا کے حَسِیں خو ا ب دِ کھا ئے ،کہ مِر ا دِ ل خُو ش ر نگ کھلو نو ں سے بہل جائے تو ا چھّا ڈالے گئے اِس واسطے پتّھر میرے آگے ٹھو کر سے ا گر ہو ش سنبھل جا ئے تو اچھّا یہ سا نس کی ڈ و ر ی بھی جو کٹ جا...
  11. طارق شاہ

    مُرتضٰی برلاس :::::: ا ب یقیں اُس کی محبّت کا بَھلا کیسے ہو :::::: Murtaza Birlas

    غزل ا ب یقیں اُس کی محبّت کا بَھلا کیسے ہو آ ج تک جس نے نہ اِ تنا بھی کہا، کیسے ہو عِشق کی ریشمی ڈوری کی لگی ہیں گرہیں مُرغِ پَربستہ اَسیر ی سے رہا کیسے ہو چاند کا عکس مجازی ہے، نہ ہاتھ آئے گا دِل، اگر ضد بھی کرے دِل کا کہا کیسے ہو اصل تو اپنی جگہ، سُود میں جاں ما نگتے ہیں ! زندہ رہتے ہُو ئے...
  12. طارق شاہ

    سُرُور بارہ بنکوی ::::: نہ کسی کو فکرِ منزِل، نہ کہیں سُراغِ جادہ ::::: Suroor Barahbankvi

    غزلِ نہ کسی کو فکرِ منزِل، نہ کہیں سُراغِ جادہ یہ عجیب کارواں ہے، جو رَواں ہے بے اِرادہ یہی لوگ ہیں، ازل سے جو فریب دے رہے ہیں ! کبھی ڈال کر نقابیں، کبھی اَوڑھ کر لِبادہ مِرے روز و شب یہی ہیں، کہ مجھی تک آ رہی ہیں ! تِرے حُسن کی ضیائیں کبھی کم، کبھی زیادہ سرِ انجُمن تغافل کا صِلہ بھی دے...
  13. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے) آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے اِک شرحِ حیات ہو گئی ہے جب دِل کی وفات ہو گئی ہے ہر چیز کی رات ہو گئی ہے غم سے چُھٹ کر، یہ غم ہے مجھ کو ! کیوں غم سے نجات ہو گئی ہے ؟ مُدّت سے خبر مِلی نہ دِل کی شاید کوئی بات ہو گئی ہے جس شے پہ نظر پڑی ہے تیری تصویرِ حیات...
  14. طارق شاہ

    جون ایلیا :::::: بند باہر سے، مِری ذات کا دَر ہے مُجھ میں :::::: Jon Elia

    غزل بند باہر سے، مِری ذات کا دَر ہے مُجھ میں میں نہیں خُود میں، یہ اِک عام خبر ہے مُجھ میں اِک عَجَب آمد و شُد ہے کہ، نہ ماضی ہے نہ حال جونؔ ! بَرپا کئی نسلوں کا سفر ہے مُجھ میں ہے مِری عُمر جو حیران تماشائی ہے ! اور اِک لمحہ ہے، جو زیر و زبر ہے مُجھ میں کیا ترستا ہُوں کہ، باہر کے کسی کام...
  15. طارق شاہ

    بشیر بدر :::::: آنکھوں میں رہا، دِل میں اُتر کر نہیں دیکھا ::::: Dr. Bashir Badr

    غزل آنکھوں میں رہا، دِل میں اُتر کر نہیں دیکھا کشتی کے مُسافر نے سمندر نہیں دیکھا بے وقت اگر جاؤں گا ،سب چونک پڑیں گے اِک عُمر ہُوئی دِن میں کبھی گھر نہیں دیکھا یاروں کی مُحبت کا یقیں کر لِیا میں نے پُھولوں میں چُھپایا ہُوا خنجر نہیں دیکھا محبُوب کا گھر ہو کہ، بزرگوں کی زمینیں ! جو...
  16. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: سب تِرے دامِ تمنّا میں ہیں، اے یار ! بندھے :::::: Hasrat Mohani

    غزل سب تِرے دامِ تمنّا میں ہیں، اے یار ! بندھے جِن بندھے، اُنس بندھے ، کافر و دیندار بندھے دیکھنے ہی میں، ہیں وہ حلقۂ گیسُو نازُک جِن میں کتنے ہی دل ہائے گراں بار بندھے تم اگر سیر کو نکلو، تو پھنسیں دِل لاکھوں دِل شِکاری کا وہ عالَم ،دَمِ رفتار بندھے جب تِرا جلوہ نظر سوزِ مُسلّم ہے،...
  17. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی :::::سمائیں آنکھ میں کیا شُعبدے قیامت کے :::::: Fani Badayuni

    غزل سمائیں آنکھ میں کیا شُعبدے قیامت کے مِری نظر میں ہیں جَلوے کسی کی قامت کے یہاں بَلائے شبِ غم، وہاں بہارِ شباب ! کسی کی رات، کسی کے ہیں دِن قیامت کے سِتارے ہوں تو سِتارے، نہ ہوں تو برقِ بَلا ! چراغ ہیں تو یہ ہیں بےکسوں کی تُربت کے اُلٹ دِیا غمِ عِشقِ مجاز نے پردہ حجابِ حُسن میں...
  18. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: عاشقی پیشہ ہے اے دِل! تو یہ بیداد نہ کر :::::: Hasrat Mohani

    غزل عاشقی پیشہ ہے اے دِل! تو یہ بیداد نہ کر ستمِ یار سے بھی شاد ہو، فریاد نہ کر دیکھ اُس جلوۂ پنہاں کی زیارت ہے محال ہمّتِ شوق کو بے فائدہ برباد نہ کر بے پر و بال کہاں چُھوٹ کے جائیں صیّاد ہم اسِیرانِ وفا کوش کو آزاد نہ کر ہم تِری یاد کو بُھولیں ہیں نہ بُھولیں گے کبھی توُ ہمَیں بُھول...
  19. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::::: سر میں شوق کا سودا دیکھا :::::: Akbar Allahabadi

    سر میں شوق کا سودا دیکھا دہلی کو ہم نے بھی جا دیکھا جو کُچھ دیکھا ، اچّھا دیکھا کیا بتلائیں کیا کیا دیکھا کُچھ چہروں پر مَردی دیکھی کُچھ چہروں پر زردی دیکھی اچّھی خاصی سردی دیکھی دِل نے، جو حالت کردی دیکھی ڈالی میں نارنگی دیکھی محفل میں سارنگی دیکھی بے رنگی، با رنگی دیکھی دہر کی رنگا رنگی...
  20. طارق شاہ

    سیماب اکبر آبادی سِیماب اکبرآبادی ::::: افسانے اُن کے محفلِ اِمکاں میں رہ گئے ::::: Seemab Akbarabadi

    غزلِ سیمؔاب اکبر آبادی افسانے اُن کے محفلِ اِمکاں میں رہ گئے کچھ روز، وہ بھی پردۂ اِنساں میں رہ گئے سو بار ہاتھ اُلجھ کے گریباں میں رہ گئے اب کتنے دِن قدومِ بہاراں میں رہ گئے ؟ کافُور سے بھی عِشق کی ٹھنڈی ہُوئی نہ آگ پھائے لگے ہُوئے دلِ سوزاں میں رہ گئے جتنے نِشاں جُنوں کے تھے لوٹ آئے...
Top