مُرتضٰی برلاس :::::: ا ب یقیں اُس کی محبّت کا بَھلا کیسے ہو :::::: Murtaza Birlas

طارق شاہ

محفلین


غزل
ا ب یقیں اُس کی محبّت کا بَھلا کیسے ہو
آ ج تک جس نے نہ اِ تنا بھی کہا، کیسے ہو

عِشق کی ریشمی ڈوری کی لگی ہیں گرہیں
مُرغِ پَربستہ اَسیر ی سے رہا کیسے ہو

چاند کا عکس مجازی ہے، نہ ہاتھ آئے گا
دِل، اگر ضد بھی کرے دِل کا کہا کیسے ہو

اصل تو اپنی جگہ، سُود میں جاں ما نگتے ہیں !
زندہ رہتے ہُو ئے پھر قرض ادا کیسے ہو

حُسن کے زُعم میں، جو خود ہی خُدا بن بیٹھے
ا یسے ظا لم کو بَھلا ، خوف خُدا کیسے ہو

ظُلم تاوِیل سے احسان نہیں بن سکتا
نارَوا آ پ کے کہنے سے رَوا کیسے ہو

ا پنا جو نامۂ اعمال ہے ، ہم جانتے ہیں!
ہا تھ پھر کیسے اُ ٹھیں، دِل سے دُعا کیسے ہو

نبض پر لمس گوا را ، نہ زباں سے اِظہار
ہو نہ تشخیص مَر َض کی تو دَوا کیسے ہو

مُرتضٰی برلاس
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
ا پنا جو نامۂ اعمال ہے ، ہم جانتے ہیں!
ہا تھ پھر کیسے اُ ٹھیں، دِل سے دُعا کیسے ہو

کیا کہنے صاحب۔۔
عمدہ انتخاب پر شکریہ قبول کیجئے شاہ جی
 
Top