نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    مجاز مجاز لکھنوی ::::: عقل کی سطْح سے کُچھ اور اُبھر جانا تھا ::::: Majaz Lakhnavi

    غزلِ عقل کی سطْح سے کُچھ اور اُبھر جانا تھا عِشق کو منزلِ پَستی سے گُزر جانا تھا جلوے تھے حلقۂ سر دامِ نظر سے باہر میں نے ہر جلوے کو پابندِ نظر جانا تھا حُسن کا غم بھی حَسِیں، فکر حَسِیں، درد حَسِیں اس کو ہر رنگ میں، ہر طور سنْور جانا تھا حُسن نے شوق کے ہنگامے تو دیکھے تھے بہت عِشق کے...
  2. طارق شاہ

    آنند نرائن مُلّا ::::: چُھپ کے دُنیا سے سوادِ دلِ خاموش میں آ ::::: Anand Narain Mulla

    غزلِ چُھپ کے دُنیا سے سوادِ دلِ خاموش میں آ آ یہاں تُو مِری ترسی ہُوئی آغوش میں آ اور دُنیا میں ترا کوئی ٹِھکانہ ہی نہیں اے مِرے دِل کی تمنّا لبِ خاموش میں آ مَئے رنگیں! پسِ مِینا سے اِشارے کب تک ایک دن ساغرِ رِندانِ بَلا نوش میں آ عِشق کرتا ہے، تو پھر عِشق کی توہین نہ کر یا تو بے ہوش نہ ہو،...
  3. طارق شاہ

    آنند نرائن مُلّا ::::: گُزرے ظُلماتِ جہاں سے بہ سلامت مُلّا ::::: Anand Narain Mulla

    منزل گُزرے ظُلماتِ جہاں سے بہ سلامت مُلّا ڈر رہے تھے نہ گُزر پائیں گے، بارے گُزرے کُچھ تو راہیں تِری نظروں نے فروزاں کردِیں کُچھ سے ہم اپنے ہی اشکوں کے سہارے گُزرے آنند نرائن مُلّا
  4. طارق شاہ

    حسن اختر جلیل ::::: آرزُو کی ہَما ہَمی اور میں ::::: Hasan Akhtar Jaleel

    غزل حَسن اختر جلیل آرزُو کی ہَما ہَمی اور میں دردِ دِل، دردِ زندگی اور میں موجۂ قلزمِ ابَد، اور توُ چند بُوندوں کی تِشنگی اور میں رات بھر تیری راہ تکتے رہے تیرے کُوچے کی روشنی اور میں چُھپ کے مِلتے ہیں تیری یادوں سے شب کی تنہائی، چاندنی اور میں ایک ہی راہ کے مُسافِر ہیں...
  5. طارق شاہ

    مجاز مجاز لکھنوی ::::: حُسن پھر فِتنہ گر ہے کیا کہیے ::::: Majaz Lakhnavi

    غزلِ حُسن پھر فِتنہ گر ہے کیا کہیے دِل کی جانِب نظر ہے کیا کہیے پھر وہی رہگُزر ہے کیا کہیے زندگی راہ پر ہے کیا کہیے حُسن خود پردہ وَر ہے کیا کہیے یہ ہماری نظر ہے کیا کہیے آہ تو بے اثر تھی برسوں سے ! نغمہ بھی بے اثر ہے کیا کہیے حُسن ہے اب نہ حُسن کے جلوے اب نظر ہی نظر ہے کیا کہیے...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: پیار اچھّا نہ محبّت کا وبال اچّھا ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ پیار اچھّا نہ محبّت کا وبال اچّھا ہے جس سے پُوری ہو تمنّا وہ کمال اچّھا ہے ضُعف سے جوشِ محبّت کو زوال اچّھا ہے مر مِٹے جانے کو ورنہ وہ جمال اچّھا ہے گھر بَسائے ہُوئے مُدّت ہُوئی جن کو، اُن سے اب بھی کیوں ویسی محبّت کا سوال اچّھا ہے کچھ سنبھلنے پہ گلی پھر وہی لے جائے گا دِل کا غم سے...
  7. طارق شاہ

    اختر شیرانی ::::: وہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجیے ::::: Akhtar Shirani

    غزلِ وہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجیے رات دِن صُورت کو دیکھا کیجیے چاندنی راتوں میں اِک اِک پُھول کو بے خودی کہتی ہے سجدہ کیجیے جو تمنّا، بر نہ آئے عُمر بھر عُمر بھر اُس کی تمنّا کیجیے عِشق کی رنگینیوں میں ڈُوب کر چاندنی راتوں میں رویا کیجیے پُوچھ بیٹھے ہیں ہمارا حال وہ بے خوُدی توُ ہی...
  8. طارق شاہ

    اعجاز رحمانی ::::: شُعاعِ مہْر سے خِیرہ ہُوئی نظر دیکھا ::::: Ejaz Rehmani

    غزلِ شُعاعِ مہْر سے خِیرہ ہُوئی نظر دیکھا نہ راس آیا ہمیں جَلوۂ سَحر دیکھا خوشی سے غم کو کُچھ اِتنا قرِیب تر دیکھا جہاں تھی دُھوپ وہیں سایۂ شجر دیکھا جَلا کے سوئے تھے اہلِ وفا چراغِ وفا کُھلی جو آنکھ اندھیرا شباب پر دیکھا خِزاں میں گائے تھے جس نے بہار کے نغمے اُسے بہار میں محرومِ بال و...
  9. طارق شاہ

    جاں نثار اختر جانثارا ختر ::::: زمانہ آج نہیں ڈگمگا کے چلنے کا ::::: Jan Nisar Akhtar

    غزلِ زمانہ آج نہیں ڈگمگا کے چلنے کا سنبھل بھی جا، کہ ابھی وقت ہے سنبھلنے کا بہار آئے، چلی جائے، پھر چلی آئے مگر یہ درد کا موسم نہیں بَدلنے کا یہ ٹِھیک ہے، کہ سِتاروں پہ گُھوم آئے ہم مگر کِسے ہے سلِیقہ زمِیں پہ چلنے کا پِھرے ہیں راتوں کو آوارہ ہم نے دیکھا ہے ! گلی گلی میں سماں چاند کے...
  10. طارق شاہ

    کمار پاشی ::::: فروغِ شہرِ صدا پرتوِ خیال سے تھا ::::: Kumar Pashi

    غزلِ فروغِ شہرِ صدا پرتوِ خیال سے تھا کہ یہ طلِسم تو بس خواہشِ وِصال سے تھا جو کھو گیا کسی شب کے سِیہ سمندر میں بندھا ہُوا میں اُسی لمحۂ زوال سے تھا میں قید ہوگیا گُنبد میں گوُنج کی مانند کہ میرا ربط ہی اِک ناروا سوال سے تھا جو خاک ہو کے ہَواؤں میں بہہ گیا ہے کہیں مِرا وجُود اُسی...
  11. طارق شاہ

    انور شعُور ::::: دھوکہ کریں، فریب کریں یا دغا کریں ::::: Anwar Shaoor

    دھوکہ کریں، فریب کریں یا دغا کریں ہم کاش دُوسروں پہ نہ تُہمت دھرا کریں رکھّا کریں ہر ایک خطا اپنے دوش پر ہر جُرم اپنے فردِ عمَل میں لِکھا کریں احباب سب کے سب نہ سہی لائقِ وفا ایک آدھ با وفا سے تو وعدہ وفا کریں رُوٹھا کریں ضرُور، مگر اِس طرح نہیں اپنی کہا کریں نہ کسی کی سُنا کریں...
  12. طارق شاہ

    سُرُور بارہ بنکوی ::::: کبھی اپنے عشق پہ تبصرے، کبھی تذکرے رُخِ یار کے ::::: Suroor Barahbankvi

    غزلِ کبھی اپنے عشق پہ تبصرے، کبھی تذکرے رُخِ یار کے یونہی بِیت جائیں گے یہ بھی دن، جو خِزاں کے ہیں نہ بہار کے یہ طلِسمِ حُسنِ خیال ہے، کہ فریب فصلِ بہار کے کوئی جیسے پُھولوں کی آڑ میں ابھی چُھپ گیا ہے پُکار کے سِیو چاکِ دامن و آستیں، کہ وہ سرگراں نہ ہوں پھر کہِیں یہی رُت ہے عِشرتِ دِید کی،...
  13. طارق شاہ

    اعجاز رحمانی ::::: ہنسی لبوں پہ سجائے اُداس رہتا ہے ::::: Ejaz Rehmani

    غزلِ ہنسی لبوں پہ سجائے اُداس رہتا ہے یہ کون ہےجو مِرے گھر کے پاس رہتاہے یہ اور بات کہ مِلتا نہیں کوئی اُس سے مگر، وہ شخص سراپا سپاس رہتا ہے جہاں پہ ڈوب گیا میری آس کا سُورج اُسی جگہ وہ سِتارہ شناس رہتا ہے گُزر رہا ہُوں میں سوداگروں کی بستی سے بدن پر دیکھیے کب تک لباس رہتا ہے لکھی ہے کس نے...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: چل اب یہاں سے، کسی اور کو بنانے جا ! ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ چل اب یہاں سے کسی اور کو بنانے جا کروں یقین میں تیرا گئے زمانے جا کہا یہ گریہ کا احوال سُن کے قاصد سے کہ خوب آتے ہیں ٹسوے اُنھیں بہانے جا صدا تھی دِل کی نہ مِلنے کے ہر تہیّہ پر بس ایک بار نصیب اور آزمانے جا بذاتِ خود بھی کہی بات پر مِلا یہ جواب یہ سبز باغ کسی اور کو دِکھانے جا...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بدستِ دِل! ::::: Shafiq Khalish

    بدستِ دِل! کہے ہے اب بھی وہی دِل، کہ جا بتانے جا گُزر رہی ہے جو فُرقت میں وہ سُنانے جا چُھپا خُلوص تُو میرا اُنھیں جتانے جا جَبِیں بہ سنگِ درِ مہ جبیں لگانے جا نہ چاہتے ہیں وہ مِلنا تو کوئی بات نہیں بس ایک دِید سے اُن کی مجھے لُبھانے جا قریب جانے کا اُن کے کہے ہے کون تجھے دِکھا کے...
  16. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے ::::: Parveen Shakir

    غزلِ عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے ایک بار اکیلے میں، اُس سے بات ہوجائے دِل کی گُنگ سرشاری اُس کو جِیت لے، لیکن عرضِ حال کرنے میں احتیاط ہوجائے ایسا کیوں کہ جانے سے صرف ایک اِنساں کے ! ساری زندگانی ہی، بے ثبات ہوجائے یاد کرتا جائے دِل، اور کِھلتا جائے دِل اوس کی طرح کوئی پات...
  17. طارق شاہ

    شہریار ::::: سورج کا سفر ختم ہوا، رات نہ آئی ::::: Shehryar

    غزلِ سُورج کا سفر ختم ہُوا، رات نہ آئی حصّے میں مِرے، خوابوں کی سوغات نہ آئی موسم پہ ہی ہم کرتے رہے تبصرہ تا دیر دِل جس سے دُکھیں ایسی کوئی بات نہ آئی یُوں ڈور کو ہم وقت کی پکڑے تو ہُوئے تھے اک بار مگر چُھوٹی تو پھر ہات نہ آئی ہمراہ کوئی اور نہ آیا تو گِلہ کیا پرچھائیں بھی جب میری مرے...
  18. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: جیسے مشامِ جاں میں سمائی ہُوئی ہے رات ::::: Parveen Shakir

    غزلِ جیسے مشامِ جاں میں سمائی ہُوئی ہے رات خوشبو میں آج کِس کی نہائی ہُوئی ہے رات سرگوشِیوں میں بات کریں ابر و باد و خاک اِس وقت کائِنات پہ چھائی ہُوئی ہے رات ہر رنگ جس میں خواب کا گُھلتا چلا گیا کِس رنگ سے خدا نے بنائی ہُوئی ہے رات پُھولوں نے اُس کا جشن منایا زمِین پر تاروں نے...
  19. طارق شاہ

    مصطفیٰ زیدی ::::: بُجھ گئی شمعِ حَرم بابِ کلِیسا نہ کُھلا ::::: Mustafa Zaidi

    غزلِ مصطفیٰ زیدی بُجھ گئی شمعِ حَرم بابِ کلِیسا نہ کُھلا کُھل گئے زخم کے لب تیرا درِیچہ نہ کُھلا درِ توبہ سے، بگوُلوں کی طرح گُزرے لوگ اُبر کی طرح اُمڈ آئے جو مَے خانہ کُھلا شہر در شہر پِھری میرے گُناہوں کی بیاض بعض نظروں پہ مِرا سوزِ حکِیمانہ کُھلا نازنِینوں میں رسائی کا یہ عالم تھا...
  20. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::: اِک جو لے دے کے ہمیں شیوۂ یاری آیا ::::: Hasrat Mohani

    غزلِ اِک جو لے دے کے ہمیں شیوۂ یاری آیا وہ بھی کُچھ کام نہ خِدمت میں تمھاری آیا اُن کے آگے لبِ فریاد بھی گویا نہ ہُوئے چُپ رہے ہم، جو دَمِ شِکوہ گُزاری آیا آرزُو حال جو اپنا اُنھیں لِکھنے بیٹھی قلمِ شوق پہ نامہ نِگاری آیا واں سے ناکام پِھرے ہم تو دَرِ یاس تلک خونِ حرماں دلِ مجرُوح...
Top