شفیق خلش شفیق خلش ::::: پیار اچھّا نہ محبّت کا وبال اچّھا ہے ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


غزلِ


پیار اچھّا نہ محبّت کا وبال اچّھا ہے
جس سے پُوری ہو تمنّا وہ کمال اچّھا ہے

ضُعف سے جوشِ محبّت کو زوال اچّھا ہے
مر مِٹے جانے کو ورنہ وہ جمال اچّھا ہے

گھر بَسائے ہُوئے مُدّت ہُوئی جن کو، اُن سے
اب بھی کیوں ویسی محبّت کا سوال اچّھا ہے

کچھ سنبھلنے پہ گلی پھر وہی لے جائے گا
دِل کا غم سے مِرے رہنا ہی نڈھال اچّھا ہے

لالچِ حُور و پری میں کہاں ہم آنے کے
سامنے اُس کے بَھلا کِس کا جمال اچّھا ہے

دِل کی خواہش کے بتانے پہ جواباّ اُس کا
ہم سے یہ کہنا کہ، تیری یہ مجال اچّھا ہے

کچھ تسلّی کے لئے اِس دلِ مُضطر کی خلِش
رات بھر سونے کی راحت کا خیال اچّھا ہے

شفیق خلش
 
آخری تدوین:
Top