شفیق خلش :::::کُچھ اِس سے بڑھ کےہوگا بَھلا کیا حَسِیں عِلاج:::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


غزل

کُچھ اِس سے بڑھ کےہوگا بَھلا کیا حَسِیں عِلاج
کرتے ہیں غم کا غم سے مِرے دِلنشیں عِلاج

پُر رحم دِل کے درد کا ہوگا نہیں عِلاج
رو رو کے پک رہے جو، ہو اُس کا کہِیں عِلاج

کِس کِس کی موت کا وہاں رونا رہے ، جہاں !
بالا زمِیں کے غم کا ہو زیرِ زمِیں عِلاج

انسانیت کا خون اُنہی سے ہے اب ہُوا
کرنا تھا جن کو لوگوں کا بن کر امیں عِلاج

افسوس! ڈُھونڈتا ہےخؔلش آکے پھر وہی
دوزخ میں، اپنے دُکھ کا ہو جنّت مکیں عِلاج


شفیق خلؔش
 
Top