نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    سراج اورنگ آبادی سِراج اورنگ آبادی ::::: سرشکِ سُرخ سے میرے ہیں چشمِ گریاں سُرخ ::::: Siraj Aurangabadi

    غزلِ سِراجؔ اورنگ آبادی سرشکِ سُرخ سے میرے ہیں چشمِ گریاں سُرخ مثالِ کلکِ مصوّر ہیں مُوئے مِژگاں سُرخ لِکھا ہُوں دلبرِ رنگیں کو عرضئ احوال کِیا ہوں خُونِ جگر سے تمام افشاں سُرخ اگر ، یہ دِیدۂ پُرخُوں مِرے کا عکس پڑے عجب نہیں ہے، اگر ہوئے آبِ طُوفاں سُرخ کِیا ہے بس کہ وہ گُل رُو نے عاشقوں کو...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: ::::: جب سمن یا گلاب دیکھوں میں ::::: Shafiq Khalish

    غزل جب سمن یا گلاب دیکھوں میں دل کو خود پر عذاب دیکھوں میں زیست کی جب کتاب دیکھوں میں سب رقم اُس کے باب دیکھوں میں عاشقی گر نصاب دیکھوں میں ! حُسن اُس کا جواب دیکھوں میں اُس کے لب اور چشمِ مِینا سے کیا چَھلکتی شراب دیکھوں میں جس کے سِینے میں دِل ہے پتّھر کا دِل کو اُس پر ہی آب...
  3. طارق شاہ

    شکیب جلالی ::::: اب یہ وِیران دِن کیسے ہوگا بسر ::::: Shakeb Jalali

    شکیب جلالی غزل اب یہ وِیران دِن کیسے ہوگا بسر رات تو کٹ گئی درد کی سَیج پر بس یہیں ختم ہے پیار کی رہگزر دوست اگلا قدم کچھ سمجھ سوچ کر اُس کی آوازِ پا تو بڑی بات ہے ایک پتّہ بھی کھڑکا نہیں رات بھر گھر میں طوفان آئے زمانہ ہُوا اب بھی کانوں میں بجتی ہے زنجیرِ در اپنا دامن بھی اب تو میسّر نہیں...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہم لوگ دُھوپ میں نہ کبھی سر کُھلے رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل ہم لوگ دُھوپ میں نہ کبھی سر کُھلے رہے سائے میں غم کی آگ کے اکثر دبے رہے فرقت کے روز و شب بڑے ہم پر کڑے رہے ہم بھی اُمیدِ وصل کے بَل پر اڑے رہے دِل اِنتظار سے تِری غافِل نہیں رہا گھر کے کواڑ تھے کہ جو شب بھر کُھلے رہے راتوں نے ہم سے عِشق کا اکثر لِیا خِراج ضبط و حیا سے دِن میں کبھی...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: پائی جہاں میں جتنی بھی راحت تمہی سے ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل پائی جہاں میں جتنی بھی راحت تمہی سے ہے ہر وقت مُسکرانے کی یہ عادت، تمہی سے ہے رکھتا ہُوں اب دُعا کو بھی ہاتھ اپنے میں بُلند سب عِجز و اِنکسار و عِبادت تمہی سے ہے ہر شے میں دیکھتا ہُوں میں، رنگِ بہار اب آئی جہان بھر کی یہ چاہت تمہی سے ہے ہوتا ہے ہر دُعا میں تمھارا ہی ذکر یُوں لاحق ہماری...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دُکھ کہاں مجھ کو کہ غم تیرا سزا دیتا ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل دُکھ کہاں مجھ کو کہ غم تیرا سزا دیتا ہے ہاں مگر اِس کا، کہ سب حال بتا دیتا ہے دِن گُزارے ہیں سَرِ چاکِ زمانہ، لیکن یہ بھی ہر شام وہی شکل بنا دیتا ہے رات ہوتے ہی کوئی یاد کا خوش کُن لمحہ ! نیند آنکھوں سے، سُکوں دِل سے مِٹا دیتا ہے ذہن بے خوابئ آنکھوں کا سہارا پا کر کیا نہ...
  7. طارق شاہ

    کنْورمہندرسِنگھ بیدی سحر ::فِکرِعُقبٰی بھی نہیں ہے، غَمِ دُنیا بھی نہیں ::Mohinder Singh Bedi Sahar

    غزل کنْور مہندرسِنگھ بیدی سحر فِکرِعُقبٰی بھی نہیں ہے، غَمِ دُنیا بھی نہیں اِس سے تسکِیں ہو میسّر مجھے ایسا بھی نہیں وائے وہ عالَمِ بے کیف، کہ جس عالَم میں ہم تماشا بھی نہیں، محوِ تماشا بھی نہیں سعئئ اِخفائے محبّت کی بھی حد ہوتی ہے اِس طرح بیٹھے ہیں، جیسے مجھے دیکھا بھی نہیں بارِ...
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    نہ خوفِ پُرسشِ محشر، نہ فِکرِ روزِ حِساب بَشر گُناہ پہ آئے تو بے حِساب کرے کنورمہندرسنگھ بیدی سحر
  9. طارق شاہ

    پرویز ساحِر :::::: اِس کارِ عِشق میں نہیں کوئی ہوَس مُجھے ::::: Pervaiz Sahir

    غزل پرویز ساحِر اِس کارِ عِشق میں نہیں کوئی ہوَس مُجھے میری متاعِ آتِشِ سُوزاں ہے بَس مُجھے مَیں بورِیا نشِیں سہی، لیکِن بہ فیضِ عِشق حاصِل ہے مِہْر و ماہ پَہ بھی دَسترَس مُجھے چشمِ زدَن میں جَست بھرُوں گا میں تا اُفق کچھ کم نہیں ہے مُہلتِ یک دو نفَس مُجھے میرے لِیے ہے حَلقۂ صاحِب...
  10. طارق شاہ

    پرویز ساحِر :::::: اک بوریائے فُقر پہ جائے نشِیں ہُوں میں ::::: Pervaiz Sahir

    غزل پرویز ساحِر اک بوریائے فُقر پہ جائے نشِیں ہُوں میں کب سے مکانِ ذات کے اندر مکِیں ہُوں میں ہُوں گام زن میں جادۂ راہِ سلوُک پر مجھ کو ہے یہ گُمان، کہ اہلِ یقِیں ہُوں میں اِس کائناتِ عِشق میں مِثلِ فقیرِ حُسن اِک ذرّۂ حقِیر سے احقر ترِیں ہُوں میں یہ اور بات مجھ پہ ہے ہَستی کا سب...
  11. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانی بدایونی :::: ہر گھڑی اِنقلاب میں گُزری ::::: Fani Badayuni

    غزل ہر گھڑی اِنقلاب میں گُزری زندگی کِس عذاب میں گُزری شوق تھا مانَعِ تجلّیِ دوست ! اُن کی شوخی حِجاب میں گُزری کَرَمِ بے حِساب چاہا تھا سِتَمِ بے حِساب میں گُزری ورنہ دُشوار تھا سُکونِ حیات خیر سے اِضطراب میں گُزری رازِ ہستی کی جُستجُو میں رہے رات تعبیرِخواب میں گُزری کُچھ کٹی ہمّتِ...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: رکھّا ہے دل میں تجھ کو چُپھے راز کی طرح ::::: Shafiq Khalish

    غزل رکھّا ہے دل میں تجھ کو چُپھے راز کی طرح دھڑکن بتا نہ دے کہ ہُوئی ساز کی طرح تیرے خیال سے ہے بہار اب خِزاں کی رُت خاموشی بھی چہک تِری آواز کی طرح یوں کِھلکِھلانا اُس کا ہے اِس بات پر ثبوت باقی نہ سرد مہری ہے آغاز کی طرح پُھولے نہیں سماتا ہے قربت سے تیری دِل پہلو میں توُ، اِسے...
  13. طارق شاہ

    امیر مینائی ::::: عشق میں جینے کے بھی لالے پڑے ::::: Ameer Minai

    غزل عِشق میں جینے کے بھی لالے پڑے ہائے کِس بیدرد کے پالے پڑے وادئ وحشت میں جب رکھّا قدم آ کے میرے پاؤں پر چھالے پڑے دِل چلا جب کوُچۂ گیسو کی سمت کوس کیا کیا راہ میں کالے پڑے دُور تھا، زندا تھے کیا دشتِ جنوُں چلتے چلتے پاؤں میں چھالے پڑے کِس نگر نے کردِیا عالم کو مست ہر جگہ لاکھوں ہیں...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بیٹھے تِرے خیال میں تصوِیر بن گئے ::::: Shafiq Khalish

    غزل بیٹھے تِرے خیال میں تصوِیر بن گئے خوابوں میں قید رہنے کی تعبیر بن گئے نا راستوں کا علم، نہ منزِل کا کُچھ پتہ کیسے سفر کے ہم یہاں رہ گیر بن گئے کیا کیا نہ ذہن و دِل میں تہیّہ کیے تھے ہم اِک ہی نظر میں تابع و تسخِیر بن گئے ہم نے تمھارے ساتھ گزارے تھے جو کبھی لمحے وہی تو پاؤں کی زنجیر...
  15. طارق شاہ

    امیر مینائی ::::: مُوئے مِژگاں سے تِرے سینکڑوں مرجاتے ہیں ::::: Ameer Minai

    غزل مُوئے مِژگاں سے تِرے سینکڑوں مرجاتے ہیں یہی نشتر تو رگِ جاں میں اُتر جاتے ہیں حرم و دیر ہیں عُشاق کے مُشتاق، مگر تیرے کوُچے سے اِدھر یہ نہ اُدھر جاتے ہیں کوچۂ یار میں اوّل تو گُزر مُشکل ہے جو گُزرتے ہیں، زمانے سے گُزر جاتے ہیں شمع ساں جلتے ہیں جو بزمِ محبّت میں تِرے نام روشن وہی...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کیوں قرار اب دِل کو میرے ایک پَل آتا نہیں ::::: Shafiq Khalish

    غزل کیوں قرار اب دِل کو میرے ایک پَل آتا نہیں دُوسروں کا غم بھی سِینے سے نِکل جاتا نہیں کِس کو لگتے ہیں بُرے یہ پیار کے مِیٹھے سُخن تیری باتوں سے بھی اب غم اپنا ٹل جاتا نہیں نصفِ شب کو اُٹھ کے بیٹھوں پُرملالِ حال سے میرے خوابوں سے کبھی خوفِ اجَل جاتا نہیں ہے یہی اِک فکر، کیسے کربِ فُرقت دُور...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بات چلتی نظر نہیں آتی ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ بات چلتی نظر نہیں آتی کچھ بھی بنتی نظر نہیں آتی رنگِ اُلفت بَرنگِ قِسمت ہی کُچھ چَمکتی نظر نہیں آتی جس پہ تکیہ تھا اب وہی مجھ کو میری بنتی نظر نہیں آتی عمر بھر کی نہ ہو یہ تنہائی پَل کو ہٹتی نظر نہیں آتی کھوچُکا میں نظر کی شادابی راہ چلتی نظر نہیں آتی شوخ اُس شوخ کی...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہو جائے اُن سے پیار دوبارہ، کبھی نہیں ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ ہو جائے اُن سے پیار دوبارہ، کبھی نہیں پھر ہو غموں سے دِل یہ غبارہ، کبھی نہیں لاحق ہمیشہ اُن سے بھی تنہائیاں رہیں دِن اچھا کہہ سکیں وہ گزارہ کبھی نہیں شِیرازۂ حیات سمیٹا جو ایک بار کیا ہم بکھرنے دیںگے دوبارہ، کبھی نہیں حاصل ہُوا ہے اُن سے محبّت میں کم سبق جو پھرسے دیں وہ خود پہ...
  19. طارق شاہ

    ڈاکٹر خالد اقبال یاسر :::: ہر غمِ روزگار چھوڑ دِیا ::::: Khalid Iqbal Yasir

    غزلِ ہر غمِ روزگار چھوڑ دِیا بے ثمر اِنتظار چھوڑ دِیا تب مِلی جبْر سے یہ آزادی جب سے ہر اِختیار چھوڑ دِیا چھوڑ دی بوریا نشینی بھی دائمی اِقتدار چھوڑ دِیا فتح اوروں کے نام کرتے ہُوئے دَم بَخود کارزار چھوڑ دِیا غیر تو خیر ساتھ کیا دیتے خود پہ بھی اِنحصار چھوڑ دِیا چل دِیا وہ بھی دُوسری...
  20. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: آپ کہیے تو سب بجا کہیے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ آپ کہیے تو سب بَجا کہیے کیوں نہ پھر آپ کو خدا کہیے دوست کہیے نہ آشنا کہیے ہیں بَضِد ہم سے کُچھ جُدا کہیے اُن کو کہیے اگر تو کیا کہیے روگِ دِل کی نہ گر دوا کہیے دردِ فرقت ہے اب سَوا کہیے موت یا وہ، رہی دوا کہیے جان کہتے ہیں، راحتِ جاں بھی ! بڑھ کر اِس سے بھی کیا خدا کہیے اُن...
Top