پرویز ساحِر :::::: اک بوریائے فُقر پہ جائے نشِیں ہُوں میں ::::: Pervaiz Sahir

طارق شاہ

محفلین


غزل

پرویز ساحِر

اک بوریائے فُقر پہ جائے نشِیں ہُوں میں
کب سے مکانِ ذات کے اندر مکِیں ہُوں میں

ہُوں گام زن میں جادۂ راہِ سلوُک پر
مجھ کو ہے یہ گُمان، کہ اہلِ یقِیں ہُوں میں

اِس کائناتِ عِشق میں مِثلِ فقیرِ حُسن
اِک ذرّۂ حقِیر سے احقر ترِیں ہُوں میں

یہ اور بات مجھ پہ ہے ہَستی کا سب مدار
سچ پُوچھیے توکچھ نہیں، کچھ بھی نہیں ہُوں میں

رُوزِ ازل سے دہر میں ہیں مَست الست ہم
تُو ہی کِہیں ہے خُود میں، نہ خُود میں کہِیں ہُوں میں

کیوںکر کہوں میں تجھ سے کہ ساحِر ! میں کون ہُوں
اِک بَندۂ خُدائے جہاں آفرِیں ہُوں میں

پرویز ساحِر
ایبٹ آباد، پاکستان
 
Top