نتائج تلاش

  1. کاشفی

    حضور آپ کا بھی احترام کرتا چلوں - شاداب لاہوری

    غزل (شاداب لاہوری) حضور آپ کا بھی احترام کرتا چلوں ادھر سے گزرا تھا سوچا سلام کرتا چلوں نگاہ و دل کی یہی آخری تمنّا ہے تمہاری زُلف کے سائے ميں شام کرتا چلوں انہيں يہ ضِد کہ مجھے ديکھ کر کسی کو نہ ديکھ ميرا يہ شوق کہ سب سے کلام کرتا چلوں يہ ميرے خوابوں کی دُنيا نہيں سہی، ليکن اب آ گيا ہوں تو...
  2. کاشفی

    حُسن جب مقتل کی جانب تیغِ برّاں لے چلا - حسن بریلوی

    غزل (حسن بریلوی) حُسن جب مقتل کی جانب تیغِ برّاں لے چلا عشق اپنے مجرموں کو پا بہ جُولاں لے چلا چُھٹ گیا دامن کلیجہ تھام کر ہم رہ گئے لے چلا دل چھین کر وہ دشمنِ جاں لے چلا آرزوئے دیدِ جاناں بزم میں لائی مجھے بزم سے میں آرزوئے دیدِ جاناں لے چلا بے مروّت ناوک افگن آفریں صد آفریں دل کا دل زخمی...
  3. کاشفی

    جدا وہ ہوتے تو ہم ان کی جستجو کرتے - پنڈت رتن پنڈوری

    غزل (پنڈت رتن پنڈوری) جدا وہ ہوتے تو ہم ان کی جستجو کرتے الگ نہیں ہیں تو پھر کس کی آرزو کرتے ملا نہ ہم کو کبھی عرضِ حال کا موقع زباں نہ چلتی تو آنکھوں سے گفتگو کرتے اگر یہ جانتے ہم بھی انہیں کی صورت ہیں کمالِ شوق سے اپنی ہی آرزو کرتے دلِ حزیں کے مکیں تو اگر صدا دیتا تری تلاش کبھی ہم نہ کُو بہ...
  4. کاشفی

    رئیس امروہوی صبحِ نَو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے - رئیس امروہوی

    غزل (رئیس امروہوی) صبحِ نَو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے اور ہوں گے جو ہلاکِ شبِ ہجراں ہوں گے صدمہء زیست کے شکوے نہ کر اے جانِ رئیس بخدا یہ نہ ترے درد کے درماں ہوں گے میری وَحشت میں ابھی اور ترقی ہوگی تیرے گیسو تو ابھی اور پریشاں ہوں گے آزمائے گا بہرحال ہمیں جبرِ حیات ہم ابھی اور اسیرِ غمِ...
  5. کاشفی

    جاڑے - ساغر خیامی

    جاڑے (ساغر خیامی) ایسی سردی نہ پڑی ایسے نہ دیکھے جاڑے دو بجے دن کو اذاں دیتے تھے مرغ سارے وہ گھٹا ٹوپ نظر آتے تھے دن کو تارے سرد لہروں سے جمے جاتے تھے مے کے پیالے ایک شاعر نے کہا چیخ کے ساغر بھائی عمر میں پہلے پہل چمچے سے چائے کھائی آگ چھونے سے بھی ہاتھوں میں نمی لگتی تھی سات کپڑوں میں بھی...
  6. کاشفی

    مجذوب ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی - خواجہ عزیز الحسن مجذوب

    غزل (خواجہ عزیز الحسن مجذوب) ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی اب تو آ جا اب تو خلوت ہو گئی ایک تم سے کیا محبت ہو گئی ساری دنیا سے عداوت ہو گئی یاس ہی اس دل کی فطرت ہوگئی آرزو جو کی وہ حسرت ہو گئی جو مری ہونی تھی حالت ہو گئی خیر اک دنیا کو عبرت ہو گئی دل میں وہ داغوں کی کثرت ہو گئی رُونما اک شان...
  7. کاشفی

    مت پوچھ دل کی باتیں وہ دل کہاں ہے ہم میں - بیدل دہلوی

    غزل (ابو المعانی مرزا عبدالقادر بیدل دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) مت پوچھ دل کی باتیں وہ دل کہاں ہے ہم میں اُس تخم بے نشاں کا حاصل کہاں ہے ہم میں موجوں کی زد میں آئی جب کشتیِ تعیّن بحرِ فنا پکارا ساحل کہاں ہے ہم میں خارج نے کی ہے پیدا تمثال آئینے میں جو ہم سے ہے نمایاں داخل کہاں ہے ہم...
  8. کاشفی

    ساغر صدیقی جب سے دیکھا پَری جمالوں کو - ساغر صدیقی

    غزل (ساغر صدیقی) جب سے دیکھا پَری جمالوں کو مَوت سی آ گئی خیالوں کو دیکھ تشنہ لبی کی بات نہ کر آگ لگ جائے گی پیالوں کو پھر اُفق سے کِسی نے دیکھا ہے مُسکرا کر خراب حالوں کو فیض پہنچا ہے بارہا ساقی تیرے مستوں سے اِن شوالوں کو دونوں عالم پہ سرفرازی کا ناز ہے تیرے پائمالوں کو اس اندھیروں کے عہد...
  9. کاشفی

    حُسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں

    حُسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
  10. کاشفی

    کشور کمار کوئی لوٹا دے میرے بیتے ہوئے دن

    کوئی لوٹا دے میرے بیتے ہوئے دن
  11. کاشفی

    کشور کمار بڑا بدمعاش ہے یہ دل

    بڑا بدمعاش ہے یہ دل
  12. کاشفی

    کشور کمار نہیں تیرے باپ سے ڈرنے والا

    نہیں تیرے باپ سے ڈرنے والا
  13. کاشفی

    جوانی کے دامن کو رنگین بنا لے

    جوانی کے دامن کو رنگین بنا لے
  14. کاشفی

    تم کتنی خوبصورت ہو

    تم کتنی خوبصورت ہو
  15. کاشفی

    چاند آہیں بھرے گا، پھول دل تھام لیں گے

    چاند آہیں بھرے گا، پھول دل تھام لیں گے حُسن کی بات چلی تو، سب تیرا نام لیں گے
  16. کاشفی

    بکھرا کے زلفیں چمن میں نہ جانا

    بکھرا کے زلفیں چمن میں نہ جانا
  17. کاشفی

    سیّاں چھوڑ دے بیّاں، موری پتلی کلیّاں مُڑ جائے گی

    سیّاں چھوڑ دے بیّاں موری پتلی کلیّاں مُڑ جائے گی
  18. کاشفی

    آشا بھوسلے دل چیز کیا ہے آپ مری جان لیجیے

    دل چیز کیا ہے آپ مری جان لیجیے بس ایک بار میرا کہا مان لیجیے اس انجمن میں آپ کو آنا ہے باربار دیوار ودر کو غور سے پہچان لیجیے
  19. کاشفی

    لتا چلتے چلتے یونہی کوئی مل گیا تھا

    چلتے چلتے، یونہی کوئی مل گیا تھا سرِ راہ چلتے چلتے وہیں تھم کے رہ گئی ہے میری رات ڈھلتے ڈھلتے یونہی کوئی مل گیا تھا۔۔۔۔
  20. کاشفی

    پیا ایسو جیا میں سمائے گیو رے

    پیا ایسو جیا میں سمائے گیو رے، کہ میں تن من کی سدھ بدھ گنوا بیٹھی ہر آہٹ پہ سمجھے وہ آئے گیو رے جھٹ گھونگھٹ میں ُمکھڑا چھپا بیٹھی پیا ایسو جیا میں سمائے گیو رے مورے انگنا میں جب پرویّا چلی مورے دوارے کی کھل گئی کوّڑیا میں نے جانا کہ آگئے سانوریا مورے جھٹ پھولن کی سجیا پہ جا بیٹھی پیا ایسو جیا...
Top