نتائج تلاش

  1. کاشفی

    رفیع اب کیا مثال دوں میں تمہارے شباب کی

    اب کیا مثال دوں میں تمہارے شباب کی انسان بن گئی ہے کرن ماہتاب کی چہرے میں گُھل گیا ہے حسیں چاندنی کا نور آنکھوں میں ہےچمن کی جواں رات کا سرور گردن ہے اک جُھکی ہوئی ڈالی گلاب کی اب کیا مثال دوں میں تمہارے شباب کی
  2. کاشفی

    رفیع سازِ دل چھیڑ دے، کیا حسیں رات ہے

    سازِ دل چھیڑ دے، کیا حسیں رات ہے
  3. کاشفی

    مہدی حسن میرا ایمان محبت ہے محبت کی قسم

    میرا ایمان محبت ہے محبت کی قسم
  4. کاشفی

    آپ کی ہنستی ہوئی نظروں کی جنت چاہیئے

    آپ کی ہنستی ہوئی نظروں کی جنت چاہیئے بندہ پرور آپ کی ہم کو محبت چاہیئے
  5. کاشفی

    میں اِس اُمید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) میں اِس اُمید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا اب اس کے بعد میرا امتحان کیا لے گا یہ ایک میلہ ہے وعدہ کسی سے کیا لے گا ڈھلے گا دن تو ہر ایک اپنا راستہ لے گا میں بُجھ گیا تو ہمیشہ کو بُجھ ہی جاؤں گا کوئی چراغ نہیں ہوں جو پھر جلا لے گا کلیجہ چاہیئے دشمن سے دشمنی کے لئے جو بے عمل ہے...
  6. کاشفی

    وہ رُلا کر ہنس نہ پایا دیر تک - نواز دیوبندی

    غزل (نواز دیوبندی) وہ رُلا کر ہنس نہ پایا دیر تک جب میں رو کر مُسکرایا دیر تک بھولنا چاہا کبھی اُس کو اگر اور بھی وہ یاد آیا دیر تک خودبخود بےساختہ میں ہنس پڑا اُس نے اِس درجہ رُلایا دیر تک بھوکے بچوں کی تسلّی کے لیئے ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک گُنگُناتا جا رہا تھا ایک فقیر دھوپ رہتی ہے نہ...
  7. کاشفی

    ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے اپنے جینے کا انداز نیرالا ہے آہٹ سی محسوس ہوئی ہے آنکھوں کو شاید کوئی آنسو آنے والا ہے چاند کو جب سے اُلجھایا ہے شاخوں نے پیڑ کے نیچے بےترتیب اُجالا ہے خوشبو نے دستک دی تو احساس ہوا گھر کے در و دیوار پہ کتنا جالا ہے
  8. کاشفی

    میں اُردو زباں ہوں، میں اُردو زباں ہوں - حنا تیموری

    میں اُردو زباں ہوں، میں اُردو زباں ہوں
  9. کاشفی

    رفیع ہنس دو تو محبت ہو تم، روٹھو تو قیامت ہو تم

    ہنس دو تو محبت ہو تم روٹھو تو قیامت ہو تم باخدا خوب ہو تم جانِ گلستاں تم ہو حُسنِ بہاراں تم ہو
  10. کاشفی

    رفیع بہت خوبصورت ہیں آنکھیں تمہاری

    بہت خوبصورت ہیں آنکھیں تمہاری اگر یہ کہیں مسکرادیں تو کیا ہو
  11. کاشفی

    رفیع میرے دلبر مجھ پر خفا نہ ہو

    میرے دلبر مجھ پر خفا نہ ہو کہیں تیری بھی کچھ خطا نہ ہو
  12. کاشفی

    خیالوں میں کسی کے اس طرح آیا نہیں کرتے

    خیالوں میں کسی کے اس طرح آیا نہیں کرتے
  13. کاشفی

    دھڑکتے دل کی تمنّا ہو میرا پیار ہو تم

    دھڑکتے دل کی تمنّا ہو میرا پیار ہو تم مجھے قرار نہیں جب سے بیقرار ہو تم
  14. کاشفی

    مست آنکھوں میں شرارت کبھی ایسی تو نہ تھی

    مست آنکھوں میں شرارت کبھی ایسی تو نہ تھی
  15. کاشفی

    یا دکیا دل نے کہاں ہو تم

    یاد کیا دل نے کہاں ہو تم
  16. کاشفی

    اتنا بھی کرم اُن کا کوئی کم تو نہیں ہے - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز - رام پور، ہندوستان) اتنا بھی کرم اُن کا کوئی کم تو نہیں ہے غم دے کہ وہ پوچھے ہیں کوئی غم تو نہیں ہے جنت کا جو نقشہ مجھے دکھلایا گیا تھا ایسا ہی بےعالم یہ وہ عالم تو نہیں ہے حالات میرے اِن دِنوں پیچیدہ بہت ہیں زلفوں میں کہیں تیری کوئی خم تو نہیں ہے سینے سے ہٹاتا ہی نہیں ہاتھ وہ...
  17. کاشفی

    آپ ہم سے اگر نہ بولیں گے - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) آپ ہم سے اگر نہ بولیں گے اپنی پلکوں کو ہم بھگولیں گے پہلے اک اک لفظ تولیں گے پھر کہیں ہم زبان کھولیں گے جب وہ احساس مسکرائے گا آئینے سے لپٹ کے رو لیں گے جب وہ لفظوں کا جال پھینکے گا لوگ میرے خلاف بولیں گے دل کے زخموں کی ہم کو فکر نہیں ہم انہیں آنسوؤں سے دھولیں گے بات جنت کی...
  18. کاشفی

    بہت خوبصورت ہو تم - طاہر فراز

    بہت خوبصورت ہو تم (طاہر فراز) بہت خوبصورت ہو تم کبھی میں جو کہہ دوں محبت ہے تم سے تو مجھ کو خُدارا غلط مت سمجھنا کہ میری ضرورت ہو تم ہے پھولوں کی ڈالی یہ باہیں تمہاری ہیں خاموش جادو نگاہیں تمہاری جو کانٹیں ہوں سب اپنے دامن میں رکھ لوں سجاؤں میں کلیوں سے راہیں تمہاری نظر سے زمانے کی خود کو بچانا...
  19. کاشفی

    منظر بھوپالی طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے - منظر بھوپالی

    غزل (منظر بھوپالی) طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے عکس پر نہ اِتراؤ، آئینہ ہمارا ہے آپ کی غلامی کا، بوجھ ہم نہ ڈھوئیں گے آبرو سے مرنے کا، فیصلہ ہمارا ہے عمر بھر تو کوئی بھی، جنگ لڑ نہیں سکتا تم بھی ٹوٹ جاؤ گے، تجربہ ہمارا ہے اپنی رہنمائی پر، اب غرور مت کرنا آپ سے بہت آگے، نقشِ پا ہمارا...
  20. کاشفی

    منظر بھوپالی جس کو بھی آگ لگانے کا ہُنر آتا ہے - منظر بھوپالی

    غزل (منظر بھوپالی) جس کو بھی آگ لگانے کا ہُنر آتا ہے وہی ایوانِ سیاست میں نظر آتا ہے خالی دامن ہیں یہاں پیڑ لگانے والے اور حصے میں لٹیروں کے ثمر آتا ہے یاد آجاتی ہے پردیس گئی بہنوں کی جھُنڈ چڑیوں کا جب آنگن میں اُتر آتا ہے اَنگنت سال کا جلتا ہوا بوڑھا سورج جانے کیوں روز سویرے میرے گھر آتا ہے
Top