کاشفی

محفلین
غزل
(طاہر فراز - رام پور، ہندوستان)
اتنا بھی کرم اُن کا کوئی کم تو نہیں ہے
غم دے کہ وہ پوچھے ہیں کوئی غم تو نہیں ہے

جنت کا جو نقشہ مجھے دکھلایا گیا تھا
ایسا ہی بےعالم یہ وہ عالم تو نہیں ہے

حالات میرے اِن دِنوں پیچیدہ بہت ہیں
زلفوں میں کہیں تیری کوئی خم تو نہیں ہے

سینے سے ہٹاتا ہی نہیں ہاتھ وہ لڑکا
دیکھو تو سہی دل میں وہی غم تو نہیں ہے

چل مان لیا تیرا کوئی دوش نہیں تھا
حالانکہ کے دلیلوں میں تری دم تو نہیں ہے

سینے میں جلی آگ دھواں ہوگئی کیسے
اشکوں سے کہیں دامنِ دل نَم تو نہیں ہے
 
Top