غزل
(داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا
اپنے دل کو بھی بتاؤں نہ ٹھکانا تیرا
سب نے جانا جو پتا ایک نے جانا تیرا
تو جو اے زلف پریشان رہا کرتی ہے
کس کے اُجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانا تیرا
آرزو ہی نہ رہی صبحِ وطن کی مجھ کو...
غزل
(راجیش ریڈی)
جانے کتنی اُڑان باقی ہے
اس پرندے میں جان باقی ہے
جتنی بٹنی تھی بٹ چکی یہ زمیں
اب تو بس آسمان باقی ہے
اب وہ دنیا عجیب لگتی ہے
جس میں امن و امان باقی ہے
امتحاں سے گزر کے کیا دیکھا
اک نیا امتحان باقی ہے
سر قلم ہوں گے کل یہاں ان کے
جن کے منہ میں زبان باقی ہے
غزل
(راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان)
یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے
کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے
مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ
بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے
نہ بس میں زندگی اس کے نہ قابو موت پر اس کا
مگر انسان پھر بھی کب خدا ہونے سے ڈرتا ہے
عجب یہ زندگی کی...
غزل
(افتخار عارف)
اب بھی توہینِ اطاعت نہیں ہوگی ہم سے
دل نہیں ہوگا تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے
روز اک تازہ قصیدہ نئی تشبیت کے ساتھ
رزق برحق ہے یہ خدمت نہیں ہوگی ہم سے
دل کے معبود جبینوں کے خدائی سے الگ
ایسے عالم میں عبادت نہیں ہوگی ہم سے
اجرت عشق وفا ہے تو ہم ایسے مزدور
کچھ بھی کرلیں گے یہ محنت...
غزل
(راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان)
یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں
بس اپنے آپ کو منظور ہو جاؤں
نصیحت کر رہی ہے عقل کب سے
کہ میں دیوانگی سے دور ہو جاؤں
نہ بولوں سچ تو کیسا آئینہ میں
جو بولوں سچ تو چکنا چور ہو جاؤں
ہے میرے ہاتھ میں جب ہاتھ تیرا
عجب کیا ہے جو میں مغرور ہو جاؤں
بہانہ کوئی تو اے...