غزل
(لُطف الرحمن)
سطح سے بےتابیء دریا کا اندازہ نہ کر
میرا چہرہ دیکھنے والے مرے دل میں اُتر
یوں تو ہر الزام آیا تیرگی کے نام پر
جگمگاتی روشنی میں کھوگئی میری سحر
جانے والا ایک لمحہ پھر نہ آیا لوٹ کر
منتظر ہوں آج تک میں وقت کی دہلیز پر
کتنی صدیوں سے کھڑی ہے سر پہ تیکھی دوپہر
کون سایہ دے گا،...
غزل
(مخمور سعیدی)
لمحہ بھر رُکنا پڑا، گو میں بڑی عجلت میں تھا
اک بُلاوا سا عجب، اس اجنبی صورت میں تھا
رات کے آنگن میں رقصاں تھی اُمیدِ صبحِ نو
نور کا اک دائرہ بھی، حلقہء ظلمت میں تھا
وہ دھڑکتے دل نکل بھاگے حصارِ ضبط سے
دشت دور سوئے ہوئے تھے، وقت بھی غفلت میں تھا
اُس کا افسردہ تبسم، میری پھیکی...
غزل
(افتخار امام)
ہر طرف رنگ، نور، خوشبو ہے
تیری باتوں میں کیسا جادو ہے
ساری دنیا ہے میری جھولی میں
اور دنیا مری فقط تُو ہے
چُن رہا تھا میں راستے جس سے
وہ ستارہ بھی اب تو جگنو ہے
اک سمندر ہے اِس میں پوشیدہ
میری پلکوں پہ یہ جو آنسو ہے
آسماں پر دعائیں روشن ہوں
اے خدا سن لے تو، اگر تو ہے
غزل
(اشفاق حسین)
کھو جاؤں کہیں خلا میں جا کر
میرے لئے اب یہی دعا کر
اب خواہشِ سائباں نہیں ہے
لے جاؤ یہ آسماں اُٹھا کر
بے گھر کیا کتنی خواہشوں کو
اپنے لئے ایک گھر بنا کر
کاٹی ہے یہ فصل میں نے کیسی
خوابوں کے نگر پہ ہل چلا کر
دنیا کا یہی رہے گا عالم
دنیا کا بہت نہ غم کیا کر
مفہوم بدل گیا خوشی...
منقبت
(عرفان صدیقی)
دلِ سوزاں پہ جیسے دستِ شبنم رکھ دیا دیکھو
علی کے نام نے زخموں پہ مرہم رکھ دیا دیکھو
سنا ہے گردِ راہ بوتراب آنے کو ہے سر پر
زمیں پر میں نے تاجِ خسرو و جم رکھ دیا دیکھو
طلسمِ شب مری آنکھوں کا دشمن تھا تو مولا نے
لہو میں اک چراغِ اسمِ اعظم رکھ دیا دیکھو
سخی داتا سے انعامِ...
غزل
(امجد اسلام امجد)
بدن سے اُٹھتی تھی اس کے خوش بو، صبا کے لہجے میں بولتا تھا
یہ میری آنکھیں تھیں اس کا بستر وہ اس میں سوتا تھا جاگتا تھا
حیا سے پلکیں جھکی ہوئی تھیں، ہوا کی سانسیں رُکی ہوئی تھیں
وہ میرے سینے میں سر چھپائے نہ جانے کیا بات سوچتا تھا
کوئی تھا چشمِ کرم کا طالب کسی پہ شوقِ وصال،...
کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟
(جبّار جمیل)
چہرہ کوئی ہوتا ہے
پر اور کسی چہرے کا گماں گزرتا ہے
پھر چند لمحوں کی خاطر
ہم اردگرد سے کٹ جاتے ہیں
یادوں کے خوش رنگ جہانوں میں
بٹ جاتے ہیں
نہ موسم ہوش کا ہوتا ہے
نہ لہر جنوں کی ہوتی ہے
کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟
جمعہ کی نماز اور چندے کا بکس
جمعہ کی نماز پڑھنے مسجد گیا۔ اردو تقریر کے دوران چندے کا بکس نمازیوں کے آگے گھمایا جارہا تھا۔ بکس میرے سامنے پہنچا تو جیب سے ایک پُرانا سا 10 روپے کا نوٹ نکال کر چندہ بکس میں ڈال دیا۔
میرے پیچھے بیٹھے ایک صاحب نے میرے کندھے پر تھپکی دی اور 5000 روپے کا نوٹ مجھے تھما...