کاشفی

محفلین
غزل
(افتخار امام)
ہر طرف رنگ، نور، خوشبو ہے
تیری باتوں میں کیسا جادو ہے

ساری دنیا ہے میری جھولی میں
اور دنیا مری فقط تُو ہے

چُن رہا تھا میں راستے جس سے
وہ ستارہ بھی اب تو جگنو ہے

اک سمندر ہے اِس میں پوشیدہ
میری پلکوں پہ یہ جو آنسو ہے

آسماں پر دعائیں روشن ہوں
اے خدا سن لے تو، اگر تو ہے
 
Top