رفیع اب کیا مثال دوں میں تمہارے شباب کی

کاشفی

محفلین
اب کیا مثال دوں میں تمہارے شباب کی
انسان بن گئی ہے کرن ماہتاب کی

چہرے میں گُھل گیا ہے حسیں چاندنی کا نور
آنکھوں میں ہےچمن کی جواں رات کا سرور
گردن ہے اک جُھکی ہوئی ڈالی گلاب کی
اب کیا مثال دوں میں تمہارے شباب کی
 
Top