نتائج تلاش

  1. امجد علی راجا

    حالات نے اوسان خطا کر دیئے شاید

    حالات نے اوسان خطا کر دیئے شاید دھوکے میں خوشی کے وه قضا مانگ رہا ہے پہلے ہی اسے گھیر کے بیٹھے ہیں مسائل اور اس پہ وه شادی کی دعا مانگ رہا ہے (استادِ محترم الف عین سے اصلاح یافتہ)
  2. امجد علی راجا

    اکیلے تم نہیں جس کی دھلائی ہوتی رہتی ہے

    اکیلے تم نہیں جس کی دھلائی ہوتی رہتی ہے سبھی کی اپنی بیگم سے لڑائی ہوتی رہتی ہے کرپشن جرم ہے میرا، یقیناََ چھوٹ جاؤں گا ہمارے ملک میں یہ کاروائی ہوتی رہتی ہے وہ عمرہ ہو کہ حج، سرکار کے خرچے پہ کرتے ہیں کہ یوں دونوں جہانوں کی کمائی ہوتی رہتی ہے کبھی مہنگائی کی زد میں کبھی بیگم کے نرغے میں...
  3. امجد علی راجا

    آئین کو ہم نے جو لتاڑا نہیں ہوتا

    آئین کو ہم نے جو لتاڑا نہیں ہوتا یہ ملک کرپشن کا اکھاڑا نہیں ہوتا ڈر ہوتا کنکشن کے اگر کٹنے کا اس کو بل بجلی کا عمران نے پھاڑا نہیں ہوتا پیری میں بھی ہے عہدِ شباب اپنا سلامت ہمسائی نے ورنہ مجھے تاڑا نہیں ہوتا شادی بھی ہوئی اس کی تو ماجھے سے ہوئی ہے ہوتی جو کسی اور سے ساڑا نہیں ہوتا دہشت ہے...
  4. امجد علی راجا

    کماؤ پوت

    بڑا بیٹا ہے ایم اے، دوسرا ہے ایم بی اے میرا مگر افسوس چھوٹا چور ہے، ہر شے چراتا ہے اسے گھر سے نکالوں بھی تو کیوںکر مسئلہ یہ ہے بڑے بیکار پھرتے ہیں، وہی تو گھر چلاتا ہے
  5. امجد علی راجا

    کھا کر ولیمہ، ہاتھ ملا کر نکل گئے

    کھا کر ولیمہ، ہاتھ ملا کر نکل گئے خالی لفافے دوست تھما کر نکل گئے میرا بھی ایک کام منسٹر سے تھا مگر جلسے کے بعد ہاتھ ہلا کر نکل گئے جانے وہ کون سی ہے دوا، جس کے زور پر اکثر وزیر ملک کو کھا کر نکل گئے کم ظرف ایک شعر بھی میرا سنے بغیر دیوان اپنا سارا سنا کر نکل گئے دیگیں پکیں رقیب کی شادی کی...
  6. امجد علی راجا

    مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ

    مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ میں نے سمجھا تھا کہ دولت سے درخشاں ہے حیات میرے ابا ہیں حکومت میں تو ڈرنا کیا ہے میرے کنبے سے سیاست کو ملے گی نہ نجات اک سیاست کے سوا ملک میں رکھا کیا ہے بھائی ایس پی جو بنے دل کو سکوں ہو جائے یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے اور کوئی بھی مجھے ڈر...
  7. امجد علی راجا

    بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

    اہلِ سیاست قائم ہے کرپشن کے طفیل اپنی حکومت میرٹ پہ کسی طور کوئی کام نہ ہوگا لعنت بھی اگر قوم سے ملتی ہے تو کیا غم "بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا" استادِ محترم الف عین سے منظورشدہ :)
  8. امجد علی راجا

    پارسا ہوں میں

    مجھ پر نہ ڈال شک کی نظر، پارسا ہوں میں ہوں گے سبھی کرپٹ مگر، پارسا ہوں میں اک میں ہی کیا نظام ہی پورا کرپٹ ہے مجھ کو نہیں کسی کا بھی ڈر، پارسا ہوں میں اجرت کو کہہ رہا ہے تُو رشوت؟ یہاں سے بھاگ آئے نہ تیری شکل نظر، پارسا ہوں میں نسخہ ہے ڈاکٹر کا، نہیں شوقِ میکشی یہ ہے علاجِ زخمِ جگر، پارسا ہوں...
  9. امجد علی راجا

    "دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی"

    "دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی" اک غزل میں نے بھی کہی ہے ابھی چھوڑ دوں میں ابھی وزارت کیوں اک تجوری فقط بھری ہے ابھی کیسے محفل میں حسن کو دیکھوں سر پہ بیگم کھڑی ہوئی ہے ابھی چور ڈاکو پہنچ گئے پہلے جبکہ بستی نہیں بسی ہے ابھی شادیاں چار ہو گئیں لیکن جانِ من آپ کی کمی ہے ابھی چھوڑ دے ڈانگ ہاتھ...
  10. امجد علی راجا

    ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے

    ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے بعد شادی کے پشیمان ہوا پھرتا ہے عشق میں مار بھی پڑتی ہے خبر تھی کس کو سر پہ گومڑ لئے، حیران ہوا پھرتا ہے تیری خاطر ترے ابا کے سہے ہیں جوتے اور تُو مجھ سے ہی انجان ہوا پھرتا ہے؟ جس حسینہ سے اسے مار پڑا کرتی تھی اس حسینہ کی وہ اب جان ہوا پھرتا ہے جب سے میک...
  11. امجد علی راجا

    کمزور سے لکھتا ہوں جو اشعار مسلسل

    کمزور سے لکھتا ہوں جو اشعار مسلسل رہتا ہوں ترے ہجر میں بیمار مسلسل ایم اے کی بجائے جو مکینک ہی میں ہوتا چھ سال سے رہتا نہ میں بیکار مسلسل میں کتنے رقیبوں کو سنبھالوں مرے محبوب رہتے ہیں مری تاک میں دو چار مسلسل ٹانگیں مری ٹوٹی ہیں جسے چھیڑ کے یارو ہوتے ہیں اُسی نرس کے دیدار مسلسل میں نے تو...
  12. امجد علی راجا

    یاد آتی ہے کہاں اب کسی ہرجائی کی

    یاد آتی ہے کہاں اب کسی ہرجائی کی مہرباں جب سے نظر ہو گئی ہمسائی کی ذکر کی فکر کرو، فکر کا مت ذکر کرو سر سے گزری ہے مگر بات ہے گہرائی کی آج بیوی کی نہ ٹی وی کی نہ پنکھے کی صدا کس طرح رات کٹے اب مری تنہائی کی گھس گئی جھٹ سے ترے منہ میں جو مکھی جاناں منتظر کب سے تھی بیٹھی تری انگڑائی کی گھر...
  13. امجد علی راجا

    ترقی ہو رہی ہے

    بیان اس کا غلط آیا "ترقی ہو رہی ہے" منسٹر خود بھی شرمایا، ترقی ہو رہی ہے لگایا ہم نے سرمایا، ترقی ہو رہی ہے منسٹر بن گئے تایا، ترقی ہو رہی ہے ہوئی نایاب سی این جی، ہوا پٹرول مہنگا حکومت کا بیان آیا، ترقی ہو رہی ہے ہوا بحران آٹے کا، ہوئی خوراک بہتر پلاؤ سب نے ہے کھایا، ترقی ہو رہی ہے...
  14. امجد علی راجا

    آؤ زندگی سیکھیں

    "انسان زندگی سمجھنے میں زندگی گزار دیتا ہے، اور جب زندگی سمجھ آنے لگتی ہے تو زندگی ختم ہو جاتی ہے" کچھ دن پہلے نجانے کس دھن میں یہ بات کہہ گیا تھا میں۔ کل رات کو خیال آیا کہ فورم پر اتنے تجربہ کار لوگ موجود ہیں تو کیا ہی اچھا ہو کہ سب اپنی زندگی کا کوئی ایسا واقعہ شیئر کریں جس سے انہوں نے کچھ...
  15. امجد علی راجا

    چھوٹی سی بات

    غزل لکھ رہا تھا یا مضمون تھا وہ مجھے دو منٹ میں پزل کر دیا ہے بہت کھینچ کر بات کرتی ہو بیگم رباعی کو تم نے غزل کر دیا ہے
  16. امجد علی راجا

    "م" سے شادی

    "م" سے شادی ڈاکٹر سے میں نے پوچھا، دونوں یہ پاگل ہیں کون ڈاکٹر بولا، ہوئے پاگل یہ بربادی کے بعد ایک کو تو کر گئی پاگل جدائی "م" کی دوسرا پاگل ہوا ہے "م" سے شادی کے بعد
  17. امجد علی راجا

    تسلیم کسی حال میں ظلمت نہیں کرتے

    تسلیم کسی حال میں ظلمت نہیں کرتے ہم صاحبِ ایمان ہیں بدعت نہیں کرتے ہم خاک نشینوں کی بڑی پختہ نظر ہے دولت کی چمک دیکھ کے عزت نہیں کرتے ہوتا ہے اجالا بھی کبھی ان کا مقدر؟ جو لوگ اندھیروں سے بغاوت نہیں کرتے اک عمر چکاتے ہیں وہ خودداری کی قیمت حالات کے ہاتھوں پہ جو بیعت نہیں کرتے تقدیر کے،...
  18. امجد علی راجا

    یہ چاند تارے فدا ہوں تجھ پر، الٹ دے تُو جو نقاب جاناں

    یہ چاند تارے فدا ہوں تجھ پر، الٹ دے تُو جو نقاب جاناں بہار ساری نثار تجھ پر، ہے چیز کیا یہ گلاب جاناں شمار کرتا ہوں خود کو تجھ پر، تُو زندگی کا حساب جاناں ہے تُو جوانی، ہے تُو ہی مستی، ہے تُو ہی میرا شباب جاناں تری محبت کو میرے دل نے سنبھال رکھا ہے خود میں ایسے کہ جیسے خود میں سنبھال رکھے،...
  19. امجد علی راجا

    مسٹیک کر رہا ہے تُو مجھ پر اٹھا کے ہاتھ

    مسٹیک کر رہا ہے تُو مجھ پر اٹھا کے ہاتھ مجھ سا بُرا نہ ہوگا دِکھا اب لگا کے ہاتھ دعوت سا اہتمام تھا، ہم خوب خوش ہوئے چائے پہ اِکتفا کیا اس نے دھلا کے ہاتھ شرما دیا اسے، ہو پسینے کا بیڑہ غرق "انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ" "ای میل" اِس زمانے کی "شی میل" تھی کبھی پیغام آتے جاتے...
  20. امجد علی راجا

    چشم تر میں ڈوب کر میری وہ کیوں حیران تھا

    چشم تر میں ڈوب کر میری وہ کیوں حیران تھا اس سے پہلے وہ مری الفت سے کیا انجان تھا؟ سرخ پھولوں میں چھپے کانٹوں کو مت الزام دو مجھ کو خود ہی پھول چننے کا بڑا ارمان تھا وقت نے نوچے ہیں چہرے سے نقاب خوش نما آج نفرت ہے اسی سے کل جو میری جان تھا نازکی اس گلبدن کی جس طرح شبنم کی بوند جسم سنگ...
Top