نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : آئیں گے لوٹ کر کہاں بیتے دنوں کے کارواں - نصیرؔ ترابی

    غزل آئیں گے لوٹ کر کہاں بیتے دنوں کے کارواں گرد بھی ساتھ لے گئے ناقہ سوار و سارباں خاک ہے کوئے دل براں خواب ہے شہرِ دوستاں اس کے سوا ہے اور کیا اُجرتِ عمرِ رائیگاں وقت ہے کوہِ خود نگر دید و شنید بے اثر تو ہے ادھر تو میں ، ادھر برف جمی ہے درمیاں خار و خسِ ملال کیا سیلِ رم و قرار میں...
  2. فرحان محمد خان

    لبریزِ حرارت ہے تنِ زار کی رگ رگ - صفیؔ لکھنوی

    لبریزِ حرارت ہے تنِ زار کی رگ رگ سرگرمِ تپش عشق کے بیمار کی رگ رگ آخر کو ہوئی نغمۂ منصور سے دیکھو لبریزِ انالحق رسن و دار کی رگ رگ جب شوخ طبیعت ہے ادا شوخ ، نظر شوخ کس طرح نہ پھڑکے بتِ عیار کی رگ رگ کہہ سے یہ صفیؔ کوئی مسیحا سے کہ جلد آ دم توڑ رہی ہے ترے بیمار کی رگ رگصفی لکھنوی
  3. فرحان محمد خان

    غزل : ہوا کے لمس میں پھولوں کا جیسے دم بدلتا ہے - سرمد صہبائی

    غزل ہوا کے لمس میں پھولوں کا جیسے دم بدلتا ہے اسے چھوتے ہی سارے جسم کا موسم بدلتا ہے یونہی شام و سحر کے پیچ رک جاتا ہے اک لمحہ اچانگ چلتے چلتے راستے کا خم بدلتا ہے اسی بابِ فنا سے روز اک خلقت گزرتی ہے ہزاروں راستے ہر روز پھر آدم بدلتا ہے کرشمہ ہے کوئی یہ اس بتِ آذرؔ کے بوسے کا کہ شعلہ...
  4. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : ہجومِ غم سے مفَر کا خیال کیوں آیا - رئیس امروہوی

    غزل ہجومِ غم سے مفَر کا خیال کیوں آیا یہ سُوچتا ہوں سَحر کا خیال کیوں آیا بہت دنوں سے قدم بھی جدھر نہ اُٹھے تھے بہت دنوں میں ادھر کا خیال کیوں آیا جنونِ شوق تری سمت کیوں ہوا مائل جہاں نورد کو گھر کا خیال کیوں آیا ترے بغیر ہر اک انجمن ہے ویرانہ ترے بغیر سفر کا خیال کیوں آیا ابھی تو...
  5. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : اب صبح کوئی دم ساز نہیں اب شام نہیں دلدار کوئی - نصیر ترابی

    غزل اب صبح کوئی دم ساز نہیں اب شام نہیں دلدار کوئی یا شہر کے رستے بند ہوئے یا دل میں اُٹھی دیوار کوئی وہ شہر نہیں ، وہ دور نہیں ، وہ لوگ نہیں ، وہ طور نہیں سر اپنا اُٹھا کر کون چلے ، کیا سر پہ رکھے دستار کوئی اب کے تو صبا بھی تنگ آ کر اس وادیِ گُل سے لوٹ گئی سب نیند میں چلتے پھرتے ہیں کس...
  6. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا - نصیر ترابی

    غزل ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا دل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا یہ راہ تمنا ہے یہاں دیکھ کے چلنا اس راہ میں سر ملتے ہیں پتھر نہیں ملتا ہم رنگیٔ موسم کے طلب گار نہ ہوتے سایہ بھی تو قامت کے برابر نہیں ملتا کہنے کو غم ہجر بڑا دشمن جاں ہے پر دوست بھی اس دوست سے بہتر نہیں ملتا...
  7. فرحان محمد خان

    غزل : عرصۂ خواب میں ہوں ہوش سے رخصت ہے مجھے - سرمد صہبائی

    غزل (غالب کے 'اندازِ بیاں' میں غالب کی نذر) عرصۂ خواب میں ہوں ہوش سے رخصت ہے مجھے گردشِ شام و سحر ساغرِ غفلت ہے مجھے اک مری لغزشِ پا سے ہے زمانے کو خرام نغمۂ شہرِ سخن وقفۂ لکنت ہے مجھے کیوں ہو تنہائی میسر تجھے اے دل کے جہاں خود مرا سایہ بھی ہنگامۂ کثرت ہے مجھے رونقِ باغِ عدم ہے مرے مرنے...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : اس بار چلی سرد ہوا اور ذرا تیز - سرمد صہبائی

    غزل اس بار چلی سرد ہوا اور ذرا تیز پیڑوں سے ہوئے پھول جدا اور ذرا تیز سنسان اندھیرے میں دھڑکتا تھا مرا دل تھی دشت میں قدموں کی صدا اور ذرا تیز اس زلف کےگھنگور میں ہونٹوں کی لپک تھی جلتا تھا اندھیرے میں دیا اور ذرا تیز سانسوں میں الجھتی رہی موہوم سی لکنت رکھ رکھ کے کوئی کہتا رہا اور ذرا...
  9. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : شہر میں کس سے سخن رکھیئے ، کدھر کو چلیئے - نصیر ترابی

    غزل شہر میں کس سے سخن رکھیئے ، کدھر کو چلیئے اتنی تنہائی تو گھر میں بھی ہے گھر کو چلیئے اتنا بے حال بھی ہونا کوئی اچھا تو نہیں اب وہ کس حال میں ہے اس کی خبر کو چلیئے یاں جو نقشِ کفِ پا ہے سو بساطِ جاں ہے اک ذرا دیکھ کے اس راہ گزر کو چلیئے دل بھی شعلے کی طرح اپنی ہوا میں گُم ہے رقص کرتے...
  10. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : لذت کشِ آزار رہے میرؔ بھی ہم بھی - نصیر ترابی

    غزل لذتِ کشِ آزار رہے میرؔ بھی ہم بھی کس شوق سے بیمار رہے میرؔ بھی ہم بھی ہاتھ آئی نہ ہو زلف کبھی جس کی لپک میں اک عقدۂ دشوار رہے میرؔ بھی ہم بھی دِلّی سے بھی کچھ کم تو نہ تھا دل کا اُجڑنا اک مکتبِ آزار رہے میرؔ بھی ہم بھی نادار و زبوں حال سہی عشق میں دونوں یاروں کے مگر یار رہے میرؔ...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : ہم لوگ کبھی نوکِ سناں تک نہیں آتے - فرحان محمد خان

    غزل ہم لوگ کبھی نوکِ سناں تک نہیں آتے کچھ حرفِ صداقت جو زباں تک نہیں آتے دنیا کو کبھی دیکھنے آتے دمِ فرصت کیا خوف ہے خالق جو یہاں تک نہیں آتے افسوس صد افسوس مرے دور کے حاتمؔ غلطی سے بھی مفلس کے مکاں تک نہیں آتے افلاس کی بستی میں فقط بھوک ملے گی تہذیب کے آداب یہاں تک نہیں آتے آنکھوں سے...
  12. فرحان محمد خان

    غزل : افسونِ خاک دیدۂ تر شام ہوگئی - م م مغل

    غزل افسونِ خاک دیدۂ تر شام ہوگئی مایوس تو نہیں ہوں مگر شام ہوگئی ضربت پہ دل کی رقص کیا دن گرز گیا اتنا بہت ہے رختِ سفر شام ہوگئی خورشیدِ عمر ڈھل کے کہیں دور جا بسا دیوار سے الجھتے ہیں در شام ہوگئی مدت کی بازگشت ہے صدیوں کی چاپ ہے تارِ نفس پہ کان نہ دھر شام ہوگئی خود ہی تماش بینِ تماشہ رہا...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : آنکھوں کے سامنے کوئی تصویر ہُو بہُو - سرمد صہبائی

    غزل (نذرِ سراج اورنگ آبادی) آنکھوں کے سامنے کوئی تصویر ہُو بہُو کُھلتی ہے میرے خواب کی تعبیر ہُو بہُو چشمِ سیہ وہ زلفِ گرہ گیر ہُو بہُو نظارۂ طلسمِ اساطیر ہُو بہُو بالوں کے درمیاں برہنہ ہوئی وہ مانگ کُھبتی چلی گئی کوئی شمشیر ہُو بہُو بوسہ خدا گواہ اس آتش پرست کا ہے موسمِ بہشت کی تاثیر ہُو...
  14. فرحان محمد خان

    ناصر کاظمی غزل : ﺗﺮﮮ ﺧﯿﺎﻝ ﺳﮯ ﻟَﻮ ﺩﮮ ﺍﭨﮭﯽ ﮨﮯ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ - ناصر کاظمی

    غزل ترے خیال سے لَو دے اٹھی ہے تنہائی شبِ فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی تو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائی اُنھیں بھی دیکھ جِنھیں راستے میں نیند آئی پُکار اے جرسِ کاروانِ صبحِ طرب بھٹک رہے ہیں اندھیروں میں تیرے سودائی ٹھہر گئے ہیں سرِ راہ خاک اُڑانے کو مسافروں کو نہ چھیڑ اے ہوائے صحرائی رہِ...
  15. فرحان محمد خان

    ہزل : کافر ہوئے جاتے ہیں مسلمان دھڑادھڑ - راحیلؔ فاروق

    ہزل کافر ہوئے جاتے ہیں مسلمان دھڑادھڑ اسلام ہے اور شیخ کے احسان دھڑادھڑ عہد ایک بھی قرآن میں امّت سے نہ باندھا مُلّا سے کیے وعدہ و پیمان دھڑادھڑ ہم چار کتابوں میں رہے ڈھونڈتے حکمت کر بھی گئے ڈنڈے سے وہ درمان دھڑادھڑ کام ایک کا تھا اور لگے رہتے ہیں دو دو شیطان دھڑادھڑ ادھر انسان دھڑادھڑ...
  16. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : بیتِ تازہ کی ہوا ، کوئے حریفاں کی ہوا - عزیز حامد مدنی

    غزل بیتِ تازہ کی ہوا ، کوئے حریفاں کی ہوا پیچ در پیچ چلی میرے گریباں کی ہوا ایک دو نام تو ایسے درِ زنداں پہ ملے سرپٹکتی ہوئی گزری ہے بیاباں کی ہوا جب کسی تازہ تغیر سے بدلتا ہے اُفق تیز تر چلتی ہے کچھ جنبشِ مژگاں کی ہوا تیری آنکھوں کے مد و جزر میں ہنگامِ وصال قعرِ دریا کے گہر جنبشِ مژگاں...
  17. فرحان محمد خان

    غزل : مجھے چند باتیں بتا دی گئیں -ارتضیٰ نشاط

    غزل مجھے چند باتیں بتا دی گئیں سمجھ میں نہ آئیں تو لادی گئیں مسائل کی تہہ تک نہ پہنچا گیا مصائب کی فصلیں اُگا دی گئیں بڑا شور گونجا ، بڑا شر اُٹھا رگیں دکھ رہی تھیں ہلا دی گئیں سہولت سے مہمان کھیلیں شکار درختوں پہ چڑیاں سجا دی گئیں سفر واپسی کا بھی ہے ناگزیر تو پابندیاں کیوں لگا دی گئیں کڑی...
  18. فرحان محمد خان

    غزل : وقوفِ ہجر میں ہر زغمِ بندگی موقوف - م م مغل

    غزل وقوفِ ہجر میں ہر زغمِ بندگی موقوف نمازِ صوت و سخن کی ادائگی موقوف ہنر ملال کے قالب میں رقص کرتا رہے سو دائروں سے اُلجھنے کی تندہی موقوف میں خیر گاہ سے نکلا دریدہ دامنِ دل مراجعت کا سفر ختم سرخوشی موقوف وہ خوش مثال زقند اختیار کرتا ہے سراب زاریِ دل پر سپردگی موقوف اُسے ملال نہ ہو مجھ...
  19. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : ہے دگر سب سے مرے سَروِ سر افراز کا رنگ - نصیر ترابی

    غزل ہے دگر سب سے مرے سَروِ سر افراز کا رنگ وہ تو بول اُٹھتا ہے رنگوں میں اس انداز کا رنگ میرے موسم کو طبق مرے لہو کی گردش تیرے الفاظ کی خوشبو تری آواز کا رنگ تیری آنکھوں سے نمایاں مرے دل میں پیچاں کسی انجام کا پرتو کسی آغاز کا رنگ فصلِ آئندہ کے قصوں میں بھی کام آئے گا میرے پندار کا اسلوب...
  20. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : وہ بے وفا ہے تو کیا مت کہو بُرا اُس کو - نصیر ترابی

    غزل وہ بے وفا ہے تو کیا مت کہو بُرا اُس کو کہ جو ہوا سو ہوا خوش رکھے خدا اُس کو نظر نہ آئے تو اسکی تلاش میں رہنا کہیں ملے تو پلٹ کر نہ دیکھنا اُس کو وہ سادہ خُو تھا زمانے کے خم سمجھتا کیا ہوا کے ساتھ چلا لے اڑی ہوا اُس کو وہ اپنے بارے میں کتنا ہے خوش گماں دیکھو جب اس کو میں بھی نہ دیکھوں تو...
Top