ہزل : کافر ہوئے جاتے ہیں مسلمان دھڑادھڑ - راحیلؔ فاروق

ہزل
کافر ہوئے جاتے ہیں مسلمان دھڑادھڑ
اسلام ہے اور شیخ کے احسان دھڑادھڑ

عہد ایک بھی قرآن میں امّت سے نہ باندھا
مُلّا سے کیے وعدہ و پیمان دھڑادھڑ

ہم چار کتابوں میں رہے ڈھونڈتے حکمت
کر بھی گئے ڈنڈے سے وہ درمان دھڑادھڑ

کام ایک کا تھا اور لگے رہتے ہیں دو دو
شیطان دھڑادھڑ ادھر انسان دھڑادھڑ

مُلّاؤں کے اجماع سے ثابت ہے کہ حق کو
باطل سے پہنچتے رہے نقصان دھڑادھڑ

دھرتی پہ سبھی دھوم دھڑکّا ہے دھرم کا
پل پل ہمہ دم ہر گھڑی ہر آن دھڑادھڑ

تاویل کا اقبال بلند اور ہو یارب
ہر لحظہ نئی آن نئی شان دھڑادھڑ

محشر میں تو کوڑی کا بھی شاید نہ لگے مول
بازار میں بک جائے گا ایمان دھڑادھڑ

مُلّا کی اذاں اور ہے مرغے کی اذاں اور
یہ فیض فقط اور وہ فیضان دھڑادھڑ

لازم ہے مسلمان پہ اسلام کا اعلان
اعلان پہ اعلان پہ اعلان دھڑادھڑ

جو دائرہ ہے اصل میں وہ راہ ہے سیدھی
حیران دمادم ہوں پریشان دھڑادھڑ

مجمع میں لگا نعرۂِ تکبیر نہ راحیلؔ
ہوتے ہیں خطا خلق کے اوسان دھڑادھڑ
راحیلؔ فاروق
ماخذ
 
آخری تدوین:
Top