نصیر ترابی غزل : ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا - نصیر ترابی

غزل
ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا
دل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا

یہ راہ تمنا ہے یہاں دیکھ کے چلنا
اس راہ میں سر ملتے ہیں پتھر نہیں ملتا

ہم رنگیٔ موسم کے طلب گار نہ ہوتے
سایہ بھی تو قامت کے برابر نہیں ملتا

کہنے کو غم ہجر بڑا دشمن جاں ہے
پر دوست بھی اس دوست سے بہتر نہیں ملتا

وحشت در و دیوار سے مانوس ہے اتنی
صحرا کوئی اب شہر سے باہر نہیں ملتا

اے ہم سخنو کم سخنی ختم ہے اس پر
یاں اس کے سوا کوئی سخن ور نہیں ملتا

کچھ روز نصیرؔ آؤ چلو گھر میں رہا جائے
لوگوں کو یہ شکوہ ہے کہ گھر پر نہیں ملتا
نصیر ترابی
1971ء
یہ غزل ریختہ پر موجود ہے لیکن پوری نہیں تھی اس لیے یہاں پوری پوسٹ کر رہا ہوں
 
Top