نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    اقبال عظیم غزل: بالاہتمام ظلم کی تجدید کی گئی

    بالاہتمام ظلم کی تجدید کی گئی اور ہم کو صبر و ضبط کی تاکید کی گئی اول تو بولنے کی اجازت نہ تھی ہمیں اور ہم نے کچھ کہا بھی تو تردید کی گئی انجامِ کار بات شکایات پر رکی پرسش اگرچہ ازرہِ تمہید کی گئی تجدیدِ التفات کی تجویز رد ہوئی ترکِ تعلقات کی تائید کی گئی اپنی زباں سے میں نے کبھی کچھ نہیں...
  2. محمد تابش صدیقی

    اقبال عظیم غزل: خود فریبی کو، ستم ہے، آرزو کہتے ہیں لوگ

    خود فریبی کو، ستم ہے، آرزو کہتے ہیں لوگ شوقِ گمراہی کو ذوقِ جستجو کہتے ہیں لوگ زہر کے ہر گھونٹ کو دیتے ہیں خوش ذوقی کا نام خودسری کو لذتِ جام و سبو کہتے ہیں لوگ زخمِ دل پر ڈال دیتے ہیں مقدر کی نقاب چاکِ پیراہن کو اعجازِ رفو کہتے ہیں لوگ دیده و دانستہ دیتے ہیں نگاہوں کو فریب پھول کے چاکِ جگر...
  3. محمد تابش صدیقی

    اقبال عظیم غزل: غم تو ہے لیکن غمِ پیہم نہیں ہے، کم سے کم

    غم تو ہے لیکن غمِ پیہم نہیں ہے، کم سے کم آنکھ شاید نم ہو، دامن نم نہیں ہے، کم سے کم زخمِ دل اپنی جگہ باقی ہے، یہ سچ ہے مگر زخمِ دل کو حاجتِ مرہم نہیں ہے، کم سے کم یہ نہیں کہتا کہ میں ہر رنج سے محفوظ ہوں لیکن اب مافات کا ماتم نہیں ہے، کم سے کم دل کا عالم آج بھی بے شک بہت مشکوک ہے جو کبھی پہلے...
  4. محمد تابش صدیقی

    اقبال عظیم غزل, بارہا ان سے نہ ملنے کی قسم کھاتا ہوں میں

    بارہا ان سے نہ ملنے کی قسم کھاتا ہوں میں اور پھر یہ بات قصداً بھول بھی جاتا ہوں میں ڈوبتے دیکھے ہیں ان آنکھوں سے اتنے آفتاب روشنی کے نام سے اب بھی لرز جاتا ہوں میں اتنی افسردہ دلی اللہ دشمن کو نہ دے لوگ ہنستے ہیں تو جی ہی جی میں شرماتا ہوں میں بے رخی کو ان کی سچ مچ بے رخی سمجھا کیا آج اپنی اس...
  5. محمد تابش صدیقی

    غزل: ٹھوکریں کھا کے اک زمانے تک ٭ نعیم صدیقیؒ

    ٹھوکریں کھا کے اک زمانے تک آ گیا تیرے آستانے تک عمر ساری قفس میں کاٹی ہے آج پہنچا ہوں آشیانے تک آہ یہ اپنا دردِ نامعلوم! جس سے بیگانہ تھے یگانے تک تا بہ مشہد پہنچ سکے دو چار رہ گئے لوگ بادہ خانے تک عزم کے کتنے قافلے چل کر رک گئے نت نئے بہانے تک زندگی اپنا ساتھ دے کہ نہ دے تیرگی کا حصار...
  6. محمد تابش صدیقی

    سابق برٹش اوپن اسکواش چیمپئن اعظم خان کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے

    پاکستان کے لیے 4 مرتبہ اسکواش کا برٹش اوپن جیتنے والے اعظم خان کورونا وائرس کے باعث لندن میں انتقال کرگئے۔ اعظم خان کے خاندانی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اعظم خان کا انتقال کورونا وائرس کے سبب ہوا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے ایلنگ اسپتال لندن میں 95 سالہ اعظم خان کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا تھا جو مثبت...
  7. محمد تابش صدیقی

    اقبال عظیم غزل: آنکھوں سے اور دل سے خوشی چھین لی گئی

    آنکھوں سے اور دل سے خوشی چھین لی گئی ہم سے ہماری زندہ دلی، چھین لی گئی اک روز اتفاق سے ہم مسکرائے تھے اس کی سزا میں، ہم سے ہنسی چھین لی گئی اربابِ کم نظر بھی ہیں، جلووں سے فیض یاب دیدہ وروں سے، دیده وری چھین لی گئی کتنے چراغ نور سے محروم ہو گئے جب سے ہماری خوش نظری چھین لی گئی شکوه مرا مزاج،...
  8. محمد تابش صدیقی

    اقبال عظیم غزل: کچھ ایسے زخم بھی ہم دل پہ کھائے بیٹھے ہیں

    کچھ ایسے زخم بھی ہم دل پہ کھائے بیٹھے ہیں جو چارہ سازوں کی زد سے بچائے بیٹھے ہیں نہ جانے کون سا آنسو کسی سے کیا کہہ دے ہم اس خیال سے نظریں جھکائے بیٹھے ہیں نہ خوفِ بادِ مخالف، نہ انتظارِ سحر ہم اپنے گھر کے دیے خود بجھائے بیٹھے ہیں ہمارا ذوق جدا، وقت کا مزاج جدا ہم ایک گوشے میں خود کو چھپائے...
  9. محمد تابش صدیقی

    غزل: روشنی مجھ سے گریزاں ہے تو شکوہ بھی نہیں : اقبال عظیم

    روشنی مجھ سے گریزاں ہے تو شکوہ بھی نہیں میرے غم خانے میں کچھ ایسا اندھیرا بھی نہیں پرسشِ حال کی فرصت تمھیں ممکن ہے نہ ہو پرسشِ حال طبیعت کو گوارا بھی نہیں یوں سرِ راہ ملاقات ہوئی ہے اکثر تم نے دیکھا بھی نہیں، ہم نے پکارا بھی نہیں عرضِ احوال کی عادت بھی نہیں ہے ہم کو اور حالات کا شاید یہ تقاضا...
  10. محمد تابش صدیقی

    اقبال عظیم غزل: شکستِ ظرف کو پندارِ رندانہ نہیں کہتے

    شکستِ ظرف کو پندارِ رندانہ نہیں کہتے جو مانگے سے ملے ہم اس کو پیمانہ نہیں کہتے جہاں ساقی کے پائے ناز پر سجدہ ضروری ہو وہ بت خانہ ہے، اس کو رند میخانہ نہیں کہتے جنوں کی شرطِ اوّل ضبط ہے اور ضبط مشکل ہے جو دامن چاک کر لے اس کو دیوانہ نہیں کہتے جو ہو جائے کسی کا مستقل، بے شرکتِ غیرے وہ دل کعبہ...
  11. محمد تابش صدیقی

    حمد: تیری مدحت اور میں، معذور و سرتاپا قصور ٭ اقبال عظیم

    تیری مدحت اور میں، معذور و سرتاپا قصور میں کہاں سے لاؤں اتناحوصلہ، اتنا شعور صرف تیرے آسرے پر لب کشا ہوتا ہوں میں اس سعادت کی مجھے توفیق دے ربِّ غفور غنچہ و گل آئنہ تیرے جمالِ قدس کا ماہ و انجم سے عیاں تیری تجلی، تیرا نور ہے رواں تیرے اشارے پر نظامِ کائنات گردشِ افلاک بھی سجدہ کناں تیرے حضور...
  12. محمد تابش صدیقی

    اقبال عظیم غزل: تم سے کس نے کہا، میں نے شکوہ کیا؟ خیر جس نے کہا اور جو بھی کہا، کہنے والا غلط فہم و نادان ہے

    تم سے کس نے کہا، میں نے شکوہ کیا؟ خیر جس نے کہا اور جو بھی کہا، کہنے والا غلط فہم و نادان ہے ہاں کبھی ازرہِ تذکرہ بے خیالی میں ضمناً کوئی بات کہہ دوں یونہی، وہ بھی احباب میں اس کا امکان ہے ہم جو بھولے سے بھی مسکرائے کبھی، ان کے ماتھے پہ بل پڑ گئے سینکڑوں، جیسے خوشیاں فقط ان کی میراث ہیں یوں...
  13. محمد تابش صدیقی

    غزل: سکوں ہے، ملنے ملانے سے جان چھوٹ گئی ٭ عثمان جامعی

    سکوں ہے، ملنے ملانے سے جان چھوٹ گئی وبا چلی وہ، زمانے سے جان چھوٹ گئی فراق و ہجر کے صدمے اٹھا رہے ہیں سبھی سو اپنا حال بتانے سے جان چھوٹ گئی ہو جس سے ملنا اسے حالِ دل سنا دینا یوں دل کا درد لٹانے سے جان چھوٹ گئی تعلقات نبھانے کو ملنا پڑتا تھا تعلقات نبھانے سے جان چھوٹ گئی میں جس سے ملتا تھا...
  14. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: مجھ کو طلب کیا گیا، سرکارؐ! آ گیا ٭ نعیم صدیقیؒ

    مجھ کو طلب کیا گیا، سرکارؐ! آ گیا شرمِ گُنہ لیے، یہ گنہگار آ گیا پھیلا کے اپنا دامنِ صد چاک اے حضورؐ! درویشِ بے نوا سرِ دربار آ گیا سوکھی پڑی تھیں کب سے تمنا کی کھیتیاں گریہ مثالِ ابرِ گہر بار آ گیا اِس پیکرِ سوال کو کیا حاجتِ سوال فیض و عطا کے شہر میں نادار آ گیا ٹھوکر جہاں لگی کوئی، میں...
  15. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی حمد: آواز ہے انہی کی، وہ خود بلا رہے ہیں ٭ نعیم صدیقیؒ

    آواز ہے انہی کی، وہ خود بلا رہے ہیں یاں دل تڑپ رہا ہے، وہ مسکرا رہے ہیں ہے تلبیہ زبان پر، تسبیح ہر نفس میں کیا ہی عجب خوشی ہے، آنسو بھی آ رہے ہیں اک مشترک کہانی، اور وہ بھی جاودانی کچھ میں سنا رہا ہوں، کچھ وہ سنا رہے ہیں اک نغمۂ مقدس ہے موجزن فضا میں قدسی بھی گا رہے ہیں، انساں بھی گا رہے ہیں...
  16. محمد تابش صدیقی

    غزل: ہو روئے حسیں کا جو پرستار کہاں جائے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    ہو روئے حسیں کا جو پرستار کہاں جائے اٹھ کر تری محفل سے اے یار کہاں جائے تسکین دلِ زار کا سرمایہ تو ہے تو! اب لے کے کوئی اپنا دلِ زار کہاں جائے زاہد کے لیے باز ہے در بزمِ ہوس کا لیکن یہ محبت کا گنہ گار کہاں جائے جو دید کا مشتاق ہو پہنچے وہ سرِ بزم ہو جس کو محبت تری درکار کہاں جائے سنتا ہوں...
  17. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعتیہ قصیده ٭ یہ قولِ مؤکّد ہے بہ الفاظِ مشدّد ٭ نعیم صدیقیؒ

    یہ قولِ مؤکّد ہے بہ الفاظِ مشدّد اللہ کے حمّادِ معظّم ہیں محمّدؐ ایمان کا سرچشمہ ہے تو، صدق کا پیکر ہر سحر کا ہے توڑ تو، ہر کذب کا ہے رد آتا ہے میرے بعد وه قدوسیوں کے ساتھ عیسٰیؑ نے یہ فرمایا کہ ہے ”اسمہٗ احمدؐ“ اے قومِ محمدؐ! مجھے آتی ہے ندامت آئینِ محمدؐ ہے، نہ اخلاقِ محمدؐ اے ختم رسلؐ...
  18. محمد تابش صدیقی

    نظم: جفا و وفا ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    جفا و وفا ٭ میری دعا قبول بھی ان کے کرم سے ہو گئی دستِ طلب مرے ابھی بہرِ دعا اٹھے ہی تھے رحمتِ بے حساب نے اپنی پنہ میں لے لیا بہرِ حساب ہم ابھی روزِ جزا اٹھے ہی تھے نصرتِ حق نے آن کر اُن کی رکاب تھام لی نصرتِ حق کے واسطے اہلِ وفا اٹھے ہی تھے عدل و کرم کے ہاتھ نے ان کو جھٹک کے رکھ دیا اہلِ جفا...
  19. محمد تابش صدیقی

    نعت: تجھ پہ صدقے ترے قربان مدینے والے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    تجھ پہ صدقے ترے قربان مدینے والے مال و اولاد، دل و جان مدینے والے ساری مخلوق پہ اللہ نے فضیلت بخشی اللہ اللہ تری شان مدینے والے ہر اذیت پہ ہدایت کی دعا دی تو نے دشمنوں پر بھی یہ احسان مدینے والے ترے دربار میں کس طرح سے میں جا پہنچا عقل و تدبیر ہیں حیران مدینے والے تری جانب سے اشارہ جو حضوری...
  20. محمد تابش صدیقی

    غزل: خیر سے آج وہ آئے ہیں منانے کے لیے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    خیر سے آج وہ آئے ہیں منانے کے لیے آزمانے کے لیے ہو کہ بنانے کے لیے کتنی مدت سے ہیں بے تاب خبر ہے کہ نہیں ہاتھ میرے تمھیں آغوش میں لانے کے لیے وضع داریِّ محبت کو نباہیں کب تک دلِ بے تاب چلو ان کو منانے کے لیے سرخیِ روئے حیادار نے خود بخشا ہے اک نیا رنگ محبت کے فسانے کے لیے ان کے کوچے میں بڑے...
Top