کاشفی

محفلین
آتا ہے یہاں سب کو بلندی سے گرانا
وہ لوگ کہاں ہیں کہ جو گرتوں کو اٹھائیں

(شاعر مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
رُخ سے پردہ اُٹھا دے ذرا ساقیا! بس ابھی رنگِ محفل بدل جائے گا
ہے جو بےہوش وہ ہوش میں آئے گا، گرنے والا ہے جو وہ سنبھل جائے گا

(انور مرزا پوری)
 

کاشفی

محفلین
جو پتنگا لَو پہ فِدا ہوا تو تڑپ کے شمع نے یہ کہا
اِسے مرے درد سے کیا غرض، یہ تو روشنی کا غلام ہے

(انور مرزا پوری)
 

کاشفی

محفلین
ایسی ضد کا کیا ٹھکانا اپنا مذہب چھوڑ کر
میں ہوا کافر تو وہ کافر مسلماں ہوگیا

(شاعر: نام مجھے نہیں معلوم)
 

کاشفی

محفلین
بے پردگی پڑوس کی جس کو عزیر ہو
دیوار اپنے گھر کی وہ کیسے بنائے گا

(شاعر: نام مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
پھر آگیا ہے ایک نیا سال دوستو!
اس بار بھی کسی سے دسمبر نہیں رُکا

(شاعر: نام مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
فرشتے حشر میں پوچھیں گے پاک بازوں سے
گناہ کیوں نہ کیے، کیا خدا غفور نہ تھا

(شاعر: نام مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
زلزلے یوں ہی زمینوں پہ نہیں آتے ہیں
کوئی بیتاب تہ خاک تڑپتا ہوگا

(شاعر: نام مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
کئی گناہوں کا اندراج ہی نہیں ملتا
کسی سے بھول ہوئی ہے مرے حساب میں کچھ

(اوم کرشن راحت)
 
Top