ظہیر احمد ظہیر

  1. جاسمن

    پندرہویں سالگرہ محفلین کی شاعری اور تحاریر سے سجے پوسٹرز

  2. ظہیراحمدظہیر

    وہ ایک شخص دو عالم کی سروری والا

    احبابِ کرام! آج یہ ناقص الکلام بصد عجز و احترام بحضور رسولِ عالی مقام ﷺ کچھ اشعار بصورت درود و سلام پیش کرنے کی جسارت کررہا ہے ۔ مری دعا ہے کہ اللہ کریم مجھے اُس ہادیِ برحق کے نقشِ قدم پر گام بہ گام چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ! ٭٭٭ وہ ایک شخص دو عالم کی سروری والا شعور دے...
  3. ظہیراحمدظہیر

    کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا

    ایک غزل آپ احبابِ ذوق کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش کرتا ہوں کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ کوئی اس دل میں ترے بعد نہیں آئے گا سنگِ ارزاں تہِ بنیاد نہیں آئے گا دن نکلتے ہی بھلادوں گا میں اندیشۂ روز سرحدِ صبح میں شب زاد نہیں آئے گا ایسے اک طاقِ تمنا پہ رکھ آیا ہوں چراغ بجھ گیا بھی...
  4. ظہیراحمدظہیر

    آنکھوں میں ہوں سراب توکیاکیا دکھائی دے

    ایک دو غزلہ احبابِ انجمن کے حسنِ ذوق کی نذر! یہ چند ماہ پرانی غزلیں ہیں جن میں کچھ اشعار تازہ اضافہ کئے ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ ٭٭٭ آنکھوں میں ہوں سراب توکیاکیا دکھائی دے پانی کے درمیان بھی صحرا دکھائی دے بینائی رکھ کے دیکھ مری ، اپنی آنکھ میں شاید تجھے بھی درد کی...
  5. اَرفَق پورن پوری

    بغرض اصلاح: خوشا ہیں عزت مآب زہرا

    خوشا ہیں عزت مآب زہرا ہیں دیں کا تابندہ باب زہرا ہو ان کی رفعت بیان کس سے ہیں زوجہ بو تراب زہرا بہ شکل حسنین پاے تم نے شگفتہ سے دو گلاب زہرا زنان امت کی آبرو ہیں تمہاری سیرت کے باب زہرا محیط جس سے ہے سارا عالم وہ عظمتوں کا سحاب زہرا حیا میں ثانی نہیں ہے ان کا ہیں ایسی عفت مآب زہرا خدا نے...
  6. اَرفَق پورن پوری

    بغرض اصلاح: شاعروں کے حوالے سے ایک کلام ( پہلا کلام)

    شاعری کے مدیر ہیں ہم لوگ وارث درد و میر ہیں ہم لوگ بات کرتے ہیں ہم محبت کی اس لیے دل پذیر ہیں ہم لوگ خوب لکھتے ہیں دہر کے نوحے میر انیس و دبیر ہیں ہم لوگ بانٹتے ہیں دعائیں دنیا کو دیکھنے میں فقیر ہیں ہم لوگ مٹ نہ پائیں گے رہتی دنیا تک پتھروں کی لکیر ہیں ہم لوگ کچھ نہ کہنا بجز صداقت کے دیکھ...
  7. اَرفَق پورن پوری

    بغرض اصلاح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاعروں کے لیے

    شاعری کے مدیر ہیں ہم لوگ وارث درد و میر ہیں ہم لوگ بات کرتے ہیں ہم محبت کی اس لیے دل پذیر ہیں ہم لوگ خوب لکھتے ہیں دہر کے نوحے ہاں انیس و دبیر ہیں ہم لوگ بانٹتے ہیں دعائیں دنیا کو دیکھنے میں فقیر ہیں ہم لوگ مٹ نہ پائیں گی رہتی دنیا تک پتھروں کی لکیر ہیں ہم لوگ
  8. ظہیراحمدظہیر

    کوئی فخرِ زہد و تقویٰ ، نہ غرورِ پارسائی

    احبابِ محفل کی خدمت میں ایک غزل پیش ہے۔ آپ سب کے حسنِ ذوق کی نذر! گر قبول افتد زہے عز و شرف! ٭٭٭ کوئی فخرِ زہد و تقویٰ ، نہ غرورِ پارسائی مجھے سب خبر ہے کیا ہے مرے نفس کی کمائی مجھے جب کبھی اندھیرے ملے راہِ جستجو میں نئی مشعل ِ تمنا ترے نام کی جلائی اسے کیوں نہ سر پہ رکھوں ، یہ جزائے بندگی...
  9. ظہیراحمدظہیر

    آخر میں کھلا آکر یہ راز کہانی کا

    احبابِ کرام ، محفل پر اپنا پرانا کلام لگانے کا سلسلہ ایک تعطل کے بعد پھر سے شروع کررہا ہوں ۔ نوید یہ ہے کہ اب سات آٹھ یا اتنی ہی اور غزلیں باقی بچی ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ ہی دنوں میں یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچے گا ۔ دو تین تازہ غزلیں بھی اپنی باری کا انتظار کرہی ہیں ۔ :):):) ۔ ایک غزل آپ احباب کے...
  10. شکیل احمد خان23

    اساتذہ کرام سے اِصلاح کی درخواست ہے (شکیل احمد خان)

    کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے تارِ نفس پہ ضرب سے دل باز کیوں رہے نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر حیرت ہے پھر وہ گوش بر آواز کیوں رہے شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق دل کے اِن آنسوؤں کا تو غماز کیوں رہے تھی داستاں طویل ترے انتظار کی ایک ایک اشک روکا کہ ایجاز کیوں رہے۔۔یا ۔۔روکا...
  11. خ

    ایک نظم بغرضِ اصلاح

    استادِ محترم سر الف عین سے برائے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں اور دیگر احباب سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنی قیمتی مشوروں سے نوازیں زندگی بھی عجب تماشہ ہے اس تماشے میں ہر تماشائی مختلف رنگ و روپ لیتا ہے کوئی پاتا ہے سایہ دار درخت کوئی حصے میں دھوپ لیتا ہے کوئی ہے مبتلا ء جنگ و...
  12. ظہیراحمدظہیر

    یقینِ نور ہو دل میں تو شب گوارا ہے

    احبابِ بزمِ سخن! آپ کی خدمت میں ایک دوغزلہ پیش کررہا ہوں اس امید کے ساتھ کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ یقینِ نور ہو دل میں تو شب گوارا ہے سحر نے رات کے اُس پار سے پکارا ہے نہ کھاؤ خوف طلسماتِ منظرِ شب سے فریبِ شعلۂ ظلمت ہے جو نظارہ ہے بندھا ہوا ہے نگاہوں سے مہرِ تاباں تک چلے چلو...
  13. ارشد چوہدری

    کرو یاد رب کو سویرے سویرے---برائےاصلاح

    الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: ظہیر احمد ظہیر محمد خلیل الرحمن --- فعولن فعولن فعولن فعولن --------- کرو یاد رب کو سویرے سویرے تبھی دور ہوں گے دلوں کے اندھی ------------- نہ دنیا کے پیچھے یوں بھاگو خدارا کبھی کام آئے گی تیرے نہ میرے ------------ دلوں کا سکوں بس اسی...
  14. ظہیراحمدظہیر

    مشعلِ حرف لئے نور بکف ہوجائیں

    احبابِ گرامی قدر! ایک اور پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ اس کے کچھ اشعار شاید مبہم سے محسوس ہوں کہ پانچ چھ سال پہلے کے حالات اور پس منظر میں کہے گئے تھے۔ امید ہے کہ دو چار اشعار آپ کو پسند آجائیں گے۔ ٭ مشعلِ حرف لئے نور بکف ہو جائیں کاش ہم اپنے زمانے کا شرف ہوجائیں عقل کہتی ہے چلو ساتھ زمانے کے...
  15. ظہیراحمدظہیر

    اِن غزالوں کو بھلا کس کے ٹھکانے کی خبر

    محترم احبابِ محفل کی خدمت میں ایک اور غزل حاضر ہے۔ یہ تقریباً تین سال پرانا کلام ہے ۔ امید واثق ہے کہ آپ صاحبانِ ذوق کو ایک دو اشعار ضرور پسند آئیں گے ۔ ٭ اِن غزالوں کو بھلا کس کے ٹھکانے کی خبر پوچھئے خارِ مغیلاں سے دِوانے کی خبر خاک چھانوں تری گلیوں کی بتا میں کب تک دے مرے شہر کوئی یار...
  16. ظہیراحمدظہیر

    اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ

    دو سال پرانی ایک غزل آپ احباب کے حضور پیشِ خدمت ہے ۔ اس میں چند اشعار تازہ اضافہ کئے ہیں ۔ شاید آپ کو پسند آئیں ۔ آپ کی باذوق بصارتوں کی نذر! ٭ اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ آئینہ مت دکھائیے ، جھوٹا کہیں گے لوگ شاخیں گرا رہے ہیں مگر سوچتے نہیں پھر کس شجر کی چھاؤں کو سایہ کہیں گے...
  17. ظہیراحمدظہیر

    کب سے لگی ہے اُس کی نشانی کتاب میں

    ایک اور پرانی غزل احبابِ بزمِ سخن کے ذوق کی نذر! شاید ایک دو اشعار ڈھنگ کے ہوں اور آپ کو پسند آجائیں ۔ گر قبول افتد ۔۔۔۔۔ کب سے لگی ہے اُس کی نشانی کتاب میں کاغذ مڑا ہوا ہے پرانی کتاب میں خلقِ خدا میں ٹھہری وہی سب سے معتبر لکھی نہ جا سکی جو کہانی کتاب میں طاقت ہے کس قلم میں...
  18. ظہیراحمدظہیر

    راہبر دیکھ لئے ، راہ گزر دیکھ آئے

    احباب کرام ! ایک پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ اس کے اکثر اشعار چند سال پہلے پاکستان سے واپسی کے سفر کے دوران لکھے گئے تھے۔ اگر آج کل کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو یہ شعر اتنےپرانے محسوس نہیں ہوتے ۔ شاید آپ کو پسند آئیں ۔ راہبر دیکھ لئے ، راہ گزر دیکھ آئے بیچ رستے سے ہم انجامِ سفر دیکھ آئے...
  19. ظہیراحمدظہیر

    اپنوں نے بھی منّت کی ، غیروں نے بھی سمجھایا

    ایک اور پرانی غزل کے کچھ اشعار پیشِ خدمت ہیں ۔ آپ احباب کی بصارتوں کی نذر! اپنوں نے بھی منّت کی ، غیروں نے بھی سمجھایا کرنا تھا جو اِس دل نے کیا ، باز نہیں آیا نالہ كبهی کھینچا ہے ، تو گیت كبهی گایا نازِ شبِ ہجراں تو كسی طور نہ اُٹھ پایا دیکھا تھا کبھی جس کی گلیوں میں...
  20. ظہیراحمدظہیر

    ناخداؤں کے کھلے کیسے بھرم پانی میں

    آج پھر ایک پرانی غزل آپ احباب کے ذوقِ لطیف کی نذر کررہا ہوں ۔ ایک دور میں مشکل زمینوں میں طبع آزمائی کا شوق ہوا تھا ۔ یہ انہی دنوں کی یادگار ہے۔ شاید آپ کو کچھ اشعار پسند آئیں ۔ ناخداؤں کے کھُلے کیسے بھرم پانی میں کیا سفینے تھے کئے غرق جو کم پانی میں شہر کا شہر ہوا گریہ کناں مثلِ...
Top