عاطف کی شاعری

  1. عاطف ملک

    غزل: وہی قصہ پرانا ہے

    ایک کاوش احباب کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے کہ اپنی رائے سے نوازیں گے۔ وہی قصہ پرانا ہے محبت ہے، زمانہ ہے کہیں مجبور دیوانی کہیں محزوں دوانہ ہے کسی سودائی کا ہے سر کسی کا آستانہ ہے ٹنگی ہے جان سولی پر وفا کو آزمانا ہے اسی میں مصلحت ڈھونڈو تعلق تو نبھانا ہے جہاں سے زخم رستے ہیں وہیں مرہم...
  2. عاطف ملک

    تلخیِٔ ایام سے کچھ یوں کنارا ہو گیا

    ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر تلخیِٔ ایام سے کچھ یوں کنارا ہو گیا ہم پہ صرف ان کے خیالوں کا اجارہ ہو گیا دل نے کیں وابستہ امیدیں کسی کی ذات سے ڈوبتے کو پھر سے تنکے کا سہارا ہو گیا اک تبسم،اک نظر، بس ایک پل کی بات تھی "مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمھارا ہو گیا" اس تعلق میں سبھی خوشیاں ہوئیں ان...
  3. عاطف ملک

    خلق میں ایک ہی تو نام نہیں

    ایک کاوش استادِ محترم اور احباب کے ذوق کی نذر: خلق میں ایک ہی تو نام نہیں شاعری اس ہی پر تمام نہیں اب وہ پہلے سے صبح و شام نہیں اس کی گلیوں میں اب قیام نہیں آج ہم ہو گئے خفا اس سے یہ بھی چاہت کا تو مقام نہیں کیوں کریں یاد ہر گھڑی اس کو کیا ہمیں اور کوئی کام نہیں دل کے بدلے میں دل ملے بھی...
  4. عاطف ملک

    لیتا ہے خبریں غیر سے اپنے شکار کی

    لیتا ہے خبریں غیر سے اپنے شکار کی دیکھو مزاج پرسی ذرا میرے یار کی نکلی جو آج آہ دلِ دل فگار کی پہنچے گی گونج عرش تلک اس پکار کی تو پاس ہو تو سال ہے خوشیوں کی اک گھڑی اور دور ہو تو پل ہے صدی اضطرار کی جو بات ناگوار ہو ان کے مزاج کو لگتی ہے ان کو بات وہی انتشار کی پہچان لیں جو حق کو تو دیتے...
  5. عاطف ملک

    بھروسا جس پہ کِیا تھا اسی نے توڑ دیا

    چند اشعار استادِ محترم اور محفلین کی نذر: بھروسا جس پہ کِیا تھا اسی نے توڑ دیا جو آیا ہم پہ کڑا وقت، اس نے چھوڑ دیا جو میں نے پوچھا بتاؤ مِری خطا کیا ہے؟ مرا سوال مری سمت اس نے موڑ دیا میں بُن رہا تھا حسیں خواب تیری قربت کے ترے فراق نے ہر ایک خواب توڑ دیا اب اپنے رشتہِٕ امید کی بھی کیا...
  6. عاطف ملک

    زخم کھاتا ہوا میں زخم لگاتا ہوا تُو

    چند اشعار: زخم کھاتا ہوا میں زخم لگاتا ہوا تُو درد سہتا ہوا میں درد بڑھاتا ہوا تُو ایک منظر ہے مگر دو ہیں الگ رخ اس کے راکھ ہوتا ہوا میں اور جلاتا ہوا تُو داد بیداد کی تفسیر نہیں اس کے سوا ہنس کے سہتا ہوا میں اور ستاتا ہوا تُو دیکھنے والوں نے دیکھا تھا تماشا یہ عجیب خاک ہوتا ہوا میں خاک...
  7. عاطف ملک

    یادوں کے اک چراغ کو روشن کیے ہوئے

    یادوں کے اک چراغ کو روشن کیے ہوئے وہ چن رہا ہے آس کے جگنو بجھے ہوئے اک بدنصیب کور نگاہی کے شہر میں پھرتا ہے اب بھی دیدہِ بینا لیے ہوئے کیسے کہوں میں شعر؟ غزل ہو تو بھلا کیوں؟ مدت ہوئی وہ چاند سا چہرہ تکے ہوئے بچھڑا جو اپنی اصل سے،گھر کا نہ گھاٹ کا جھونکا ہوا کا لے گیا پتے گرے ہوئے نکلے تری...
  8. عاطف ملک

    خشکی میں جیسے ناؤ چلاتا ہوں روز ہی

    ایک کاوش استادِ محترم اور احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر: خشکی میں جیسے ناؤ چلاتا ہوں روز ہی میں زخم دل کے اس کو دکھاتا ہوں روز ہی لڑتا ہوں روز اس کے تصور سے رات بھر خوابوں میں پھر اسی کو مناتا ہوں روز ہی پہلے تو آئینے میں بناتا ہوں ایک عکس پھر اس کو دل کا حال سناتا ہوں روز ہی ہر روز جا نکلتا...
  9. عاطف ملک

    ترس ہم پر اگر وہ کھا رہے ہیں

    ایک اور کاوش استادِ محترم اور احباب کے ذوق کی نذر: ترس ہم پر اگر وہ کھا رہے ہیں تو پھر ملنے سے کیوں کترا رہے ہیں جو کہتے تھے ہمیں گمراہِ منزل ہمارے پیچھے پیچھے آرہے ہیں کہا تھا تم نے پچھتاؤ گے اک دن ذرا دیکھو تو، ہم پچھتا رہے ہیں تمہارا ذکر ہے، ہم ہیں، قلم ہے کئی دیوان لکھے جا رہے ہیں جو...
  10. عاطف ملک

    فغان و نالہ و شیون پہ اختیار نہ ہو

    فغان و نالہ و شیون پہ اختیار نہ ہو کسی کے ہجر میں یوں کوئی بے قرار نہ ہو لبوں پہ تذکرہ، دل میں خیالِ یار نہ ہو دعا ہے عمر میں میری وہ پل شمار نہ ہو خدایا ضبط عطا کر پہ اس قدر بھی نہ کر کہ حالِ دل مرا ان پر ہی آشکار نہ ہو لگایا جس نے مجھے روگ زندگی بھر کا وہ زندگی میں کبھی غم سے ہم کنار نہ ہو...
  11. عاطف ملک

    یہ دل نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

    ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر: رہینِ یار نہ کرتا تو اور کیا کرتا یہ دل نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا سراپا سادگی، پیکر حیا کا، نرم مزاج میں اس سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا عجب مٹھاس تھی اس بے وفا کی باتوں میں میں اعتبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا شکستہ دل کو اسی دل شکن کی چوکھٹ پر گلہ گزار نہ...
  12. عاطف ملک

    تعبیر چاہتا ہے یہ ہر ایک خواب کی

    تعبیر چاہتا ہے یہ ہر ایک خواب کی ضد بھی تو دیکھیے دلِ خانہ خراب کی ہاتھوں میں جام سامنے بوتل شراب کی ہم پر گنہ نہیں کہ ہے نیت ثواب کی سارے جہاں کو چھوڑ کے تجھ سے کیا ہے عشق مت کر قبول، داد تو دے انتخاب کی لب بستہ اس لیے ہیں کہ یہ جانتے ہیں ہم تجھ میں نہ ہو گی تاب ہمارے جواب کی جا تجھ کو...
  13. عاطف ملک

    نہ جانے کیسی کرامت ہوئی صدا سے مری

    نہ جانے کیسی کرامت ہوئی صدا سے مری کہ آسماں بھی لرزنے لگا دعا سے مری جو عمر قید ملی عالمِ مصائب میں ہوا تھا ایسا بھی کیا سانحہ خطا سے مری میں رب سے اس لیے کرتا ہوں زندگی کی دعا کسی کا چَین ہے وابستہ اب بقا سے مری یہ اور بات انا اعتراف سے روکے پگھل رہا ہے وہ پتھر بھی التجا سے مری میں بانٹتا...
  14. عاطف ملک

    آنے لگا ہے راس غمِ عاشقی مجھے

    آنے لگا ہے راس غمِ عاشقی مجھے دینے لگی ہے لطف یہ دیوانگی مجھے وہ دے رہا تھا مجھ کو تسلی کہ خوش ہے وہ اور لگ رہی تھی آنکھ میں اس کی نمی مجھے گو ان کی مثل ہونے کا دعوٰی نہیں رہا کہتے ہیں پھر بھی عکس انھی کا سبھی مجھے مختار ہوں تو کیسے ہوں؟ عاجز ہوں میں تو کیوں؟ الجھن تمام عمر رہی بس یہی مجھے...
  15. عاطف ملک

    دشت میں جیسے کسی ابر کا سایہ وہ شخص

    ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر: دشت میں جیسے کسی ابر کا سایہ وہ شخص مرے ہر درد کا ہر دکھ کا مداوا وہ شخص مجھ کو ہر ایک مصیبت سے پرے رکھتا تھا اپنی ہی ذات کے الجھاؤ میں الجھا وہ شخص ساری دنیا سے مرے واسطے لڑنے والا تھا مرا مان وہ، تھا حوصلہ میرا وہ شخص اپنے چہرے پہ تبسم کو سجا رکھتا تھا...
  16. عاطف ملک

    دل کو خوش رکھنے کا طریقہ سیکھ لیا

    دل کو خوش رکھنے کا طریقہ سیکھ لیا ہم نے بھی خوابوں میں رہنا سیکھ لیا طنز زمانے بھر کے ہنس کر سہہ لینا تیرے عشق میں ہم نے کیا کیا سیکھ لیا اپنا دل اب سینے ہی میں رکھتا ہوں کس کو کیا دینا ہے تحفہ سیکھ لیا اب تو اپنے گھر میں راج کرے گی وہ اس نے روٹی گول بنانا سیکھ لیا دل کی بات زباں پر اب لاتا...
  17. عاطف ملک

    دل پر جو ترے عشق کا سایہ نہیں ہوتا

    ایک پرانی غزل، ممکن ہے کہ پہلے بھی شریکِ محفل کی ہو، لیکن آج یاد آ گئی تو پیش کر رہا ہوں۔استادِ محترم اعجاز عبید صاحب سے خصوصی نظر کی درخواست کے ساتھ: دل پر جو ترے عشق کا سایہ نہیں ہوتا پیروں تلے یہ درد کا صحرا نہیں ہوتا چاہت میں کسی کی، کرے خود کو کوئی برباد ناں ناں مری جاں، آج کل ایسا نہیں...
  18. عاطف ملک

    اخفائے راز و ضبطِ غمِ بے بہا کا نام

    اخفائے راز و ضبطِ غمِ بے بہا کا نام لینے لگا ہوں آج میں پھر سے وفا کا نام جو میرے جی میں آئے کروں گا وہی حضور گویا ہوائے نفس ہے میرے خدا کا نام دل پر نہیں ہے زور ، مگر ضبط میرا دیکھ لب پر نہ آئے گا کبھی اس بے وفا کا نام کیا چیز ہے کہ حسنِ تخیل کہوں جسے! شعروں میں شعریت ہے بھلا کس بلا کا نام...
  19. عاطف ملک

    کریں گے بات نہ اس کی یہ ہم نے ٹھانی ہے

    کریں گے بات نہ اس کی یہ ہم نے ٹھانی ہے ہمارے دل نے مگر کب ہماری مانی ہے نہ آرزو ہے کسی نفع کی، نہ خوفِ زیاں یہ زندگانی بھی کیا خاک زندگانی ہے اسی کی یاد، اسی کا خیال، اسی کا ذکر ہمارے پاس تو بس ایک ہی کہانی ہے مرے تڑپنے کا گر آپ اڑا رہے ہیں مذاق تو جان لیں یہ گھڑی آپ پر بھی آنی ہے کتابِ عشق...
Top