خلق میں ایک ہی تو نام نہیں

عاطف ملک

محفلین
ایک کاوش استادِ محترم اور احباب کے ذوق کی نذر:

خلق میں ایک ہی تو نام نہیں
شاعری اس ہی پر تمام نہیں

اب وہ پہلے سے صبح و شام نہیں
اس کی گلیوں میں اب قیام نہیں

آج ہم ہو گئے خفا اس سے
یہ بھی چاہت کا تو مقام نہیں

کیوں کریں یاد ہر گھڑی اس کو
کیا ہمیں اور کوئی کام نہیں

دل کے بدلے میں دل ملے بھی تو کیوں
چاہتیں "بارٹر" نظام نہیں

میں اسی کا ہوں سر سے پاؤں تلک
اس میں ہرگز کوئی کلام نہیں

جاں چھڑکتے تھے جن پہ آپ کبھی
آج اُن سے دعا سلام نہیں

عمر بھر ایک ہی سے ہو کے رہے
عشق کو ایسا بھی دوام نہیں

فرقتیں گر نہ ہوں مقدر میں
عاشقی مشغلہ ہے کام نہیں

منحصر اس کے ذوق پر بھی ہے
شعر عاطفؔ تمہارا خام نہیں

عاطفؔ ملک
نومبر ۲۰۱۹
 
آخری تدوین:
چاہتیں بارٹر نظام نہیں :)
آہ کیا یاد دلا دیا ۔۔۔ انگریزی الفاظ کے استعمال پر سرور راز صاحب سے بہت ڈانٹ کھائی ہے :)

"میں اسی کا ہوں سر سے پاؤں تک"
یہ مصرعہ بحر سے خارج معلوم ہو رہا ہے. ممکن ہے کتابت کی غلطی ہو کیونکہ تک کو تلک کرنے سے نقص دور ہوجاتا ہے. واللہ اعلم

"کیوں کریں یاد ہر گھڑی اس کو"
اچھا ہے!

"آج ہم ہوگئے خفا اس سے"
دوسرا مصرعہ کچھ کمزور ہے اور مزید توجہ کا متقاضی ہے.

باقی کوئی دوست رہنمائی کر سکتا ہے کہ یہ تمغے دینے کا آپشن کہاں میسر ہے؟ مجھے ڈیسک ٹاپ اور موبائل دونوں میں نہیں مل پا رہا. شکریہ

دعاگو
راحل
 

عاطف ملک

محفلین
چاہتیں بارٹر نظام نہیں :)
آہ کیا یاد دلا دیا ۔۔۔ انگریزی الفاظ کے استعمال پر سرور راز صاحب سے بہت ڈانٹ کھائی ہے
:)
"میں اسی کا ہوں سر سے پاؤں تک"
یہ مصرعہ بحر سے خارج معلوم ہو رہا ہے. ممکن ہے کتابت کی غلطی ہو کیونکہ تک کو تلک کرنے سے نقص دور ہوجاتا ہے. واللہ اعلم
پاؤں بر وزن فعلن باندھا ہے۔۔۔۔۔۔شاید اس وجہ سے ایسا لگ رہا ہے۔
"کیوں کریں یاد ہر گھڑی اس کو"
اچھا ہے!
ممنون ہوں
"آج ہم ہوگئے خفا اس سے"
دوسرا مصرعہ کچھ کمزور ہے اور مزید توجہ کا متقاضی ہے
دیکھتا ہوں اگر کچھ بہتر صورت ہو سکے تو:)
باقی کوئی دوست رہنمائی کر سکتا ہے کہ یہ تمغے دینے کا آپشن کہاں میسر ہے؟ مجھے ڈیسک ٹاپ اور موبائل دونوں میں نہیں مل پا رہا. شکریہ
غالباً تمغے دینے کیلیے کم از کم پچاس مراسلوں کا حامل ہونا لازم ہے :)
تب تک اپنے تیر کمان سنبھال کر رکھیے :p
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ
راحل نے پاؤں کی طرف اچھی توجہ دلائی ہے۔ پاؤں بمعنی پیر کا رواں تلفظ فعل ہوتا ہے فاعلن نہیں۔ جب کہ پانا مصدر سے پاؤں کا بہتر تلفظ بر وزن فعلن ہے۔ یہاں پاؤں تلک کر دینے سے روانی بہتر ہی لگتی ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب! اچھے اشعار ہیں عاطف!
غزل کے اوصاف میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مطلع جہاں تک ہوسکے صاف ، اسقام سے پاک بلکہ زوردار ہونا چاہئے ۔ ورنہ غزل قاری کی توجہ اپنی طرف کھینچنے میں ناکام رہتی ہے ۔ مطلع کے مصرع اولیٰ میں خلق اور نام کی رعایت کمزور اور عجیب سی ہے ۔ خلق کی رعایت سے تو شخص یا آدمی یا فرد کا ذکر آنا چاہئے ۔وغیرہ وغیرہ۔ دوسرے مصرع میں اُس ہی پر کے بجائے اُسی پر فصیح ہوگا ۔ یہ میری مختصر اور ناقص سی رائے ہے ۔ گستاخی معاف۔
 

عاطف ملک

محفلین
غزل کے اوصاف میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مطلع جہاں تک ہوسکے صاف ، اسقام سے پاک بلکہ زوردار ہونا چاہئے ۔
جی بالکل،اچھا مطلع کہنے کی کوشش تو ہوتی ہے۔
مطلع کے مصرع اولیٰ میں خلق اور نام کی رعایت کمزور اور عجیب سی ہے ۔ خلق کی رعایت سے تو شخص یا آدمی یا فرد کا ذکر آنا چاہئے ۔وغیرہ وغیرہ۔
بہت بہتر،کوئی متبادل صورت دیکھتا ہوں۔
دوسرے مصرع میں اُس ہی پر کے بجائے اُسی پر فصیح ہوگا ۔ یہ میری مختصر اور ناقص سی رائے ہے ۔ گستاخی معاف۔
اسی سے مصرع بحر میں ہی رہے گا محترم؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اسی سے مصرع بحر میں ہی رہے گا محترم؟
اگر الفاظ کی ترتیب یونہی رکھتے ہوئے "اس ہی" کو "اسی" سے بدل دیں گے تو ظاہر ہے کہ بحر میں نہیں رہے گا ۔ الفاظ کی ترتیب بدلنی پڑے گی ۔ یوں کردیکھئے: اُسی پرشاعری تمام نہیں --- یا --- شاعری اس پہ ہی تمام نہیں ۔ وغیرہ
 
Top