عاطف ملک

  1. عاطف ملک

    غزل: وہی قصہ پرانا ہے

    ایک کاوش احباب کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے کہ اپنی رائے سے نوازیں گے۔ وہی قصہ پرانا ہے محبت ہے، زمانہ ہے کہیں مجبور دیوانی کہیں محزوں دوانہ ہے کسی سودائی کا ہے سر کسی کا آستانہ ہے ٹنگی ہے جان سولی پر وفا کو آزمانا ہے اسی میں مصلحت ڈھونڈو تعلق تو نبھانا ہے جہاں سے زخم رستے ہیں وہیں مرہم...
  2. عاطف ملک

    غزل: اپنے دل پر لگا لیے چرکے

    حاضری لگوانے کی نیت سے چند اشعار پیش ہیں۔امید ہے کہ احباب رائے سے نوازیں گے۔ اپنے دل پر لگا لیے چرکے ہم نے پھر ذکر آپ کا کر کے میری آہوں میں کرب اتنا تھا مجھ سے وحشت لپٹ گئی ڈر کے تیغ و خنجر کہاں ہمارا نصیب ہم تو گھائل ہیں دیدۂِ تر کے جینا ایسا بھی کیا ضروری ہے کہ جیا جائے روز مر مر کے...
  3. عاطف ملک

    ہمارے دل میں محبت ہے کملی والے ﷺ کی

    لبوں پہ اس لیے مدحت ہے کملی والے کی ہمارے دل میں محبت ہے کملی والے کی ہے جیسے رب کی حکومت سبھی جہانوں پر ہر اک جہان پہ رحمت ہے کملی والے کی بس اک خدا ہے مقامِ حضور سے واقف ورا بشر سے حقیقت ہے کملی والے کی عطا بھی ایسی کہ باقی رہے نہ کوئی طلب وہ فیض و جود و سخاوت ہے کملی والے کی گواہی دیتے...
  4. عاطف ملک

    ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو

    کافی عرصے بعد کچھ اشعار ہوئے ہیں بلکہ کہے ہیں۔اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش ہیں کہ اپنی رائے ضرور دیں گے۔ ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو آہ کہتا ہوں مَیں پلکوں سے گرے پانی کو جس کے ہونے سے نہ محسوس ہو نادار کا دُکھ زہر کہتا ہوں میں اس شے کی فراوانی کو زندگانی میں محبت...
  5. عاطف ملک

    نعت: یا رب عطا ہو ایسی محبت حضور کی

    نعت یا رب عطا ہو ایسی محبت حضور کی ہر اک ادا سے جھلکے اطاعت حضور کی "توحید کا شعور ہے رحمت حضور کی" عرفانِ ذاتِ حق ہے بدولت حضور کی سارے پیمبروں میں امامت حضور کی قائم ہے دو جہاں پہ سیادت حضور کی سچائی ان کی خُو تھی، دیانت تھا ان کا وصف دی ہے عدو نے بھی یہ شہادت حضور کی فرمانِ سیدی ہے "انا...
  6. عاطف ملک

    ترے لہجے کی لکنت نے، ترے نظریں چرانے نے

    ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر: ترے لہجے کی لکنت نے، ترے نظریں چرانے نے بھرم اک پل میں توڑے ہیں کئی تیرے بہانے نے کبھی شاداں، کبھی برہم، کبھی مائل، کبھی گم سم ستم ڈھائے ہیں کیا ہم پر تمہارے یوں ستانے نے تخیل کو تو بس درکار تھی تحریک اتنی سی اسے دیکھا غزل لکھی نئی اس کے دِوانے نے کہیں کوہِ محبت...
  7. عاطف ملک

    تمام دہر ہی جیسے کسی خمار میں ہے

    تمام دہر ہی جیسے کسی خمار میں ہے ہمارا دل جو تری یاد کے حصار میں ہے لرز اٹھا ہے فلک، تھرتھرا رہی ہے زمیں وہ سوز و درد بھرا آہِ دل فگار میں ہے جو ہم سے کی بھی تو ظالم نے بات ایسی کی کہ سن کے دل کو سکوں ہے نہ جاں قرار میں ہے میں چاہتا ہوں کہ سب ہار کر تجھے جیتوں تو سوچتا ہے تری جیت میری ہار میں...
  8. عاطف ملک

    غزل: دل لگانے کی کیا ضرورت ہے

    دل لگانے کی کیا ضرورت ہے چوٹ کھانے کی کیا ضرورت ہے آزمانے کی کیا ضرورت ہے یوں ستانے کی کیا ضرورت ہے دل میں رہیے نگاہ میں بسیے دور جانے کی کیا ضرورت ہے آپ تھے ٹھیک اور ہم تھے غلط منہ بنانے کی کیا ضرورت ہے کہہ دیا جب کہ آپ ہی کا ہوں پھر جتانے کی کیا ضرورت ہے ایسی قاتل نگاہ ہوتے ہوئے "مسکرانے...
  9. عاطف ملک

    عشق جس دن سے بے اصول ہوا

    عشق جس دن سے بے اصول ہوا جور و عصیاں بنا، فضول ہوا چھا گئی دل پہ ایسی بوالہوسی پھول ہوتا تھا جو، ببول ہوا وہ کہ ٹھہرے متاعِ جاں میری میں کہ ان کی ذرا سی بھول ہوا خار کیا شے ہے، سنگ ہے کیا چیز ان کے در کا ہوا تو پھول ہوا تہمتیں، طنز و طعنہ، رسوائی بسر و چشم سب قبول ہوا دکھ نہیں تیری بے رخی...
  10. عاطف ملک

    دو غزلہ: ستائش سن کے اِترانے سے پہلے

    ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر ستائش سن کے اِترانے سے پہلے وہ شرمائے بھی، مسکانے سے پہلے خرد کو تھی تعقل سے ہی نسبت خمارِ عشق چھا جانے سے پہلے خیالوں میں بنائی ایک جنت تصور میں تمہیں لانے سے پہلے ہزاروں استعارے ہم نے سوچے تمہارا ذکر کر جانے سے پہلے عدو کے مورچوں کی بھی خبر لو ہمارے زخم سہلانے...
  11. عاطف ملک

    شکوۂِ اربابِ وفا بھی سن لے

    ہمیں موبائل گیمنگ(mobile gaming) کا شوق ہے بلکہ جنون کہیے تو بے جا نہ ہو گا۔ہینڈز فری (handsfree) خراب کیا ہوئے،جان پر بن آئی۔چاروناچار وقت نکال کے اپنے شہر کے معروف بازار کا رخ کیا اور متعدد دکانوں کی خاک چھانی کہ اپنی ضرورت کے مطابق گیمنگ ہینڈز فری(gaming handsfree) خریدیں لیکن کہیں سے مراد بر...
  12. عاطف ملک

    اخیرِ شب جو میں دستِ دعا اٹھاؤں گا

    اخیرِ شب جو میں دستِ دعا اٹھاؤں گا لبوں پہ صرف تری آرزو ہی لاؤں گا خدا کی وسعتِ رحمت سے لو لگاؤں گا میں پھر سے بابِ اجابت کو کھٹکھٹاؤں گا ہو جس میں میرے مقابل وہ دشمنِ ایماں میں جان بوجھ کے وہ جنگ ہار جاؤں گا بلاجواز وہ پھر ہو گیا خفا مجھ سے کہ جانتا ہے وہ، میں ہی اسے مناؤں گا اسی کے نام سے...
  13. عاطف ملک

    قیس و فرہاد سے، صحراؤں بیابانوں سے

    قیس و فرہاد سے، صحراؤں بیابانوں سے توڑ آیا ہوں سبھی رابطے دیوانوں سے ایسا آسودۂِ دل ہے ترے احسانوں سے تیرا سائل کبھی ملتا نہیں سلطانوں سے آگے بڑھ بڑھ کے لگاتا ہوں مصیبت کو گلے میں وہ ساحل ہوں کہ ٹکراتا ہوں طوفانوں سے ہر گھڑی جان ہتھیلی پہ لیے پھرتے ہیں کس میں ہمت ہے کہ الجھے ترے پروانوں سے...
  14. عاطف ملک

    جس پل سے ترا عشق ہمیں دان ہوا ہے

    چند تک بندیاں: جس پل سے ترا عشق ہمیں دان ہوا ہے پہلے جو کٹھن تھا وہی آسان ہوا ہے الفت کا بھی کیا خوب ہی احسان ہوا ہے اب نام تمہارا مری پہچان ہوا ہے یہ بھول گیا فرطِ مسرت میں دھڑکنا اس دل میں ترا درد جو مہمان ہوا ہے جاتی ہے تو جاں جائے، نہ جائے گا یہ دل سے یہ عشق ہمیں صورتِ ایمان ہوا ہے...
  15. حسن محمود جماعتی

    ایک ملاقات کا مختصر حال

    کورونا وبا کے اثرات میں ایک امر اپنوں سے دوری بھی ہے۔ یعنی سگے رشتہ داروں کو چار و ناچار دور رہنا پڑتا ہے۔ ماں باپ سگی اولاد سے، اولاد ماں باپ سے، بھائی بہن، میاں بیوی الغرض ہر رشتے سے فاصلے پیدا ہوجاتے ہیں۔ عمومی حالات میں سماجی فاصلہ ضروری ہے۔ لیکن اسی کورونا کے سبب ہم ملے محفل کی ایک خوبصورت...
  16. عاطف ملک

    ایک کاوش: شیون و فغاں لکھا اہلیت کے خانے میں

    محترم عامر امیر کی مشہور زمین میں ایک کوشش قابلِ قدر اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔شاید کوئی شعر آپ کو پسند آ جائے۔رائے ضرور دیجیے گا۔ شیون و فغاں لکھا اہلیت کے خانے میں اور داد خواہی کا شوق، لَت کے خانے میں دل کا گوشوارہ جب ہم نے کھول کر دیکھا تیرا غم لکھا پایا منفعت کے خانے میں...
  17. عاطف ملک

    غزل: خوب سمجھا ہوں میں دنیا کی حقیقت لوگو

    ایک پرانی غزل محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔ خوب سمجھا ہوں میں دنیا کی حقیقت لوگو! تب تلک چاہ ہے، جب تک ہے ضرورت، لوگو! خود پرستی کے فسوں ساز سمندر میں کہیں مر گیا ڈوب کے احساسِ مروت لوگو! نہ رہا دور کہ انمول تھے اخلاص و وفا اب تو لگتی ہے ہر اک چیز کی قیمت، لوگو! "جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے...
  18. عاطف ملک

    مضطر و بے کس و لاچار رہا کرتے ہیں

    ایک اور کاوش محترم اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے گا۔ مضطر و بے کس و لاچار رہا کرتے ہیں تیری چوکھٹ سے جو بے زار رہا کرتے ہیں اک نظر لطف کی، اے میرے مسیحا اس سمت اس طرف آپ کے بیمار رہا کرتے ہیں وہ تو معصوم ہی رہتے ہیں ستم کر کے بھی ہم گلہ کر کے گنہ گار...
  19. عاطف ملک

    غزل: پلٹ کر کی خبر گیری، نہ رکھا رابطہ کوئی

    ایک اور کاوش محترم اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔ پلٹ کر کی خبر گیری، نہ رکھا رابطہ کوئی کبھی اپنوں کو بھی یوں چھوڑ کر جاتا ہے کیا کوئی خدا شاہد ہے، تھا، ہے، اور نہ ہو گا دوسرا کوئی مرے دل میں سمائے بھی تو کیوں تیرے سوا کوئی ہمارے واسطے تو بس وہی اک رہنما ٹھہرا دکھائے تجھ کو پانے...
  20. عاطف ملک

    غزل: ڈھونگ اور منافقت کی روایات پر ہنسوں

    ایک اور کاوش احباب کی خدمت میں پیش: ڈھونگ اور منافقت کی روایات پر ہنسوں عہدِ رواں کی جملہ خرافات پر ہنسوں مفلس پدر کے زیرک و پر عزم نور چشم تیرا مذاق اڑاؤں، تری ذات پر ہنسوں تُو سوچتا ہے سانچ کو آتی نہیں ہے آنچ میں سوچتا ہوں تیرے خیالات پر ہنسوں میں خوگرِ وفا ہوں تو وہ پیکرِ جفا الفت کی اس...
Top