غزل: وہی قصہ پرانا ہے

عاطف ملک

محفلین
ایک کاوش احباب کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے کہ اپنی رائے سے نوازیں گے۔

وہی قصہ پرانا ہے
محبت ہے، زمانہ ہے

کہیں مجبور دیوانی
کہیں محزوں دوانہ ہے

کسی سودائی کا ہے سر
کسی کا آستانہ ہے

ٹنگی ہے جان سولی پر
وفا کو آزمانا ہے

اسی میں مصلحت ڈھونڈو
تعلق تو نبھانا ہے

جہاں سے زخم رستے ہیں
وہیں مرہم لگانا ہے

تردد کس لیے ہوتا
کہا جو تُو نے مانا ہے

تھپیڑے آندھیوں کے ہیں
دیا پھر بھی جلانا ہے

جہاں طوفان کا ڈر ہو
وہیں لنگر گرانا ہے

یہ کہتا ہے ہر اک تنکا
وہی بس آشیانہ ہے

کسی کو آس دے کر بھی
کسی کا دل دکھانا ہے

ہے رہنا دور کس کس سے
کسے اپنا بنانا ہے

نہیں کچھ جانتا کوئی
یہی عاطفؔ نے جانا ہے

عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۲۲​
 

عاطف ملک

محفلین
بہت اعلی عاطف بھائی۔۔۔ ماشاءاللہ
شکریہ نین بھیا
خوب ہے۔

وزن چیک کر لیں۔ کیا ٹنگی کو درست جگہ پر ہی ٹانگا ہے؟
بہت شکریہ
ن غنہ بھی تقطیع میں شمار ہو گا؟
بہت خوب عاطف بھائی ❤️
بہت شکریہ خان
 

محمد وارث

لائبریرین
معلوم نہیں۔
میں نے رنگ ، سنگ کی طرز پر قیاس کیا ہے۔
دراصل یہاں عربی، فارسی اور ہندی الاصل الفاظ کا اعتبار ہے۔ جتنے فارسی الفاظ ہیں جیسے، رنگ، سنگ (پتھر)، جنگ، تنگ، ننگ، انگبیں (شہد) وغیرہ ان میں عروضیوں کے مطابق نون غنہ نہیں ہے اور ان سب میں نون کا وزن محسوب ہوگا۔ جب کہ جتنے ہندی الاصل الفاظ ہیں ان میں نون غنہ یا مخلوط نون ہے جس کا وزن شمار نہیں ہوگا، جیسے سنگ (ساتھ)،انگ (جسم کا حصہ)، ٹانگ، پھلانگ، پٹانگ وغیرہ۔
 
ایک کاوش احباب کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے کہ اپنی رائے سے نوازیں گے۔

وہی قصہ پرانا ہے
محبت ہے، زمانہ ہے

کہیں مجبور دیوانی
کہیں محزوں دوانہ ہے

کسی سودائی کا ہے سر
کسی کا آستانہ ہے

ٹنگی ہے جان سولی پر
وفا کو آزمانا ہے

اسی میں مصلحت ڈھونڈو
تعلق تو نبھانا ہے

جہاں سے زخم رستے ہیں
وہیں مرہم لگانا ہے

تردد کس لیے ہوتا
کہا جو تُو نے مانا ہے

تھپیڑے آندھیوں کے ہیں
دیا پھر بھی جلانا ہے

جہاں طوفان کا ڈر ہو
وہیں لنگر گرانا ہے

یہ کہتا ہے ہر اک تنکا
وہی بس آشیانہ ہے

کسی کو آس دے کر بھی
کسی کا دل دکھانا ہے

ہے رہنا دور کس کس سے
کسے اپنا بنانا ہے

نہیں کچھ جانتا کوئی
یہی عاطفؔ نے جانا ہے

عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۲۲​
عمدہ غزل ہے ، عاطف صاحب ! داد اور مبارکباد پیش ہے .
 

عاطف ملک

محفلین
بہت خوب عاطف بھائی! بہت سی داد! :redheart:
شکریہ احمد بھائی
بہت عمدہ جناب !

ڈھیروں داد و تحسین !
سلامت رہیے !!!
بہت شکریہ
بہت اچھی غزل ہے ماشاءاللہ
شکریہ بھیا
دراصل یہاں عربی، فارسی اور ہندی الاصل الفاظ کا اعتبار ہے۔ جتنے فارسی الفاظ ہیں جیسے، رنگ، سنگ (پتھر)، جنگ، تنگ، ننگ، انگبیں (شہد) وغیرہ ان میں عروضیوں کے مطابق نون غنہ نہیں ہے اور ان سب میں نون کا وزن محسوب ہوگا۔ جب کہ جتنے ہندی الاصل الفاظ ہیں ان میں نون غنہ یا مخلوط نون ہے جس کا وزن شمار نہیں ہوگا، جیسے سنگ (ساتھ)،انگ (جسم کا حصہ)، ٹانگ، پھلانگ، پٹانگ وغیرہ۔
جی بہتر، ویسے میں نے اس معاملے میں اتنا غور نہیں کیا تھا، اپنے قیاس کے مطابق درست لگا تو اسی طرح کر لیا۔
عمدہ غزل ہے ، عاطف صاحب ! داد اور مبارکباد پیش ہے .
بہت شکریہ محترمی
ٹنگی کادرست تلفظ ہےیہ۔
بہت شکریہ استاد محترم۔آپ کی سند مل گئی❤
 

صابرہ امین

لائبریرین
ایک کاوش احباب کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے کہ اپنی رائے سے نوازیں گے۔

وہی قصہ پرانا ہے
محبت ہے، زمانہ ہے

کہیں مجبور دیوانی
کہیں محزوں دوانہ ہے

کسی سودائی کا ہے سر
کسی کا آستانہ ہے

ٹنگی ہے جان سولی پر
وفا کو آزمانا ہے

اسی میں مصلحت ڈھونڈو
تعلق تو نبھانا ہے

جہاں سے زخم رستے ہیں
وہیں مرہم لگانا ہے

تردد کس لیے ہوتا
کہا جو تُو نے مانا ہے

تھپیڑے آندھیوں کے ہیں
دیا پھر بھی جلانا ہے

جہاں طوفان کا ڈر ہو
وہیں لنگر گرانا ہے

یہ کہتا ہے ہر اک تنکا
وہی بس آشیانہ ہے

کسی کو آس دے کر بھی
کسی کا دل دکھانا ہے

ہے رہنا دور کس کس سے
کسے اپنا بنانا ہے

نہیں کچھ جانتا کوئی
یہی عاطفؔ نے جانا ہے

عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۲۲​
عمدہ غزل ۔ بہت خوب !
 
Top