شاعری

  1. فرقان احمد

    علم عروض اور شعری اصطلاحات سے متعلقہ لڑیاں

    اردو محفل میں علمِ عروض اور شعری اصطلاحات سے متعلقہ لڑیوں کو یکجا کر کے پیش کیا جا رہا ہے تاکہ اس موضوع میں دلچسپی رکھنے والے احباب کے لیے تلاش میں سہولت رہے۔ جیسے جیسے آپ مزید لڑیوں کی نشان دہی فرمائیں گے، انہیں بھی اس فہرست میں شامل کر لیا جائے گا۔ علم عروض، اردو شاعری فاعلات شاعری سیکھنے کا...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ زندگانی کا بنا لیجے چلن حُسنِ سُلُوک ۔ محمد احمدؔ

    ایک پرانی غزل اہلِ محفل کی نذر: غزل زندگانی کا بنا لیجے چلن حُسنِ سُلُوک لوگ جیسے بھی ہوں رکھیے حسنِ ظن، حُسنِ سُلُوک سعیِ پیہم ہو کہ ہر دن زندگی کا خوب ہو ہر عمل حسنِ عمل ہو ہر جتن حُسنِ سُلُوک رہبرو! فتنہ گرو! غارت گرانِ دیں سُنو الحذر! اب چاہتا ہے یہ وطن، حُسنِ سُلُوک دھوپ ہے تو کیسا...
  3. کاشفی

    تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے یہ ضرور ہے کہ بہ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے نہ ہو مضمحل مرے ہم سفر تجھے شاید اس کی نہیں خبر انہیں ظلمتوں ہی کے دوش پر ابھی کاروان سحر بھی ہے یہ مرا نصیب ہے ہم نشیں سر راہ بھی نہ ملے کہیں وہی مرا جادۂ جستجو وہی ان کی...
  4. کاشفی

    دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا رقص کوئی بھی نہ ہوگا رقص بسمل کے سوا متفق اس پر سبھی ہیں کیا خدا کیا ناخدا یہ سفینہ اب کہیں بھی جائے ساحل کے سوا میں جہاں پر تھا وہاں سے لوٹنا ممکن نہ تھا اور تم بھی آ گئے تھے پاس کچھ دل کے سوا زندگی کے رنگ سارے ایک تیرے...
  5. کاشفی

    حال ایسا نہیں کہ تم سے کہیں - محبوب خزاں

    غزل (محبوب خزاں) حال ایسا نہیں کہ تم سے کہیں ایک جھگڑا نہیں کہ تم سے کہیں زیر لب آہ بھی محال ہوئی درد اتنا نہیں کہ تم سے کہیں تم زلیخا نہیں کہ ہم سے کہو ہم مسیحا نہیں کہ تم سے کہیں سب سمجھتے ہیں اور سب چپ ہیں کوئی کہتا نہیں کہ تم سے کہیں کس سے پوچھیں کہ وصل میں کیا ہے ہجر میں کیا...
  6. لاریب مرزا

    سعود عثمانی بیعت کی صدی لمحۂ انکار سے کم ہے

    بیعت کی صدی لمحۂ انکار سے کم ہے سردار! تری عمر سرِ دار سے کم ہے اس بات پہ شاہد ہے یہ مشکیزہ ء خالی! اک گھونٹ کی وقعت مرے پندار سے کم ہے حق یہ ہے کہ اک نکتۂ پاراں کے سوا بھی دربار میں جو کچھ ہے درِ یار سے کم ہے میں خاک نشینوں کے نشاں دیکھنے والا کرسی کی بلندی مرے معیار سے کم ہے "میں قامتِ...
  7. لاریب مرزا

    اقبال کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

    کشادہ دستِ کرم جب وہ بے نیاز کرے نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ خدا وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے مدام گوش بہ دل رہ یہ ساز ہے ایسا جو ہو شکستہ تو پیدا نواے راز کرے کوئی یہ پوچھے...
  8. ا

    پھر کچھ اک دل کو بے قراری ہے

    پھر کچھ اک دل کو بے قراری ہے سینہ جویائے زخم کاری ہے پھر جگر کھودنے لگا ناخن آمد فصل لالہ کاری ہے قبلۂ مقصد نگاہ نیاز پھر وہی پردۂ عماری ہے چشم دلال جنس رسوائی دل خریدار ذوق خواری ہے وہی صد رنگ نالہ فرسائی وہی صد گونہ اشک باری ہے دل ہوائے خرام ناز سے پھر محشرستان بیقراری ہے...
  9. کاشفی

    لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں - سید عارف

    غزل (سید عارف) لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں چاہتے دونوں بہت اک...
  10. ردا فاطمہ

    نظم از رِدا فاطمہ

    چلو میں مان لیتی ہوں کہ میں ناداں سی لڑکی تھی مگر تم تو بڑے تھے تم نے تو دیکھی تھی دنیا کیوں نہیں سنبھلے؟ بتاؤ کیوں نہیں سنبھلے۔۔۔؟؟ ردا فاطمہ
  11. ردا فاطمہ

    جی کرتا ہے تمہیں پکاروں

    کبھی کبھی دل اتنی زیادہ ضد کرتا ہے جی کرتا ہے تمہیں پکاروں اور تم دنیا چھوڑ کہ میری گود میں سر رکھ کر رو دو لیکن ایسا ممکن کب ہے اور مجھے ڈر بھی لگتا ہے تم نے گر آواز سنی اور سن کر بھی تم نا آئے تو پاگل دل کا کیا ہو گا سو ایسے میں پھر دل کو ضد کرنے دیتی ہوں اور اداسی سہہ لیتی ہوں ردا فاطمہ
  12. ردا فاطمہ

    وہ دل کی اچھی معصوم لڑکی

    وہ دل کی اچھی معصوم لڑکی عداوتوں کے ثقیل موسم بڑی خاموشی سے سہہ گئی تھی یہ وہ محبت تھی، جو کسی شب تمہاری آنکھوں سے بہہ گئی تھی اسے پتہ تھا کہ جیت جانے میں ہار جو ہے وہ نہتے، بے آسرا سے موسم کی جاں پہ گہرا وبال ہو گا کمال ہو گا کہ جب وہ ہارے تو مسکراہٹ کسی کے ہونٹوں کی جان ٹھہرے ایمان ٹھہرے کہ...
  13. کاشفی

    فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا - انور شعور

    غزل (انور شعور) فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے پہلے تھا اگر معدوم کو موجود...
  14. وحید آیان

    خامشی کے نام۔۔۔۔

    اس خلا کی خامشی کا کیا کروں اے خدا میں زندگی کا کیا کروں۔؟ دھیرے دھیرے آنکھ میں در آئے گی خود میں رہتی بےکلی کا کیا کروں تھک گیا ہوں گونجتے مصرعوں سے میں تُو نہیں تو شاعری کا کیا کروں۔۔۔ (وحید آیان)
  15. کاشفی

    عرفان صدیقی اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے - عرفان صدیقی

    غزل (عرفان صدیقی - لکھنؤ) اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے کہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے وہ مرحلہ ہے کہ اب سیل خوں پہ راضی ہیں ہم اس زمین کو شاداب دیکھنے کے لیے جو ہو سکے تو ذرا شہ سوار لوٹ کے آئیں پیادگاں کو...
  16. فاتح

    حفیظ جالندھری دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف ۔ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی ۔ حفیظ جالندھری

    عرضِ ہنر بھی وجہِ شکایات ہو گئی چھوٹا سا منہ تھا مجھ سے بڑی بات ہو گئی دشنام کا جواب نہ سوجھا بجُز سلام ظاہر مرے کلام کی اوقات ہو گئی دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی یا ضربتِ خلیل سے بت خانہ چیخ اٹھا یا پتھروں کو معرفتِ ذات ہو گئی یارانِ بے بساط کہ ہر...
  17. لاریب مرزا

    دوئی کا تذکرہ توحید میں پایا نہیں جاتا از مخمور دہلوی

    دوئی کا تذکرہ توحید میں پایا نہیں جاتا جہاں میری رسائی ہے مرا سایا نہیں جاتا مرے ٹوٹے ہوئے پائے طلب کا مجھ پہ احساں ہے تمہارے در سے اٹھ کر اب کہیں جایا نہیں جاتا محبت ہو تو جاتی ہے محبت کی نہیں جاتی یہ شعلہ خود بھڑک اٹھتا ہے بھڑکایا نہیں جاتا فقیری میں بھی مجھ کو مانگنے سے شرم آتی ہے...
  18. محمداحمد

    شبنم افشانی ۔۔۔ از ۔۔۔ محمد احمد

    شبنم افشانی اے غریبِ شہر تیری رب نگہبانی کرے لوڈ شیڈنگ کے ستائے، تجھ پہ آسانی کرے گر نہیں تجھ کو میسر گرمی دانوں کا سفوف٭ آسماں تیری کمر پر شبنم افشانی کرے محمد احمدؔ * prickly heat powder
  19. محمداحمد

    غزل ۔ تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے ۔ صباؔ افغانی

    غزل تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے کاش یہ بھی ہو کہ مجھ میں تُو نظر آنے لگے اِبتدا یہ تھی کہ دیکھی تھی خوشی کی اک جھلک انتہا یہ ہے کہ غم ہر سُو نظر آنے لگے بے قراری بڑھتے بڑھتے دل کی فطرت بن گئی شاید اَب تَسکین کا پہلو نظر آنے لگے ختم کردے اے صباؔ اب شامِ غم کی داستاں دیکھ اُن آنکھوں...
  20. Qamar Shahzad

    جیسے گدڑی میں لعل رکھتے ہیں

    جیسے گدڑی میں لعل رکھتے ہیں ہم تمہارا خیال رکھتے ہیں آپ کو جان چاہیے میری حکم کیجے ، نکال رکھتے ہیں اشک ، آزار ، غم ، جفا ، تیرے سارے تحفے سنبھال رکھتے ہیں یاد کرتے ہیں ان کو فرصت سے کام سب کل پہ ڈال رکھتے ہیں اوج ان کو نصیب ہوتا ہے جو خیالِ زوال رکھتے ہیں قلبِ شیدا ہے اپنے پہلو میں وہ بھی...
Top