وہ دل کی اچھی معصوم لڑکی

ردا فاطمہ

محفلین
وہ دل کی اچھی معصوم لڑکی
عداوتوں کے ثقیل موسم
بڑی خاموشی سے سہہ گئی تھی
یہ وہ محبت تھی، جو کسی شب
تمہاری آنکھوں سے بہہ گئی تھی
اسے پتہ تھا
کہ جیت جانے میں ہار جو ہے
وہ نہتے، بے آسرا سے موسم
کی جاں پہ گہرا وبال ہو گا
کمال ہو گا
کہ جب وہ ہارے تو مسکراہٹ
کسی کے ہونٹوں کی جان ٹھہرے
ایمان ٹھہرے
کہ امر ہیں وہ دلوں کے رشتے
کہ جن کو دنیا عداوتوں میں گھسیٹی ہے
اسی لیے تو
وہ دل کی اچھی معصوم لڑکی
عداوتوں کے ثقیل موسم
عجب خموشی سے سہہ گئی تھی
تمہاری خاطر وہ درد کے
بے کنار دریا میں بہہ گئی تھی

ردا فاطمہ
 

عینی مروت

محفلین
وہ دل کی اچھی معصوم لڑکی

وہ دل کی اچھی۔۔
وہ بھولی بھالی سی ایک لڑکی

عداوتوں کے ثقیل موسم
ثقیل لفظ مجھے کچھ زیادہ ثقیل لگ رہا ہے
بدل دیا جائے؟

بڑی خاموشی سے سہہ گئی تھی
خموشی ۔۔اگلے مصرع کی طرح ہی لکھیں
یہ وہ محبت تھی، جو کسی شب
تمہاری آنکھوں سے بہہ گئی تھی
اسے پتہ تھا
کہ جیت جانے میں ہار جو ہے
کہ جیت جانے میں ہار ہوگی

وہ نہتے، بے آسرا سے موسم
یہاں لفظ نہتے۔۔۔موسم کے ساتھ مناسب نہیں لگ رہا مجھے
اگر صرف بےاماں کردیں

وہ بےاماں رت کی جاں پہ گہرا وبال۔۔۔۔۔
کی جاں پہ گہرا وبال ہو گا

کمال ہو گا
کہ جب وہ ہارے تو مسکراہٹ
کسی کے ہونٹوں کی جان ٹھہرے
ایمان ٹھہرے
ایمان۔۔مصرع کی روانی میں خلل ڈال رہا ہے
کہ امر ہیں وہ دلوں کے رشتے
کہ ہوچکے ہیں امر، ازل سے دلوں کے رشتے؟
کہ جن کو دنیا عداوتوں میں گھسیٹی ہے
گھسیٹتی ہے۔۔۔
اسی لیے تو
وہ دل کی اچھی ۔۔۔وہ سادہ لڑکی
عداوتوں کے ثقیل موسم
کوئی اور لفظ مصرع دلکش بنا سکتا ہے
کوشش کیجیے

عجب خموشی سے سہہ گئی تھی
تمہاری خاطر وہ درد کے
بے کنار دریا میں بہہ گئی تھی

خوووب !!نظم کا آخری حصہ بہت اچھا لگا۔۔۔:)
باقی اپنی ناقص رائے دی ہے اگر مناسب لگے۔۔۔
 
Top