السلام علیکم،
آج کل ہمارے محترم محمد خلیل الرحمٰن بھائی اپنی خوش ذوقی کو کام میں لاتے ہوئے بچوں کے لئے بہت ہی پیاری پیاری نظمیں تخلیق کر رہے ہیں اور اُنہی کی ایک نظم کی لڑی میں جناب الف نظامی صاحب نے ہماری توجہ بھی اس طرف مبذول کروائی ہے ۔ لیکن ہم آج تک بچوں کے لئے کوئی نظم نہیں لکھ سکے۔...
چند اشعار:
زخم کھاتا ہوا میں زخم لگاتا ہوا تُو
درد سہتا ہوا میں درد بڑھاتا ہوا تُو
ایک منظر ہے مگر دو ہیں الگ رخ اس کے
راکھ ہوتا ہوا میں اور جلاتا ہوا تُو
داد بیداد کی تفسیر نہیں اس کے سوا
ہنس کے سہتا ہوا میں اور ستاتا ہوا تُو
دیکھنے والوں نے دیکھا تھا تماشا یہ عجیب
خاک ہوتا ہوا میں خاک...
مُلّا اوراردو شاعری ( تحریر : محمد شمشیر )
جب مستی و سرورکی حالت میں صوفیا کی زبان سے خلافِ شرع الفاظ نکل جاتے ہیں یا دانستہ مذہب کے خلاف اظہار خیال کیا جاتا ہے ، اسے صوفیانہ اصطلاح میں ’’ شطحیات ‘‘ کہتے ہیں ۔ اسی طرح شاعری میں روایت ہے کہ مُلّا ، شیخ ، واعظ اور زاہد پر لعن طعن کی جاتی ہے ، اسے...
محمداحمد بھائی کی ایک ادھوری غزل پیش خدمت ہے۔ قریباً ایک دہائی پرانی اس غزل کی تکمیل کے انتظار میں میری عمر دس سال بڑھ گئی ہے۔ لیکن غزل ہے کہ وہی رکی ہوئی ہے۔ سو ایک تو میرا صبر جواب دے چکا ہے، اور دوسرا ظہیراحمدظہیر بھائی کے تقاضے کے سبب، آپ احباب کی خدمت یہ ادھوری غزل پیش خدمت ہے۔
اب بھی...
ایک ٹوٹی پھوٹی سی کاوش:
آنکھ یہ پُرنم نہیں،لب پر گلہ کوئی نہیں
دل پہ ٹوٹی ہے قیامت اور صدا کوئی نہیں
ہم نے پوچھا، "کوئی شکوہ ہے؟" کہا، "کوئی نہیں"
یعنی فرقت کے سوا اب راستہ کوئی نہیں
عشق ہے، دیوانگی ہے، یا نظر کا ہے فریب
جس طرف جاؤں وہی ہے، ماسوا کوئی نہیں
خوب صورت، خوش تکلم، خوش ادا ہیں بے...
"اتائی ڈاکٹر"
مسیحا ہونے کا ناٹک رچا کر عیش کرتا ہوں
میں جھوٹی آس تم سب کو دلا کر عیش کرتا ہوں
کوئی محسوس کرتا ہو اگر بے وجہ کمزوری
میں طاقت کی ڈرپ اس کو لگا کر عیش کرتا ہوں
مرض کوئی بھی ہو، دیتا ہوں میں اس میں سٹیرائڈ
مرض کی ظاہری حالت چھپا کر عیش کرتا ہوں
میں زچگی کو اناڑی پن سے کر دیتا...
غزل
اوس کہتی ہے رات روئی ہے
ابر کہتا ہے اور کوئی ہے
اشک قرطاسِ دل پہ برسے ہیں
حرف و معنی کی فصل بوئی ہے
میں تمھاری طرح نہ بن پایا
میں نے اپنی شناخت کھوئی ہے
ناخُدا نے خدا خدا کرکے
تیرتی ناؤ لا ڈبوئی ہے
جاگتے خواب مجھ سے کہتے ہیں
نیند کن وادیوں میں سوئی ہے
خود کلامی کی خُو نہیں جاتی
کچھ...
غزل
زعمِ عہدِ سلف میں رکھا ہوا
خاکزادہ ، خذف میں رکھا ہوا
سُونی سُونی ہے سوزنِ مژگاں
ہے نگینہ صدف میں رکھا ہوا
منزلیں مل گئیں تو ہوگا کیا ؟
ایسا کیا ہے ہدف میں رکھا ہوا
تھے وہاں سب بہ امرِ مجبوری
میں بھی تھا ایک صف میں رکھا ہوا
یہ ترا سنگِ در ، یہ دروازہ
اور ہُوں اِک طرف، میں رکھا ہوا
پھول...
عزتوں کے دعوے داروں نکلو کمین گاہ سے
تمہیں چن چن کے ماروں میں شیر ہو عشق کا
تم سمجھے ہو بس خیالی اس جگ میں عشق بازی
میرا نام عشق بسمل میں حقیقی سرپھرا ہوں
تحریر: عشق بسمل
میں اکثر برباد ہوا ہوں غلط اندازوں میں
میرے خوبصورت احساس سے پیار کرنے والوں
کیا عشق کی انتہا بھی دو گے مجھکو اس عید پر؟
بھیگتا ہوا موسم ٹھنڈ، خاموشی اور تاریک راتیں
اس کے علاوہ بھی کچھ دو گے مجھکو اس عید پر؟
تحریر
عشق بسمل
راہبر ملا ، نہ راہ میں کوئی بھی ہمسفر
پوچھو نہ ، کس طرح سے ہوئی زندگی بسر
ہر مرحلے پہ ذہن میں ، یہ کشمکش رہی
ہستی سے ہو مُفر ، کہ مراحل سے ہو مُفر
ہم کو خودی نے ، اپنا خدا ہی بنا دیا !
جب بےخودی ملی ، تو گِرے پائے یار پر !
وارث ہے میکدے کا وہی رِند تشنہ کام !
جس کی نظر ہو ، گردشِ...
رابطے بھی رکھتا ہوں راستے بھی رکھتا ہوں
لوگوں سے بھی ملتا ہوں فاصلے بھی رکھتا ہوں
غم نہیں ہوں کرتا اب، چھوڑ جانے والوں کا
توڑ کر تعلق میں، در کھلے بھی رکھتا ہوں
موسموں کی گردش سے میں ہوں اب نکل آیا
یاد پر خزاؤں کے حادثے بھی رکھتا ہوں
خود کو ہے اگر بدلا وقت کے مطابق تو
وقت کو بدلنے کے حوصلے...
درد سے میرے ہے تجھ کو بیقراری ہاے ہاے
کیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری ہاے ہاے
تیرے دل میں گر نہ تھا آشوب غم کا حوصلہ
تو نے پھر کیوں کی تھی میری غم گساری ہاے ہاے
کیوں مری غم خوارگی کا تجھ کو آیا تھا خیال
دشمنی اپنی تھی میری دوست داری ہاے ہاے
عمر بھر کا تو نے پیمان وفا باندھا تو کیا
عمر کو...
غزل
آ گیا تھا وہ خوش خصال پسند
تھی ہماری بھی کیا کمال پسند
حیف ! بد صورتی رویّوں کی
ہائے دل تھا مرا جمال پسند
کیوں بنایا تھا ٹِھیکرا دل کو
کیوں کیا ساغرِ سفال پسند
ٹھیک ہے میں نہیں پسند اُنہیں
لیکن اس درجہ پائمال پسند
سچ نہ کہیے کہ سچ ہے صبر طلب
لوگ ہوتے ہیں اشتعال پسند
ہاں مجھے آج بھی...
زندگی کا لطف بھی آ جائے گا
زندگانی ہے تو دیکھا جائے گا
جس طرح لکڑی کو کھا جاتا ہے گھن
رفتہ رفتہ غم مجھے کھا جائے گا
حشر کے دن میری چپ کا ماجرا
کچھ نہ کچھ تم سے بھی پوچھا جائے گا
مسکرا کر منہ چڑا کر گھور کر
جا رہے ہو خیر دیکھا جائے گا
کر دیا ہے تم نے دل کو مطمئن
دیکھ لینا سخت گھبرا جائے...
ترے دل میں بھی ہیں کدورتیں ترے لب پہ بھی ہیں شکایتیں
مرے دوستوں کی نوازشیں مرے دشمنوں کی عنایتیں
یہ ہے طرفہ صورت دوستی کہ نگاہ دل ہمہ برف ہیں
نہ وہ بادہ ہے نہ وہ ظرف ہیں نہ وہ حرف ہیں نہ حکایتیں
یہی ربط و ضبط غم و الم تری رائے میں کبھی خوب تھے
وہ یہی تو میرے عیوب تھے جنہیں دی گئی تھیں...
محبت ناز ہے یہ ناز کب ہر دل سے اٹھتا ہے
یہ وہ سنگِ گراں ہے جو بڑی مشکل سے اٹھتا ہے
لگی میں عشق کی ، شعلہ کوئی مشکل سے اٹھتا ہے
جلن رہتی ہے آنکھوں میں ، دھواں سا دل میں اٹھتا ہے
تری نظروں سے گِر کر جب کوئی محفل سے اٹھتا ہے
بڑی دِقّت ، بڑی زحمت ، بڑی مشکل سے اٹھتا ہے
جو آ کر بیٹھتا ہے ، بیٹھ...