حیرت عشق نہیں از جگر

حیرت عشق نہیں شوق جنون پوش نہیں

(اس شعر میں کچھ جگہ پوش کی جگہ گوش لکھا ہے کیا کوئی صاحب بتا سکتے ہیں اس میں سے صحیح کونسا ہے )

بے حجابانہ چلے آو مجھے اب ہوش نہیں

(ادھر میرے زہن میں یہ سوال آتا ہے کہ جنون اور ہوش نہ رہنے میں کیا فرق ہوا پھر۔ کیا جنون مصنوعی ہے محض اداکاری ہے

شہ بے خودی نے عطا کیا مجھے اب لباس برہنگی

نہ خرد کی بخیہ گری رہی نہ جنوں کی پردہ دری رہی


جیسے کہ اس شعر میں بھی جنون کہ مخالفت کی گئی ہے اور بے خودی کے لئے لباس برہنگی کی اصطلاح استعمال فرمائی ہے تو جنون اور بے خودی میں فرق کیا ہوا۔


رند جو مجھ کو سمجھتے ہیں انہیں ہوش نہیں

میں میکدہ ساز ہوں، میں میکدہ بردوش نہیں

بردوش کے معنی کاندھے کے ہوتے ہیں تو میکدہ بردوش کی ترکیب کے کیا معنی ہوئے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
حیرت عشق نہیں شوق جنون پوش نہیں
(اس شعر میں کچھ جگہ پوش کی جگہ گوش لکھا ہے کیا کوئی صاحب بتا سکتے ہیں اس میں سے صحیح کونسا ہے )
بے حجابانہ چلے آو مجھے اب ہوش نہیں
(ادھر میرے زہن میں یہ سوال آتا ہے کہ جنون اور ہوش نہ رہنے میں کیا فرق ہوا پھر۔ کیا جنون مصنوعی ہے محض اداکاری ہے
جنوں پوش درست ہے ۔ ہوش کا نہ ہونا (یعنی بیخودی) اور جنون کا ہونا بالکل ہی مختلف کیفیات ہیں ۔ جنون یا جنوں (کہ واحد جس کا جن نہیں ہوتا ) شاعری کی اصطلاح میں شوق یا عشق کی شدت اور انتہا کو ظاہر کرتا ہے ۔ یعنی کسی کی خواہش میں دیوانگی کی حد تک پہنچنے کا مترادف ہے۔ جگر کے شعر کا مطلب یہ کہ نہ تو مجھ میں اب وہ حیرت باقی ہے کہ جو حسن کو دیکھ کر پیدا ہوتی ہے اور نہ وہ شوق کی شدت ہے کہ جو مجھے سرتاپا جنون "پہنائے" رکھتی تھی ۔ میں ان تمام باتوں سے بے پروا اور بے نیاز ہوچکا ہوں۔ چنانچہ اے مرے محبوب! تم بےحجابانہ ٹی شرٹ اور تنگ جینز پہن کر چلے آؤ ۔

شہ بے خودی نے عطا کیا مجھے اب لباس برہنگی
نہ خرد کی بخیہ گری رہی نہ جنوں کی پردہ دری رہی
جیسے کہ اس شعر میں بھی جنون کہ مخالفت کی گئی ہے اور بے خودی کے لئے لباس برہنگی کی اصطلاح استعمال فرمائی ہے تو جنون اور بے خودی میں فرق کیا ہوا۔
شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ جب مجھ عاشق کے تن پر لباس ہوا کرتا تھا تو خرد اور جنون کے درمیان ایک مسلسل کشمکش جاری رہتی تھی ۔ جنون کپڑے پھاڑتا رہتا تھا اور خرد اس کو سیتا رہتا تھا ۔ اب (مہنگائی وغیرہ کے سبب) کچھ ایسا ہوا کہ میں بالکل ہی بیخود ہوگیا ۔ مجھے لباس کے پھٹنے اور سلنے سے کوئی سروکار نہ رہا ۔ اب میں اپنے برتھ ڈے سوٹ میں شہر کی سڑکوں پر خراماں خراماں مٹر گشت کرتا رہتا ہوں ۔
رند جو مجھ کو سمجھتے ہیں انہیں ہوش نہیں
میں میکدہ ساز ہوں، میں میکدہ بردوش نہیں
بردوش کے معنی کاندھے کے ہوتے ہیں تو میکدہ بردوش کی ترکیب کے کیا معنی ہوئے۔
یعنی میں جام و سبو و خم وغیرہ اپنے ساتھ لے کر نہیں پھرتا بلکہ جہاں بیٹھتا ہوں اپنا میخانہ خود تخلیق کرلیتا ہوں ۔ یعنی جیسے کوئی شخص یہ کہے میں خانہ بدوش نہیں یعنی گھر ساتھ لئے نہیں پھرتا بلکہ جہاں ٹھہرتا ہوں وہیں اپنا گھر نئے سرے سے تخلیق کرلیتا ہوں ۔
 
السلام علیکم بھائی آپکا جواب پڑھ کر ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگیا ہوں۔۔
بہت ہی عمدہ جواب دیا آپ نے۔
آپ کا مزاح پڑھ کر انور مقصود کے کچھ مکالمے یاد آگئے۔۔
جنوں پوش درست ہے ۔ ہوش کا نہ ہونا (یعنی بیخودی) اور جنون کا ہونا بالکل ہی مختلف کیفیات ہیں ۔ جنون یا جنوں (کہ واحد جس کا جن نہیں ہوتا ) شاعری کی اصطلاح میں شوق یا عشق کی شدت اور انتہا کو ظاہر کرتا ہے ۔ یعنی کسی کی خواہش میں دیوانگی کی حد تک پہنچنے کا مترادف ہے۔ جگر کے شعر کا مطلب یہ کہ نہ تو مجھ میں اب وہ حیرت باقی ہے کہ جو حسن کو دیکھ کر پیدا ہوتی ہے اور نہ وہ شوق کی شدت ہے کہ جو مجھے سرتاپا جنون "پہنائے" رکھتی تھی ۔ میں ان تمام باتوں سے بے پروا اور بے نیاز ہوچکا ہوں۔ چنانچہ اے مرے محبوب! تم بےحجابانہ ٹی شرٹ اور تنگ جینز پہن کر چلے آؤ ۔


شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ جب مجھ عاشق کے تن پر لباس ہوا کرتا تھا تو خرد اور جنون کے درمیان ایک مسلسل کشمکش جاری رہتی تھی ۔ جنون کپڑے پھاڑتا رہتا تھا اور خرد اس کو سیتا رہتا تھا ۔ اب (مہنگائی وغیرہ کے سبب) کچھ ایسا ہوا کہ میں بالکل ہی بیخود ہوگیا ۔ مجھے لباس کے پھٹنے اور سلنے سے کوئی سروکار نہ رہا ۔ اب میں اپنے برتھ ڈے سوٹ میں شہر کی سڑکوں پر خراماں خراماں مٹر گشت کرتا رہتا ہوں ۔

یعنی میں جام و سبو و خم وغیرہ اپنے ساتھ لے کر نہیں پھرتا بلکہ جہاں بیٹھتا ہوں اپنا میخانہ خود تخلیق کرلیتا ہوں ۔ یعنی جیسے کوئی شخص یہ کہے میں خانہ بدوش نہیں یعنی گھر ساتھ لئے نہیں پھرتا بلکہ جہاں ٹھہرتا ہوں وہیں اپنا گھر نئے سرے سے تخلیق کرلیتا ہوں ۔
 
Top