ہم آتے ہی محفل میں اسی واسطے ہیں
کچھ دل جلوں پہ نمک اور ڈال دیں....
یادیں اس کی نہ مار دیں مجھ کو
اے نید آ جا قرار دے مجھ کو۔۔۔۔۔
کئی بار پوچھا اس کی تصویر سے
خوبصورت ہو تم یا وہ ایسی ہے
جو لوگ کھو دیتے ہیں زندگی
پھر اسےوہ یاد تو کرتےہوں گے
**لوگ ڈر جاتے ہیں تھوڑی سی بارش سے
آنسؤں سے دریا...
مفت ہوئے بدنام
محمد احمد
پہلی بار جب یہ بات میڈیا پر نشر ہوئی تو میں بھی دہل کر رہ گیا کہ اب نہ جانے کیا ہوگا ۔ مجھے تو یہ بھی خوف ہو گیا تھا کہ طفیل صاحب سارا معاملہ میرے ہی سر نہ تھوپ دیں ۔ اُن سے بعید بھی نہیں تھی بعد میں شاید وہ مجھ سے اکیلے میں معافی مانگ لیتے لیکن تب تک ہونی ہو چکی ہوتی۔...
غزل
نہ جب دکھلائے کچھ بھی آنکھ پیارے
تَو پھرتُو اپنے اندر جھانک پیارے
طلاطم خیز ہے جو دل کا دریا
سفالِ دشتِ وحشت پھانک پیارے
اگر مَہتاب دل کا بجھ گیا ہے
سرِ مژگاں ستارے ٹانک پیارے
ہے اُلفت سے دگر اظہارِ اُلفت
نہ اک لاٹھی سے سب کو ہانک پیارے
محمد احمدؔ
غزل
کچھ نہیں آفتاب، روزن ہے
ساتھ والا مکان روشن ہے
یہ ستارے چہکتے ہیں کتنے
آسماں کیا کسی کا آنگن ہے؟
چاندنی ہے سفیر سورج کی
چاند تو ظلمتوں کا مدفن ہے
آگ ہے کوہسار کے نیچے
برف تو پیرہن ہے، اچکن ہے
دائمی زندگی کی ہے ضامن
یہ فنا جو بقا کی دشمن ہے
یاد تارِ نفس پہ چڑیا ہے
وحشتوں کا شمار...
غزل
ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا
اُس پر مری زُباں کو حدِّ ادب میں رکھا
کس نے سکھایا سائل کو بھوک کا ترانہ
پھر کس نے لاکے کاسہ دستِ طلب میں رکھا
مفلس کی چھت کے نیچے کمھلا گئے ہیں بچّے
پھولوں کو لا کے کس نے چشمِ غضب میں رکھا
پروردگار نے تو تقویٰ کی بات کی تھی
تم نے فضیلتوں کو نام و نسب...
دوکان رمضان
(تضمین)
تحائف شو میں رمضاں کے، بلا تمہید ہی برسے
بڑھا کر ہاتھ جھپٹو، مانگ لو کچھ التجا کرکے
"لیاقت" کا تو کوئی کام ہی کیا شو میں "عامر" کے
کوئز شو ہے مگر تحفہ ملے گا رقص بھی کرکے
یہ دل میں ٹھان لو کہ لے مریں گے اک نہ اک بائک
"فہد" کے شو سے مل جائے، بھلے "جمشید "کے در سے...
غزل
یاد آتے رہنا بس
دل دُکھاتے رہنا بس
اور کام کیا تم کو
آزماتے رہنا بس
دل پہ گرد کتنی ہو
چمچماتے رہنا بس
زندگی یہی تو ہے
مسکراتے رہنا بس
حالِ دل رہے دل میں
گنگناتے رہنا بس
سیکھنا ہر اچھی بات
اور سکھاتے رہنا بس
بات بات پر ہنسنا
اور ہنساتے رہنا بس
دل شکستہ کوئی ہو
دل بڑھاتے رہنا بس
دل...
غزل
اشک ہو، آنکھیں بھگونا ہو تو پھر
آنکھ میں سپنا سلونا ہو تو پھر
کب تلک بخیہ گری کا شوق بھی
عمر بھر سینا پرونا ہو تو پھر
دوست! انٹرنیٹ پر؟ اچھا، چلو !
اور گلے جو لگ کےرونا ہو تو پھر
وہ مری دلجوئی کو حاضر مگر
اُس کا ہونا بھی نہ ہونا ہو تو پھر
اُس کو پانے کی طلب!پر سوچ لو
اُس کو پا نا ، اُس...
غزل
یہ جو شعروں میں جان پڑتی ہے
کوئی اُفتاد آن پڑتی ہے
ڈانٹ پڑتی ہے دل کو اکثر ہی
اور کبھی بے تکان پڑتی ہے
آنا چاہتا ہے مجھ سے ملنے وہ
راہ میں آن بان پڑتی ہے
خود سے کیوں کر کھنچا کھنچا ہوں میں
تھی کوئی بات، دھیان پڑتی ہے
شور ایسا کہ کچھ نہ سُن پاؤں
اک صدا یوں تو کان پڑتی ہے
بد گُمانی،...
غزل
الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے
جنوں کا ہاتھ چُھٹ گیا تو بے حسی کے ہو گئے
طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا
ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے
بہت دنوں بسی رہی تری مہک خیال میں
بہت دنوں تلک ترے خیال ہی کے ہوگئے
چراغِ شام بجھ گیا تو دل کے داغ جل اُٹھے
پھر ایسی روشنی ہوئی...
جامِ سفال
محمد احمدؔ
شاید کوئی اور دن ہوتا تو حنیف بس میں بیٹھا سو رہا ہوتا۔لیکن قسمت سے دو چھٹیاں ایک ساتھ آ گئیں تھیں ۔ پہلا دن تو کچھ گھومنے پھرنے میں گزر گیا ، دوسرا پورا دن اُس نے تقریباً سوتے جاگتے گزارا ۔ آج بس میں وہ ہشاش بشاش بیٹھا تھا اور بس کی کھڑکی سے لگا باہر کے نظارے...
قوموں کی اصلاح بہت ضروری ہوتی ہے اور نوجوانوں کی اصلاح اس میں سب سے زیادہ ضروری ہے۔اصلاح کیلئے جن تین چیزوں کی ضرورت ہے، ان میں سب سے پہلی قوت ارادی ہے، یہ قوت ارادی کیا چیز ہے ؟ ہم میں سے بعض کے نزدیک یہ عجیب بات ہوگی کہ قوت ارادی کے بارہ میں کہا جا رہا ہے کہ یہ کیاچیز ہے، اکثر یہ کہیں گے کہ...
ناصح
محمداحمدؔ
بات مولوی صاحب کی بھی ٹھیک تھی۔ واقعی کم از کم ایک بار تو سمجھانا چاہیے ایسے لوگوں کو جو دوسروں کی حق تلفی کرتے ہیں یا دوسروں کا مال ناحق کھاتے ہیں۔ لیکن نہ جانے کیا بات تھی کہ مولوی صاحب یہ بات خطبے میں کبھی نہیں کہتے تھے ہاں جب کبھی بیٹھے بیٹھے کسی چوری چکاری کا ذکر آئے تب...
منظر سے پس منظر تک (نظم)
کھڑکی پر مہتاب ٹکا تھا
رات سنہری تھی
اور دیوار پہ ساعت گنتی
سَوئی سَوئی گھڑی کی سُوئی
چلتے چلتے سمت گنوا کر غلطاں پیچاں تھی
میں بھی خود سے آنکھ چُرا کر
اپنے حال سے ہاتھ چھڑا کر
برسوں کو فرسنگ بنا کر
جانے کتنی دور چلا تھا
جانے کس کو ڈھونڈ رہا تھا
دھندلے دھندلے چہرے...
انسان اور وقت کا ساتھ بہت پُرانا ہے ۔ ایک دور تھا کہ وہ سور ج اور ستاروں کی چال دیکھ کر وقت کا اندازہ لگایا کرتا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب وقت انسان کے ساتھ تھا لیکن شناشائی ابھی ابتدائی مراحل میں ہی تھی ۔ آج بھی انسان کبھی وقت کے ساتھ ہوتا ہے تو کبھی وقت کے ساتھ ساتھ چلنے کی کوشش میں ہوتا...
خالی ہاتھ
کل ترے جنم دن پر ، کتنے لوگ آئے تھے
کیسے کیسے تحفوں میں آس رکھ کے لائے تھے
زر نگار تحفوں سے چشم چشم خیرہ تھی
چار سو تصنُع تھا، ساری بزم خنداں تھی
اِ س نمودِ ثروت میں ، ایک نادر و نادار
خود سے بے پناہ نالاں، دل سے برسرِ پیکار
صرف تجھ سے ملنے کو ایسا بھی تو آیا تھا
جس کے زرد چہرے...
رشک بھرے دو سوال
کاسنی رنگ کا
وہ جو چھوٹا سا پھول اُس کے بالوں میں ہے
کن خیالوں میں ہے؟
اور آویزے جو
جھلملاتے ہوئے اُس کے کانوں میں ہیں
کن اُڑانوں میں ہیں؟
محمد احمدؔ