نظم - دوکان رمضان -------- (تضمین از محمد احمدؔ)

محمداحمد

لائبریرین
دوکان رمضان
(تضمین)

تحائف شو میں رمضاں کے، بلا تمہید ہی برسے
بڑھا کر ہاتھ جھپٹو، مانگ لو کچھ التجا کرکے

"لیاقت" کا تو کوئی کام ہی کیا شو میں "عامر" کے
کوئز شو ہے مگر تحفہ ملے گا رقص بھی کرکے

یہ دل میں ٹھان لو کہ لے مریں گے اک نہ اک بائک
"فہد" کے شو سے مل جائے، بھلے "جمشید "کے در سے

"تلو" کا ایک ڈبہ کار تک لے جا بھی سکتا ہے
اگر مکھن نہیں تو گھی لگاؤ خوب بھر بھر کے

اگر بائک نہیں تو ایک دو کُرتے ہی مل جائیں
ذرا دستِ سوال اونچا اُٹھاؤ ، دستِ بر تر سے

تقاضہ وقت کا سمجھو کہ عزت آنی جانی ہے
بچا کر عزتِ نفس اب کوئی کیوں ہر گھڑی ترسے

تجارت کی زکواۃ اب دے رہے ہیں تاجر و زرگر
رکھو پاؤں میں اینکر کے ،اُتارو پگڑیاں سر سے

میں کُڑھتا ہوں کہ میرے لوگ ایسے ہو گئے کیونکر
"حمیّت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے"

محمد احمدؔ
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
مزہ آ گیا پڑھ کے، نہایت حسب حال۔۔ لیاقت کا تو کوئی کام ہی کیا شو میں عامر کے، ہاہاہا!!

بہت شکریہ منیب بھائی ۔۔۔۔!

بس اتنے دنوں سے یہ پروگرامز دیکھ دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اس طرح اپنے آپ کو گرا کر چیزیں مانگنے میں ذرا بھی شرم نہیں آتی انہیں۔ پھر یہ بھی نہیں کہ کوئی غریب غرباء لوگ ہوں۔ اچھے خاصے کھاتے پیتے گھرانے کے لوگ ہوتے ہیں جو وہاں آکر گڑگڑاتے ہیں اور التجائیں شروع کر دیتے ہیں۔

بہت حیرت ہوتی ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اگر بائک نہیں تو ایک دو کُرتے ہی مل جائیں
ذرا دستِ سوال اونچا اُٹھاؤ ، دستِ بر تر سے

تقاضہ وقت کا سمجھو کہ عزت آنی جانی ہے
بچا کر عزتِ نفس اب کوئی کیوں ہر گھڑی ترسے

ہاہاہاہاااا۔۔۔۔ بہترین۔۔۔ احمد بھائی۔۔ شاندار۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اگر بائک نہیں تو ایک دو کُرتے ہی مل جائیں
ذرا دستِ سوال اونچا اُٹھاؤ ، دستِ بر تر سے

تقاضہ وقت کا سمجھو کہ عزت آنی جانی ہے
بچا کر عزتِ نفس اب کوئی کیوں ہر گھڑی ترسے

ہاہاہاہاااا۔۔۔۔ بہترین۔۔۔ احمد بھائی۔۔ شاندار۔۔۔

آداب عرض ہے بھائی صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! :)
 

محمداحمد

لائبریرین
حمیت نام تھا جس کا۔۔۔۔وہ تو واقعی چلی گئی ، افسوس

واقعی ۔۔۔۔!

یہ محفل میں آپ کا پہلا مراسلہ ہے، سو آپ کو یہیں پر خوش آمدید کہے دیتے ہیں۔ :)

جب اگلی بار محفل میں آنا ہو تو محفل میں اپنا تعارف بھی کروائیں اور جب جب فرصت ہو محفل میں آتی رہیے۔
 
دوکان رمضان
(تضمین)

تحائف شو میں رمضاں کے، بلا تمہید ہی برسے
بڑھا کر ہاتھ جھپٹو، مانگ لو کچھ التجا کرکے

"لیاقت" کا تو کوئی کام ہی کیا شو میں "عامر" کے
کوئز شو ہے مگر تحفہ ملے گا رقص بھی کرکے

یہ دل میں ٹھان لو کہ لے مریں گے اک نہ اک بائک
"فہد" کے شو سے مل جائے، بھلے "جمشید "کے در سے

"تلو" کا ایک ڈبہ کار تک لے جا بھی سکتا ہے
اگر مکھن نہیں تو گھی لگاؤ خوب بھر بھر کے

اگر بائک نہیں تو ایک دو کُرتے ہی مل جائیں
ذرا دستِ سوال اونچا اُٹھاؤ ، دستِ بر تر سے

تقاضہ وقت کا سمجھو کہ عزت آنی جانی ہے
بچا کر عزتِ نفس اب کوئی کیوں ہر گھڑی ترسے

تجارت کی زکواۃ اب دے رہے ہیں تاجر و زرگر
رکھو پاؤں میں اینکر کے ،اُتارو پگڑیاں سر سے

میں کُڑھتا ہوں کہ میرے لوگ ایسے ہو گئے کیونکر
"حمیّت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے"

محمد احمدؔ
واہ واہ احمد بھائی، کیا منظر کشی کی ہے۔
مزا آ گیا۔
 
بہت خوب ، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ بڑے نامور علما ایسے پروگرامز میں شرکت کرتے ہیں اور کھیل تماشہ دیکھ کے محظوظ ہوتے ہیں
 
Top