غزل ۔ ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا ۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
غزل

ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا
اُس پر مری زُباں کو حدِّ ادب میں رکھا

کس نے سکھایا سائل کو بھوک کا ترانہ
پھر کس نے لاکے کاسہ دستِ طلب میں رکھا

مفلس کی چھت کے نیچے کمھلا گئے ہیں بچّے
پھولوں کو لا کے کس نے چشمِ غضب میں رکھا

پروردگار نے تو تقویٰ کی بات کی تھی
تم نے فضیلتوں کو نام و نسب میں رکھا

دراصل تم سے مل کر میں خود سے مل سکوں گا
بس ایک ہی سبب ہے دار السبب میں رکھا

بس دل کی انجمن ہے ، یادوں کے نسترن ہیں
اب اور کیا ہے باقی ، اس جاں بہ لب میں رکھا

احمدؔ میں بات دل کی کہتا تو کس سے کہتا
نغمہ سکوت کا تھا شور و شغب میں رکھا

محمد احمدؔ
 
دراصل تم سے مل کر میں خود سے مل سکوں گا
بس ایک ہی سبب ہے دار السبب میں رکھا

واہ واہ ، لاجواب۔
بہت سی داد قبول فرمائیے۔

احمد بھائی! محض اپنے سمجھنے کی غرض سے ایک سوال:
مطلع میں "رکھا" کا فاعل کون ہے؟
 

سید ذیشان

محفلین
مفلس کی چھت کے نیچے کمھلا گئے ہیں بچّے
پھولوں کو لا کے کس نے چشمِ غضب میں رکھا

بہت خوب!

کمھلا کی ھ شائد زائد ہے؟
 

محمداحمد

لائبریرین
دراصل تم سے مل کر میں خود سے مل سکوں گا
بس ایک ہی سبب ہے دار السبب میں رکھا

واہ واہ ، لاجواب۔
بہت سی داد قبول فرمائیے۔

احمد بھائی! محض اپنے سمجھنے کی غرض سے ایک سوال:
مطلع میں "رکھا" کا فاعل کون ہے؟

بہت شکریہ اُسامہ بھائی ۔۔۔۔!

اپنے سمجھنے کی غرض سے بڑا مشکل سوال پوچھ لیا ہے آپ نے۔ :)

کبھی کبھی ہم صرف نظام (System) کا شکوہ کرتے ہیں اور نظام بنانے والے سے براہِ راست کلام نہیں کرتے۔ کچھ اسی قسم کی کیفیت ہے یہاں بھی۔

ہمارا نظام بھی ایسا ہی ہےخاص طور پر ہمارا اقتصادی اور معاشی نظام۔ جہاں قسمت کے علاوہ بھی ایسے عوامل ہیں جو محروم طبقے کی مشکلوں میں اضافہ کر دیتے ہیں ۔ اور اس کے خلاف آواز اُٹھانا بھی بے حد دشوار ہوتا ہے۔
 

عینی مروت

محفلین
کس نے سکھایا سائل کو بھوک کا ترانہ
پھر کس نے لاکے کاسہ دستِ طلب میں رکھا

بس دل کی انجمن ہے ، یادوں کے نسترن ہیں
اب اور کیا ہے باقی ، اس جاں بہ لب میں رکھا

خووووب!بہت عمدہ اشعار ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
مفلس کی چھت کے نیچے کمھلا گئے ہیں بچّے
پھولوں کو لا کے کس نے چشمِ غضب میں رکھا

بہت خوب!

کمھلا کی ھ شائد زائد ہے؟

شکریہ ذیشان بھائی ۔۔۔۔!

جہاں تک یاد پڑتا ہے کمھلانے کی ہجّے میں نے تو ایسے ہی پڑھی۔

اگر کسی مصدقہ ذرائع سے مدد مل سکے تو تدوین کر دیں گے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
کس نے سکھایا سائل کو بھوک کا ترانہ
پھر کس نے لاکے کاسہ دستِ طلب میں رکھا

بس دل کی انجمن ہے ، یادوں کے نسترن ہیں
اب اور کیا ہے باقی ، اس جاں بہ لب میں رکھا

خووووب!بہت عمدہ اشعار ہیں

بہت شکریہ عینی مروت صاحبہ۔

ممنون ہوں۔
 

سید ذیشان

محفلین
شکریہ ذیشان بھائی ۔۔۔۔!

جہاں تک یاد پڑتا ہے کمھلانے کی ہجّے میں نے تو ایسے ہی پڑھی۔

اگر کسی مصدقہ ذرائع سے مدد مل سکے تو تدوین کر دیں گے۔ :)

میں نے اصل میں پہلے کبھی کسی لفظ میں ”مھ“ نہیں دیکھا۔ ہو سکتا ہے آپ درست فرما رہے ہوں۔ :)

یہاں پر بھی کملانا ہی لکھا ہوا ہے۔
 
میں نے اصل میں پہلے کبھی کسی لفظ میں ”مھ“ نہیں دیکھا۔ ہو سکتا ہے آپ درست فرما رہے ہوں۔ :)

یہاں پر بھی کملانا ہی لکھا ہوا ہے۔
"بھ" اور "پھ" وغیرہ کی طرح "مھ" بھی حرف ہے، اگرچہ اردو میں اس سے کوئی حرف شروع نہیں ہوتا ، تاہم الفاظ کے بیچ میں یہ حرف پایا جاتا ہے ، جیسے: "تمھارا" ، "تمھی" ، "تمھیں"۔
"کملانا" اور "کمھلانا" دونوں طرح سے اس کا استعمال پایا جاتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
"بھ" اور "پھ" وغیرہ کی طرح "مھ" بھی حرف ہے، اگرچہ اردو میں اس سے کوئی حرف شروع نہیں ہوتا ، تاہم الفاظ کے بیچ میں یہ حرف پایا جاتا ہے ، جیسے: "تمھارا" ، "تمھی" ، "تمھیں"۔
"کملانا" اور "کمھلانا" دونوں طرح سے اس کا استعمال پایا جاتا ہے۔

یہ تو ہندی کے ایکسپرٹ ہی بتائیں گے لیکن میرے خیال میں ہندی میں مھ کوئی حرف نہیں، اور جہاں تک بات تمہارا وغیرہ کی ہے تو یہ اصل میں تمہارا، تمہی وغیرہ ہی ہیں (حوالہ فیروز اللغات صفحہ 381)۔ تمھارا شائد متغیر املا ہے۔
 
یہ تو ہندی کے ایکسپرٹ ہی بتائیں گے لیکن میرے خیال میں ہندی میں مھ کوئی حرف نہیں، اور جہاں تک بات تمہارا وغیرہ کی ہے تو یہ اصل میں تمہارا، تمہی وغیرہ ہی ہیں (حوالہ فیروز اللغات صفحہ 381)۔ تمھارا شائد متغیر املا ہے۔
عروضی وزن میں "ہ" مخلوط نہیں ہوتی ، صرف "ھ" مخلوط التلفظ ہوتی ہے ، اگر درست "تمہارا" ہے تو وزن مفعولن ہونا چاہیے یا کم از کم اس کی اجازت ہونی چاہیے ، جبکہ "تمھارا" فعولن ہے ، "تمھیں" فعو ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
عروضی وزن میں "ہ" مخلوط نہیں ہوتی ، صرف "ھ" مخلوط التلفظ ہوتی ہے ، اگر درست "تمہارا" ہے تو وزن مفعولن ہونا چاہیے یا کم از کم اس کی اجازت ہونی چاہیے ، جبکہ "تمھارا" فعولن ہے ، "تمھیں" فعو ہے۔

عروضی لحاظ سے آپ کی بات درست ہے، لیکن عروضی قوانین تلفظ کو دیکھ کر بنتے ہیں نہ کہ اس کے برعکس۔ تلفظ اور املا کے لئے بہرحال لغت کا ہی سہارا لیا جاتا ہے جو کہ قدیم و جدید تحاریر کو دیکھ کر بنائی جاتی ہے۔ فرہنگ آصفیہ اور فیروز اللغات میں تو” تمہاری“ کی یہی املا ہے۔
 
Top