غزل
اب کس سے کہیں کہ کیا ہوا تھا
اِک حشر یہاں بپا رہا تھا
دستار ، کہ پاؤں میں پڑی تھی
سردار کسی پہ ہنس رہا تھا
وہ شام گزر گئی تھی آ کے
رنجور اُداس میں کھڑا تھا
دہلیز جکڑ رہی تھی پاؤں
پندار مگر اَڑا ہوا تھا
صد شکر گھڑا ہوا تھا قصّہ
کم بخت! یقین آ گیا تھا
اِک بار ہی آزما تو لیتے
در...
غزل
بجھے اگر بدن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں
جلا لیے سخن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں
چمن خزاں خزاں ہو جب، بجھا بجھا ہوا ہو دل
کریں بھی کیا چمن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں
شبِ فراق پر ہوا، شبِ وصال کا گماں
مہک اُٹھے ملن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں
اُداسیوں کے حبس میں جو تیری یاد آگئی
تو جل اُٹھے پوَن کے...
غزل
اس طرح بیٹھے ہو کیوں بیزار سے
بھر گیا دل راحتِ دیدار سے؟
اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے
گِر پڑا ہوں جیسے میں کُہسار سے
در کُھلا تو میری ہی جانب کُھلا
سر پٹختا رہ گیا دیوار سے
ایک دن خاموش ہو کر دیکھیے
لُطف گر اُٹھنے لگے تکرار سے
دیکھ لو یہ زرد آنکھیں، خشک ہونٹ
پوچھتے ہو حال کیا بیمار سے...
غزل
جائے گا دل کہاں، ہوگا یہیں کہیں
جب دل کا ہم نشیں ملتا نہیں کہیں
یوں اُس کی یاد ہے دل میں بسی ہوئی
جیسے خزانہ ہو زیرِ زمیں کہیں
ہم نے تمھارا غم دل میں چھپایا ہے
دیکھا بھی ہے کبھی ایسا امیں کہیں
میری دراز میں، ہے اُس کا خط دھرا
اٹکا ہوا نہ ہو، دل بھی وہیں کہیں
ہے اُس کا خط تو بس سیدھا...
جوش ملیح آبادی کی ایک خوبصورت غزل جو کہ اب تک کی معلومات کے مطابق اردو محفل کے ادب دوست طبقے بشمول خاکسار کی پسندیدہ ترین غزلوں میں شامل ہے، آج ہماری مشقِ ستم کا شکار ہو گئی ہے۔ آپ احباب اور جوش صاحب سے پُر جوش معذرت کے ساتھ پیشِ خدمت ہے۔ غزل کے اس دوسرے ورژن میں جوش صاحب قتیلِ فیس بک ہو کر رہ...
شاعری
رات خوشبو کا ترجمہ کرکے
میں نے قرطاسِ ساز پر رکھا
صبح دم
چہچہاتی چڑیا نے
مجھ سے آکر کہا
یہ نغمہ ہے
میں نے دیکھا
کہ میرے کمرے میں
چارسو تتلیاں پریشاں ہیں
اور دریچے سے جھانکتا اندر
لہلاتا گلاب تنہا ہے
محمد احمدؔ
غزل
اب جو خوابِ گراں سے جاگے ہیں
پاؤں سر پر رکھے ہیں، بھاگے ہیں
خارِ حسرت بھرے ہیں آنکھوں میں
پاؤں میں خواہشوں کے تاگے ہیں
خوف ہے، وسوسے ہیں لیکن شُکر
عزم و ہمت جو اپنے آگے ہیں
رخت اُمید ہے سفر کی جاں
ساز و ساماں تو کچے دھاگے ہیں
تم سے ملنا تو اک بہانہ ہے
ہم تو دراصل خود سے بھاگے ہیں...
کوئی بچوں کی شرارت کی شکایت نہ کرے
کیسے ممکن ہے کوئی بچہ شرارت نہ کرے
تتلیاں کھیلنے آتیں نہیں اب گلشن میں
مالی خائن ہے اسے کہہ دو خیانت نہ کرے
دیکھ کر حال یمن مصر و عراق و تونس
ایسا لگتا ہے کہ اب کوئی بغاوت نہ کرے
شام پوری طرح اب ہونے لگا ہے برباد...
سفید بھیڑ
محمداحمد
کلیِم کو نہ جانے کیا تکلیف ہے۔
وہ اُن لوگوں میں سے ہے جو نہ خود خوش رہتےہیں نہ دوسروں کو رہنے دیتے ہیں۔
18 تاریخ ہو گئی ہے اور مجھے ہر حال میں 25 سے پہلے پہلے احمر کی فیس جمع کروانی ہے۔ پیسوں کا بندوبست بھی سمجھو کہ ہوگیا ہے لیکن بس ایک کانٹا اٹکا ہوا ہے اور وہ ہے...
سلسلہ تکّلم کا
محمد احمدؔ
کِسی کی آواز پر اُس نے چونک کر دیکھا ۔
اُسے بھلا کون آواز دے سکتا ہے، وہ بھی اِ س محلے میں جہاں اُسے کوئی جانتا بھی نہیں تھا۔
اُسے دور دور تک کوئی شناسا چہرہ نظر نہیں آیا ۔ ایک جگہ کچھ بچے بیٹھے ہنس رہے تھے اور اس سے کچھ آگے ہوٹل پر لوگ بیٹھے ہوئے تھے ۔ پھر اُسے...
میں کیا ہوں؟ میں کچھ بھی نہیں ہوں،تخلیق ہوں مالکِ حقیقی کی، جو رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں لے جاتا ہے، جو بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور جاندار سے بے جان۔ میں اُس کا بندہ ہوں، اگر میں اُس ہستی کو پسند آجاوں تو بہت کچھ ہوں، ورنہ اک تنکا بھی مجھ پہ بھاری ہے۔
میرا نام محمد اطہر...
غزل
جا کے پچھتائیں گے، نہ جا کے بھی پچھتائیے گا
آپ جاتے ہیں وہاں، اچھا! چلے جائیے گا
میں کئی دن ہوئے خود سے ہی جھگڑ بیٹھا ہوں
آپ فرصت سے کسی دن مجھے سمجھائیے گا
میں خیالوں میں بھٹک جاتا ہوں بیٹھے بیٹھے
بھیج آہٹ کا سندیسہ مجھے بلوائیے گا
میں نے ظلمت میں گزارے ہیں کئی قرن سو آپ
روشنی سے جو میں...
مہربانی
از : محمداحمدؔ
آج میں نے پوری سترہ گیندیں بیچیں۔ ایک دو نہیں ۔ پوری سترہ۔ جب سے اسکولوں کی چھٹیاں ہوئی ہیں آٹھ دس گیندیں بیچنا بھی مشکل ہو رہا تھا۔ لیکن آج ہم گھومتے گھومتے ایک بڑے سے پارک تک پہنچ گئے۔ اب پتہ چلا کہ اسکول بند ہو تو بچے کہاں جاتے ہیں۔
میں اور مُنی پارک کے دروازے پر ہی...
-غزل-
سڑکوں پر اِک سیلِ بلا تھا لوگوں کا
میں تنہا تھا، اِس میں کیا تھا لوگوں کا
دنیا تھی بے فیض رِفاقت کی بستی
جیون کیا تھا ،اِک صحرا تھا لوگوں کا
سود و زیاں کے مشکیزے پر لڑتے تھے
دل کا دریا سوکھ گیا تھا لوگوں کا
میں پہنچا تو میرا نام فضا میں تھا
ہنستے ہنستے رنگ اُڑا تھا لوگوں کا
نفرت کی...
محترم الف عین کی پیشِ خدمت
جناب محمد یعقوب آسی کی نظر
ایک حقیر اور ادنی کاوش ۔۔۔ بھول اور غلطیاں میرے حصے میں کچھ اچھا لگے تو وہ آپ کی ذرہ نوازی ہے ۔آپ دونوں کا حسنِ ظن ہے ورنہ میں کہاں قابل کچھ کہ سکوں ۔۔۔۔
بے انتہا جنوں ہے، اب عشق لا دوا ہے.
آئینہ بن گیا دل ، مدت کوئی رہا ہے.
آوارگی...
احوالِ ملاقات
فیض صاحب سے معذرت کے ساتھ
وہ تو کچھ چُپ چُپ رہی پر اُس کے پیارے بھائی نے
چار چھ مکے بھی مارے، آٹھ دس لاتوں کے بعد
اُس نے اپنے بھائی سے پوچھا یہ حضرت کون تھے؟
"ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد"
تضمین از محمد احمدؔ
غزل
اک عجب ہی سلسلہ تھا، میں نہ تھا
مجھ میں کوئی رہ رہا تھا ، میں نہ تھا
میں کسی کا عکس ہوں مجھ پر کُھلا
آئینے کا آئینہ تھا ، میں نہ تھا
میں تمھارا مسئلہ ہرگز نہ تھا
یہ تمھارا مسئلہ تھا، میں نہ تھا
پھر کُھلا میں دونوں کے مابین ہوں
اِک ذرا سا فاصلہ تھا ، میں نہ تھا
ایک زینے پر قدم جیسے...
کھانے کے رسیّا بدتمیز پردیسی کا منظوم تعارف
(بچپن کی ایک یاد)
از محمد احمد
بچپن میں جب ہماری اشعار سے کچھ مُڈ بھیڑ ہوئی تو اُن میں زیادہ تر ظریفانہ کلام ہی تھا اور چونکہ انسان ، حیوانِ ظریف واقع ہوا ہے سو ہم نے بھی خوب خوب اپنی حیوانی ظرافت سے حظ اُٹھایا۔ خیال رہے کہ ظریفانہ کلام سے آپ کا...
بھتہ خور اور دوکان دار
یہ بھتہ خور نے بولا ، دوکان دار سے کل
ترے علاقے کے غنڈوں کو دی ہے ہم نے مات
یہ ایک بھتہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار بھتوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
از ۔ محمد احمدؔ